رسائی کے لنکس

ترقی یافتہ ممالک جلد ہی غریب ممالک کو 100 ارب ڈالر سالانہ فراہم کریں گے، جان کیری


پچھلے برس ستمبر میں بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امداد کو 11 ارب ڈالر سالانہ کر رہے ہیں۔ یہ اوبامہ دور سے چار گنا زیادہ ہے۔
پچھلے برس ستمبر میں بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امداد کو 11 ارب ڈالر سالانہ کر رہے ہیں۔ یہ اوبامہ دور سے چار گنا زیادہ ہے۔

امریکی صدر کے موسمیاتی تبدیلی کے لیے خصوصی ایلچی جان کیری نے بدھ کے روز کہا ہے کہ ترقی یافتہ ممالک جلد ہی غریب ممالک کو 100 ارب ڈالر سالانہ فراہم کریں گے، تاکہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے مسئلےے نمٹ سکیں۔ ان کے مطابق، اس قدم پر اس برس سے عمل شروع ہو جائے گا اور 2023 تک یہ ہدف مکمل ہو سکے گا۔

یہ ہدف اقوام متحدہ کے 2009 میں کوپن ہیگن میں منعقد ہونے والے کلائمٹ سمٹ کے ہدف سے دو برس تاخیر سے پورا ہو رہا ہے۔ اس سمٹ میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک 2020 تک ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لیے رقوم فراہم کریں گے۔

جان کیری نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ’امن اور سلامتی کے قیام کے لیے کلائمٹ فائنانس‘ پر منعقد ہونے والے ایک غیر رسمی اجلاس کے دوران کہا کہ امریکی صدر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مدد کرنے کے اپنے وعدے پر قائم ہیں۔

پچھلے برس ستمبر میں بائیڈن نے وعدہ کیا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق امداد کو 11 ارب ڈالر سالانہ کر رہے ہیں۔ یہ اوباما دور سے چار گنا زیادہ ہے۔

کیری کے مطابق اس رقم میں اضافے سے اقوام متحدہ کے سو ارب ڈالر سالانہ امداد کے ہدف تک پہنچنے میں آسانی ہوگی۔ ان کے مطابق ابھی دنیا اس ہدف تک پہنچنے سے تھوڑی پیچھے ہے لیکن انہیں یقین ہے کہ 2023 تک یہ ہدف مکمل ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کانگریس کے ساتھ ملک کر کام کر رہی ہے، تاکہ ہر برس تین ارب ڈالر اس پروگرام کو دیے جائیں اور موسمیاتی حالات کے مطابق خود کو ڈھالنے کے پروگرام کے لیے 2024 سے اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امریکہ کی تاریخ میں سب سے بڑا پروگرام ہے جہاں اس قدر رقوم فراہم کی جا رہی ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی روکنے کے لیے عوام کیا کریں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:52 0:00

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق امریکہ دنیا بھر میں گرین ہاؤس گیسز، جن کی وجہ سے موسمیاتی درجہ حرارت میں اضافہ پیدا ہو رہا ہے، کا دنیا میں گرین ہاؤس گیسز خارج کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔ چین اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ گرین ہاؤس گیس خارج کرتا ہے جب کہ بھارت اس میں تیسرے نمبر پر ہے۔

سیکیورٹی کونسل میں منعقد ہونے والے اجلاس میں دونوں ممالک کے نمائندوں نے بھی بات کی اور اس امر پر ترقی یافتہ ممالک پر تنقید کی کہ ابھی تک 100 ارب ڈالر امداد کا ہدف پورا نہیں ہو سکا ہے۔

XS
SM
MD
LG