پینٹاگان کے چیف آف اسٹاف کے اِی میل نیٹ ورک کی ہیکنگ کے پیچھے وہ تمام نشانیاں موجود ہیں جو ایسے حملے میں کسی ریاست کی سرپرستی کو ظاہر کرتی ہیں۔ یہ بات ایک دفاعی اہل کار نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں بتائی ہے۔
یہ حملہ 25 جولائی کو ہوا، جس کے باعث نیٹ ورک کا نظام معطل ہوگیا، جو ابھی تک بحال نہیں ہوا۔
پینٹاگان کے ترجمان، کیپٹن جیف ڈیوس نے جمعے کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ایسی مداخلت کا جواب دینے میں، پینٹاگان نے ’انتہائی اعتدال پسندانہ‘ انداز اپناتے ہوئے نیٹ ورک کو مکمل طور پر بند کردیا، تاکہ مرمت کا ضروری کام انجام دیا جا سکے‘۔
امریکی میڈیا، جِس میں ’این بی سی‘ اور ’دی ڈیلی بیسٹ‘ شامل ہیں، نے اپنی رپورٹوں میں بتایا ہے کہ نیٹ ورک کے اِی میل نظام گھسنے والے ہیکرز کا تعلق روس سے ہے۔ اخباری ذرائع نے یہ بات پینٹاگان کےشناخت نہ کردہ اہل کاروں کے حوالے سے یہ بتائی ہے۔
تاہم، حالات سے باخبر پینٹاگان کے ایک اہل کار نے صورت حال کے بارے میں جمعے کے روز وائس آف امریکہ کو بتایا کہ، ’ہمیں نہیں معلوم کہ یہ کس نے کیا‘۔
اس حملے کی نتیجے میں تقریباً 4000 فوجی اور سولین اہل کار متاثر ہوئے۔ این بی سی نے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ کوئی کلاسی فائیڈ معلومات حاصل نہیں کی گئی ناہی افشا ہوئی۔
ٹرومن نیشنل سکیورٹی کے اہل کار، باب استاشیو نے بتایا ہے کہ، ہیکنگ کا فوری طور پر پتا چل گیا تھا، اس لیے کم ہی نقصان ہوا۔