واشنگٹن —
منگل سے امریکی حکومت کا کاروبار جزوی طور پر بند ہونے کے خدشات کے پیشِ نظر، جب سرمایہ کار امریکہ میں بجٹ کے تعطل کے معاملے پر پریشانی کا اظہار کر رہے ہیں، بازار حصص کی خرید و فروخت اپنی نچلی سطح کے طرف گامزن ہے۔
یہ امیدیں بھی کافور ہوتی جا رہی ہیں کہ کانگریس کسی آخری لمحے میں کسی سمجھوتے پر پہنچ پائے گی، یا یہ کہ کسی متبادل بجٹ کے اقدام کی مدد سے، رات 12بجے کی حتمی ڈیڈلائن کا معاملہ خیرو خوبی سے گزر جائے گا۔
صدر اوباما نے متنبہ کیا ہے کہ ’نان اسینشل‘ وفاقی اخراجات منجمد کرنا، ایسے میں جب معاشی بحالی کی صورتِ حال تسلی بخش نہیں، معاشی حالات کو دھچکا لگے گا، اور روزگار کے ہزاروں مواقع ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اگر کسی سمجھوتے تک پہنچے بغیر ڈیڈلائن گزر جاتی ہے، تو اِس کے باعث، عالمی نوعیت کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ایسے میں، تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور یورپی اور ایشیائی بازارِ حصص نشیبی سطح کو چھو سکتی ہیں، جب کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت خود خطرات میں گھِری ہوئی ہوگی۔
وال اسٹریٹ، ڈاؤ جونز کی صنعتی شرح، اسٹینڈرڈ اینڈ پوررز 500، نصدق کی لین دین کی صورتِ حال کمی کی طرف مائل ہے۔
مارکیٹ بند ہونے سے قبل کی صورتِ حال یہ ہے کہ فروخت میں تیزی کا رجحان لگ رہا تھا، کیونکہ ڈاؤ کے کم از کم 30 ادارے خسارے کی صورتِ حال میں الجھے ہوئے ہیں۔
آج کاروبار کے آغاز پر، یورپی بازارِ حصص اُس وقت نچلی سطح پر آگئی جب ٹوکیو سے بڑے نقصانات کی خبریں موصول ہوئیں، پھر اُس وقت جب امریکہ اور اٹلی میں سیاسی غیر یقینی صورتِ حال کے باعث، سرمایہ کار تذبذت کے عالم میں تھے۔
شام کو لندن کی ’ایف ٹی ایس اِی‘ 100انڈیکس 0.82 کی شرح سے گِر کر 6،459.39عدد پر آچکی تھی؛ پیرس کی مارکیٹ میں 1.41شرح کی کٹوتی سے4،127.31کی سطح پر؛ اور فرینکفرٹ ڈیکس 1.16کی شرح سے گِر کر 8،561.34 نکتے نیچے آچکی تھی۔
باقی مقامات سے بھی کسی خوش کُن صورت حال کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔
یہ امیدیں بھی کافور ہوتی جا رہی ہیں کہ کانگریس کسی آخری لمحے میں کسی سمجھوتے پر پہنچ پائے گی، یا یہ کہ کسی متبادل بجٹ کے اقدام کی مدد سے، رات 12بجے کی حتمی ڈیڈلائن کا معاملہ خیرو خوبی سے گزر جائے گا۔
صدر اوباما نے متنبہ کیا ہے کہ ’نان اسینشل‘ وفاقی اخراجات منجمد کرنا، ایسے میں جب معاشی بحالی کی صورتِ حال تسلی بخش نہیں، معاشی حالات کو دھچکا لگے گا، اور روزگار کے ہزاروں مواقع ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
اگر کسی سمجھوتے تک پہنچے بغیر ڈیڈلائن گزر جاتی ہے، تو اِس کے باعث، عالمی نوعیت کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
ایسے میں، تیل کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں اور یورپی اور ایشیائی بازارِ حصص نشیبی سطح کو چھو سکتی ہیں، جب کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت خود خطرات میں گھِری ہوئی ہوگی۔
وال اسٹریٹ، ڈاؤ جونز کی صنعتی شرح، اسٹینڈرڈ اینڈ پوررز 500، نصدق کی لین دین کی صورتِ حال کمی کی طرف مائل ہے۔
مارکیٹ بند ہونے سے قبل کی صورتِ حال یہ ہے کہ فروخت میں تیزی کا رجحان لگ رہا تھا، کیونکہ ڈاؤ کے کم از کم 30 ادارے خسارے کی صورتِ حال میں الجھے ہوئے ہیں۔
آج کاروبار کے آغاز پر، یورپی بازارِ حصص اُس وقت نچلی سطح پر آگئی جب ٹوکیو سے بڑے نقصانات کی خبریں موصول ہوئیں، پھر اُس وقت جب امریکہ اور اٹلی میں سیاسی غیر یقینی صورتِ حال کے باعث، سرمایہ کار تذبذت کے عالم میں تھے۔
شام کو لندن کی ’ایف ٹی ایس اِی‘ 100انڈیکس 0.82 کی شرح سے گِر کر 6،459.39عدد پر آچکی تھی؛ پیرس کی مارکیٹ میں 1.41شرح کی کٹوتی سے4،127.31کی سطح پر؛ اور فرینکفرٹ ڈیکس 1.16کی شرح سے گِر کر 8،561.34 نکتے نیچے آچکی تھی۔
باقی مقامات سے بھی کسی خوش کُن صورت حال کی کوئی خبر موصول نہیں ہوئی۔