وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز کہا ہے کہ امریکہ متعدد چینلز کے ذریعے روس سے سفارتی مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ لیکن،امریکہ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اِس سے قبل روس کو یوکرین کی سرحد پر فوج کی تعیناتی سے متعلق مغربی ملکوں کی تشویش دور کرنا ہو گی۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اپنے روسی ہم منصب اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خارجہ پالیسی کے مشیر، یوری یشاکوف سے ٹیلی فون پر گفتگو کی جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ امریکہ روس سے براہ راست، نیٹو روس کونسل یا یورپ میں سلامتی اور تعاون کی تنظیم کے ذریعے بات چیت کا خواہاں ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ سلیوان نے یشاکوف کو بتایا کہ ''کسی بھی نوعیت کے مکالمے کی بنیاد باہمی تعاون پر اور اس بات پر ہوگی کہ روس کے اقدامات سے متعلق ہماری تشویش کو سامنے رکھا جائے''۔
دو ہفتے قبل ہونے والے ورچوئل سربراہ اجلاس کے دوران امریکی صدر جوبائیڈن نے پوٹن کو متنبہ کیا تھا کہ اگر یوکرین پر حملہ کیا گیا تو امریکہ روس پر کڑی معاشی تعزیرات عائد کرے گا۔
روس نے یوکرین کی مشرقی سرحد پر لاکھوں کی تعداد میں اپنی فوج تعینات کر رکھی ہے۔ امریکہ نے یہ عندیہ دیا ہے کہ وہ یہ نہیں سمجھتا کہ پوٹن یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔
سلیوان اور یشاکوف کی ٹیلی فون پر بات چیت کے بارے میں فوری طور پر روس نے کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
گزشتہ ہفتے روس نے سیکیورٹی نوعیت کی تجاویز کی ایک فہرست جاری کی تھی جس پر وہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ نیٹو یہ عہد کرے کہ وہ مشرقی یورپ اور یوکرین میں کسی قسم کی کوئی فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔ بائیڈن نے اس امکان کو مسترد کیا ہے کہ روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کی صورت میں امریکہ اپنی بری فوج تعینات کر دے گا۔ لیکن، امریکہ کئیف کے راستے ہتھیار بھیج رہا ہے۔
پینٹاگان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے اس منصوبے میں چھوٹے ہتھیار، گولہ بارود اور 'جیولین میزائل' شامل ہیں، جس کے بارے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ انہیں صرف اپنے دفاع کے مقصد کے لیے یوکرین میں کہیں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔