صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی حال ہی میں روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے فون پر جو بات ہوئی اس میں طالبان کو امریکی فوجیوں کے قتل کے عوض روسی انعام کی پیش کش کے مبینہ الزام کے بارے میں بات نہیں ہوئی۔ صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ یہ ایک بے بنیاد الزام ہے۔
انھوں نے یہ بات بدھ کو جاری ہونے والے ایک انٹرویو میں کہی ہے جو انھوں نے امریکی نیوز ویب سائٹ Axios (ایکسیوز) کو دیا ہے۔
اس انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے اس مبینہ الزام کے بارے میں کوئی بات نہیں کی کہ روس نے عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجیوں پر حملے کرنے پر انعام کی رقم مقرر کی ہے۔
طویل انٹرویو کے ایک اقتباس میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ پچھلے ہفتے روسی صدر پیوٹن سے فون پر بات ہوئی اور کئی اہم موضوع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر ٹرمپ نے اس بات کا پھر اعادہ کیا کہ انعام کی پیش کش کا الزام بے بنیاد ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ معاملہ کبھی بھی میرے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ انٹلیجینس نے اس کو کبھی بھی حقیقت نہیں سمجھا اور اس کو اس قابل نہیں سمجھا کہ اس سے مجھے باقاعدہ باخبر کیا جائے۔ اگر یہ معاملہ میرے سامنے پیش ہوتا تو میں یقینی طور پر اس کے بارے میں کچھ کرتا۔
اطلاعات کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع اور انٹیلی جنس اداروں کو ایک عرصے سے افغانستان میں روسی مداخلت کے بارے میں تشویش رہی ہے اور انہوں نے بارہا شکایت کی ہے کہ روس طالبان کو تربیت اور ہتھیار فراہم کر رہا ہے۔
یکم جولائی کو امریکی محکمہ دفاع نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں قتل کے بدلے انعام کے الزام کا ذکر کیے بغیر یہ انتباہ کیا گیا تھا کہ افغانستان میں روسی اثر و نفوذ بڑھتا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے انٹرویو میں یہ دعویٰ کیا کہ افغانستان کے معاملات میں بہت زیادہ ملوث ہونے کی روس کبھی کوشش نہیں کرے گا۔