واشنگٹن —
وائیٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ہفتے کے روز سینیٹ سے پاس کیے جانے والے بجٹ پلان کی تعریف کی گئی ہے۔ گذشتہ چار برسوں میں امریکی سینیٹ نے پہلی مرتبہ بجٹ منظور کیا ہے۔
وائیٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بجٹ پلان ’متوازن‘ ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بجٹ پلان میں فالتو اخراجات کی کٹوتی کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ کے امراء کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ اور جھول کے نظام کو بھی ختم کیا گیا ہے۔
سینیٹ میں یہ بل انچاس کے مقابلے میں پچاس ووٹوں کے باریک فرق سے منظور کیا گیا۔ سینیٹ میں موجود تمام ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ ساتھ چار ڈیموکریٹک سینیٹرز نے بھی اس بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ لیکن سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹرز کی اکثریت کی وجہ سے یہ بل بآسانی پاس ہوگیا۔
سینیٹ میں اس قرارداد کی رُو سے ٹیکسوں کی وصولی کے نئے نظام، ٹیکسوں میں چُھوٹ ختم جبکہ حکومتی اخراجات میں کٹوتیاں کرکے اگلے دس برسوں میں حکومتی خزانے میں ایک ٹریلین ڈالر تک جمع کیے جا سکیں گے۔
سینیٹ میں موجود ڈیموکریٹ سینیٹرز کو 2009ء کے بعد سے اب تک بجٹ نہ پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔
وائیٹ ہاؤس نے ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی اخراجات میں زیادہ تر کٹوتیاں تعلیم اور صنعتی شعبے میں کی جائیں گی۔
ریپلکنز نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں سینیٹ کے بجٹ پلان کو تنقید کا ہدف بنایا۔ سینیٹر مائیک لی کا کہنا تھا کہ مجوزہ بجٹ پلان میں سماجی سوشل سیکورٹی اور صحت ِ عامہ کو مدِ نظر رکھے بغیر ڈیڑھ ٹریلین ڈالرز ٹیکسوں کی صورت میں جمع کرنے کی بات کی گئی ہے۔
وائیٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بجٹ پلان ’متوازن‘ ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ بجٹ پلان میں فالتو اخراجات کی کٹوتی کی گئی ہے جبکہ دوسری طرف امریکہ کے امراء کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ اور جھول کے نظام کو بھی ختم کیا گیا ہے۔
سینیٹ میں یہ بل انچاس کے مقابلے میں پچاس ووٹوں کے باریک فرق سے منظور کیا گیا۔ سینیٹ میں موجود تمام ریپبلکن سینیٹرز کے ساتھ ساتھ چار ڈیموکریٹک سینیٹرز نے بھی اس بل کی مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ لیکن سینیٹ میں ڈیموکریٹک سینیٹرز کی اکثریت کی وجہ سے یہ بل بآسانی پاس ہوگیا۔
سینیٹ میں اس قرارداد کی رُو سے ٹیکسوں کی وصولی کے نئے نظام، ٹیکسوں میں چُھوٹ ختم جبکہ حکومتی اخراجات میں کٹوتیاں کرکے اگلے دس برسوں میں حکومتی خزانے میں ایک ٹریلین ڈالر تک جمع کیے جا سکیں گے۔
سینیٹ میں موجود ڈیموکریٹ سینیٹرز کو 2009ء کے بعد سے اب تک بجٹ نہ پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا رہا ہے۔
وائیٹ ہاؤس نے ہفتے کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی اخراجات میں زیادہ تر کٹوتیاں تعلیم اور صنعتی شعبے میں کی جائیں گی۔
ریپلکنز نے اپنے ہفتہ وار خطاب میں سینیٹ کے بجٹ پلان کو تنقید کا ہدف بنایا۔ سینیٹر مائیک لی کا کہنا تھا کہ مجوزہ بجٹ پلان میں سماجی سوشل سیکورٹی اور صحت ِ عامہ کو مدِ نظر رکھے بغیر ڈیڑھ ٹریلین ڈالرز ٹیکسوں کی صورت میں جمع کرنے کی بات کی گئی ہے۔