امریکہ نے یمن کے حوثی عسکریت پسندوں کے زیرِ انتظام علاقے میں تازہ کارروائی کی ہے جس میں کروز میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے مشرقِ وسطیٰ میں اتوار کی شب کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے کہا کہ اس حملے میں چار اینٹی شپ میزائلوں کو نشانہ بنایا گیا جو بحیرۂ احمر میں بحری جہازوں پر داغنے کے لیے تیار تھے۔
امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے مطابق حوثیوں کے میزائل خطے میں امریکی بحری جہازوں اور تجارتی جہازوں کے لیے بڑا خطرہ تھے۔
حوثیوں کے خلاف تازہ ترین حملے سے قبل امریکہ نے خبردار کیا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے نشریاتی ادارے 'سی این این' سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر مشرقِ وسطیٰ میں تعینات امریکی فوجیوں، بحیرۂ احمر میں امریکی بحریہ کے جہازوں یا تجارتی جہازوں پر مزید حملے ہوئے تو ردِ عمل کے طور پر آپ مزید جوابی کارروائیاں دیکھیں گے۔
اس سے قبل امریکہ اور برطانیہ نے گزشتہ ہفتے یمن میں حوثی باغیوں کے 36 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ حوثیوں کے ٹھکانوں پر یہ حملے اردن میں امریکی فوجی اڈے پر ڈرون حملے کے بعد مسلسل کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ تجارتی بحری جہازوں پر حملے اسرائیل کی غزہ میں جاری عسکری مہم کے خاتمے تک جاری رکھیں گے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ برس اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران مشرقِ وسطیٰ میں کئی امریکی تنصیبات حملوں میں زد میں آئی ہیں۔ ان خدشات کا بھی اظہار کیا جا رہا ہے کہ اگر حملوں کا سلسلہ جاری رہا تو کشیدگی مشرقِ وسطیٰ کے دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے۔
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کہتے ہیں صدر جو بائیڈن وہ کریں گے جو ان کے خیال میں کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود امریکہ مشرقِ وسطیٰ میں کسی توسیع شدہ جنگ سے بچنے کی کوشش کرے گا۔
فورم