رسائی کے لنکس

امریکہ کی چین کو ایک بار پھر تجارتی مذاکرات کی دعوت


امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کے اب تک ہونے والے دور ناکام رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
امریکہ اور چین کے درمیان مذاکرات کے اب تک ہونے والے دور ناکام رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارتی محاذ پر کشیدگی میں اضافے کی بجائے بات چیت سے معاملات حل کرنے کا خواہش مند ہے۔ وائٹ ہاؤس نے چینی وفد کو مذاکرات کے لیے ستمبر میں دورہ امریکہ کی دعوت دی ہے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ نے چین کو کرنسی میں ردوبدل کرنے والا ملک قرار دیا تھا جس کے بعد دونوں عالمی معاشی طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔

گزشتہ دنوں ڈالر کے مقابلے میں چین کی سرکاری کرنسی یوان کی قدر میں گراوٹ کے باعث عالمی منڈیاں شدید دباؤ کا شکار ہو گئی تھیں۔

امریکہ کی جانب سے چین کی 300 ارب ڈالر کی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات عائد کرنے کے اقدام کو بھی چین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

امریکہ کی اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر لیری کیدلو کا کہنا ہے کہ امریکہ صدق دل سے مذاکراتی عمل میں شامل رہا ہے اور اب بھی اس کی یہی خواہش ہے کہ معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں۔

لیری کیدلو کا کہنا تھا کہ "ہم چاہتے ہیں کہ ستمبر میں چین کا تجارتی وفد امریکہ آئے۔ ہمارے دروازے مزید مذاکرات کے لیے کھلے ہیں۔"

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ہفتے شنگھائی میں ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے تھے۔

اقتصادی کونسل کے ڈائریکٹر کے مطابق، اگر امریکہ اور چین کسی سمجھوتے پر متفق ہو گئے تو صدر ٹرمپ حال ہی میں چینی مصنوعات پر عائد کیے گئے اضافی ٹیکس واپس لینے پر غور کریں گے۔ بصورت دیگر صدر چین کے خلاف مزید اقدامات کر سکتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ چین کے ہاتھوں امریکی کسانوں کا مزید استحصال برداشت نہیں کریں گے اور انہیں مکمل تحفظ دیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ اپنے دور اقتدار کے دوران کسانوں کو خسارے سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر کی سبسڈی دے چکے ہیں۔ سیاسی ماہرین کے مطابق یہ اقدام انہیں 2020 کے صدارتی انتخاب میں فائدہ پہنچا سکتا ہے۔

چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع کے باعث عالمی کاروبار گزشتہ ہفتے دباؤ کا شکار رہا۔

حالیہ تجارتی کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب صدر ٹرمپ نے 300 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر 10 فیصد محصولات عائد کر دیے، جس کے جواب میں چین نے امریکہ سے زرعی مصنوعات کی درآمدات پر پابندی لگا دی تھی۔

XS
SM
MD
LG