نئے سال کے آغاز کے ساتھ ہی امریکہ کو کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز سے منسلک ایک نئے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ ہے بچوں میں نئے ویرینٹ امیکرون کا تیزی سے پھیلاؤ۔ سانس کے ذریعے منتقل ہونے والا یہ وائرس ایک ایسے موقع پر بچوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے جب موسم سرما کی تعطیلات کے بعداسکول کھولے جا رہے ہیں۔
امریکہ میں پانچ سال سے زیادہ عمر کے بچے اور بالغ افراد کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کے اہل ہیں، جب کہ پانچ سال سے کم عمر بچے بھی اس وبا میں مبتلا ہو رہے ہیں، جس نے والدین کی تشویش میں اضافہ کر دیا ہے۔
بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی کے مطابق تیزی سے پھیلنے والے نئے ویرینٹ کی وجہ سے امریکہ میں نئے کیسز کی روزانہ اوسط چار لاکھ سے بڑھ گئی ہے جو ایک ہفتہ پہلے کے مقابلے میں دو گنا اور دو ہفتے قبل کی اوسط تعداد سے تین گنا زیادہ ہے۔
وبائی وائرس کی صورت حال کے پیش نظر اسکولوں کی انتظامیہ موسم سرما کی تعطیلات کے بعد طالب علموں کو کلاس روم میں واپس لانے کے منصوبوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
اسکول واپسی کے لیے نیگیٹو کرونا ٹیسٹ کی شرط
لاس اینجلس میں اسکول 11 جنوری تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اسکول کھلنے کے بعد صرف انہی طالب علموں کو کلاس روم میں آنے کی اجازت ہو گی جن کے پاس نیگیٹو کرونا ٹیسٹ کا سرٹیفیکٹ موجود ہو گا۔
دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں، جہاں بدھ کے روز سے اسکول شروع کیے جانے والے ہیں، واپس آنے والے طالب علموں کے لیے منفی کرونا ٹیسٹ کی شرط رکھی گئی ہے۔ اسی طرح شکاگو اور سیائل میں اسکول انتظامیہ نے بھی طالب علموں پر اپنا کرونا ٹیسٹ کرانے پر زور دیا ہے۔ تاہم، اسے لازمی قرار نہیں دیا گیا۔
کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ نے اکثر اسکولوں کے ٹیچرز اور عملے کے ارکان کو بھی متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے بہت سے علاقوں میں اسکول دوبارہ کھولنے کے لیے مناسب تعداد میں ٹیچرز اور عملہ دستیاب نہیں ہے۔
کرونا کے باعث کارکن دستیاب نہیں
کلیولینڈ، ڈیٹرائٹ، فلاڈیلفیا، اور ملواکی سے آمدہ اطلاعات کے مطابق عملے کی کمی کے پیش نظر کچھ اسکولوں نے اپنی تمام یا کچھ کلاسز دوبارہ آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز پر منتقل کر دی ہیں۔
کرونا وائرس کے حملے صرف اسکولوں تک ہی محدود نہیں ہیں، بلکہ اور بھی بہت سے ادارے اور شعبے وبا کے پھیلاؤ سے متاثر ہوئے ہیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں عجائب گھروں کے نظام سمتھ سونین انسٹی ٹیوشن نے اعلان کیا ہے کہ کئی بڑے عجائب گھر عملے کی کمی کی وجہ سے کم ازکم 12 دنوں کے لیے بند رہیں گے یا ان کے اوقات کار میں کمی کر دی جائے گی۔
بہت سی امریکی ایئرلائنز نے بھی اپنے عملے کی دستیابی میں کمی کے باعث متعدد پروازیں منسوخ کر دی ہیں۔
یورپ کرونا کی لہر سے شدید متاثر
یورپ کے اکثر ملکوں میں کووڈ-19 کا نیا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے جس سے وہاں روزمرہ کی زندگی کے معمولات بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اومیکرون کا پھیلاؤ برطانیہ کے صحت کے شعبے پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے جس کے آئندہ کئی ہفتوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے ان کی حکومت بوسٹر خوراک کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ اپنے پلان بی پر عمل کر رہی ہے۔
برطانیہ میں صرف اتوار کے روز ایک لاکھ 37 ہزار سے زیادہ نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس سے اسپتالوں پر بوجھ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
ویکسین شدہ لوگ بھی کرونا وائرس میں کیوں مبتلا ہو رہے ہیں؟
کووڈ-19 کا نئے ویرینٹ اومیکرون کے پھیلنے کے بعد بہت سے ایسے افراد بھی بیمار پڑ رہے ہیں جنہیں ویکسین کی دونوں خوراکیں لگ چکی ہیں اور وہ بوسٹر بھی لے چکے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ویکسین لگوانے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ آپ وبا سے مکمل طور پر محفوظ ہو چکے ہیں۔ ویکسین اصل میں ہمارے قدرتی مدافعتی نظام کو زیادہ فعال کرتی ہے تا کہ وہ وائرس کے حملے کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکے۔
فائزر اور موڈرنا کی دو خوارکیں کووڈ-19 کی مختلف جینیاتی اقسام کے خلاف مؤثر تحفظ فراہم کرتی ہیں اور ان کا بوسٹر حال ہی میں پھیلنے والے ویرینٹ اومیکرون کے خلاف جسمانی دفاعی نظام کو نمایاں طور پر متحرک کر دیتا ہے۔ تاہم، اس کا انحصار اس پر ہے کہ آپ کا سامنا جس وائرس سے ہوا ہے وہ کتنا طاقت ور تھا۔
مینی سوٹا یونیورسٹی کے وائرس کی تحقیق کے ایک ماہر لوئس مانسکی کہتے ہیں کہ یہ سوچ ہی بنیادی طور پر غلط ہے کہ ویکسین کووڈ-19 سے مکمل طور پر بچائے گی۔ ویکسین کا اصل کام جسم میں داخل ہونے والے وائرس کو کمزور کرنا ہے، تاکہ مرض شدت اختیار نہ کر سکے۔
چنانچہ جب وائرس ویکسین شدہ لوگوں پر حملہ کرتا ہے تو ان میں مرض کی علامتیں ہلکی ہوتی ہیں، انہیں عموماً اسپتال جانے کی ضرورت نہیں پڑتی اور ان میں اموات کا خطرہ بھی نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔
وائرس کی حالیہ لہر کے عوامل کیا ہیں؟
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ حالیہ عرصے میں کرونا وائرس کے تیزی سے بڑھنے کے کئی عوامل ہیں، جن میں سے ایک اس کا نیا ویرینٹ اومیکرون بھی ہے۔ یہ ویرینٹ انتہائی تیزی سے اپنی نقلیں تیار کرتا ہے جس سے اس کی تعداد تیزی سے بڑھ جاتی ہے۔ اس ویرینٹ میں مبتلا کوئی شخص جب سانس لیتا ہے یا کھانستا ہے یا بات کرتا ہے تو یہ وائرس اس کے منہ سے خارج ہونے والی ہوا میں شامل ہو کر پھیل جاتا ہے۔ جب وہاں کوئی دوسرا شخص سانس لیتا ہے تو وائرس اس کے جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اگر وائرس حاصل کرنے والے شخص نے ویکسین لگوا رکھی ہو تو اس کا معدافتی نظام وائرس سے لڑ کر اسے کمزور کر دے گا۔ اس کا معدافتی نظام جتنا زیادہ طاقت ور ہو گا، مرض کی علامتیں اتنی ہی ہلکی ہوں گی۔
ویکسین شدہ شخص بھی وبا کا وائرس آگے منتقل کر سکتا ہے، لیکن اس کا وائرس کمزور ہو گا۔
حال ہی میں وبا کے کیسز میں تیز رفتاری سے اضافے میں اومیکرون کے ساتھ ساتھ کرسمس، نیوایئر اور تعطیلات کے موسم کا کردار نھی اہم ہے۔ اس دوران لوگ بڑی تعداد میں باہر نکلے، شاپنگ کے مراکز اور پر ہجوم مقامات پر گئے۔ بڑے پیمانے پر سفر کیا، جس سے میل جول اور ایک دوسرے کے قریب آنے کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ اس نے وائرس کی منتقلی میں آسانیاں پیدا کیں۔
طبی ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وبا سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ پرہجوم جگہوں پر جانے سے گریز کیا جائے، سماجی فاصلے برقرار رکھیں جائیں، اور عمارت کے اندر، جہاں دوسرے لوگ موجود ہوں، چہرے کا ماسک استعمال کیا جائے، ویکسین لگوائی جائے اور دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دی جائے۔
ویکسین اور بوسٹر خوراک کے درمیانی وقفے میں کمی
بیماریوں سے بچاؤ اور روک تھام کے امریکی ادارے سی ڈی سی نے منگل کے روز کہا ہے کہ کووڈ-19 کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر فائزر ویکسین کی مکمل خوراکوں کے بعد بوسٹر لگوانے کی مدت چھ ماہ سے کم کر کے پانچ مہینے کی جا رہی ہے تاکہ جسم میں اینٹی باڈیز کی قوت میں اضافہ ہو اور وہ وبا کا مؤثر طور پر مقابلہ ہو سکے۔
پانچ سال سے کم عمر بچوں کو وبا سے کیسے بچایا جائے؟
امریکہ میں پانچ سال سے کم عمر بچے ویکسین لگوانے کے اہل نہیں ہیں۔ مگر حالیہ عرصے میں وہ بھی وبا کی لپیٹ میں آ رہے ہیں۔
سی ڈی سی نے ہدایت کی ہے کہ انہیں وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے پرہجوم مقامات پر لے جانے سے گریز کیا جائے۔ گھر میں اجنبیوں کی آمد و رفت کم رکھی جائے اور بچوں کو لوگوں سے ملوانے سے گریز کیا جائے۔
بچوں کو ماسک پہنایا جائے اور جو بچے ماسک نہیں پہن سکتے انہیں دوسرے لوگوں سے دور رکھا جائے۔ گھر کے دیگر افراد ویکسین لگوائیں اور کرونا ٹیسٹ کی ہوم کٹس گھر میں رکھی جائیں۔
(اس مضمون کی کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں)