رسائی کے لنکس

امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کا دفاع


محکمہ خارجہ کی معاون ترجمان میری ہارف نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں شہری ہلاکتوں سے متعلق الزامات اُن معاملات میں شامل ہیں جن سے امریکی حکومت اتفاق نہیں کرتی۔

امریکی انتظامیہ نے حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی پاکستان میں ڈرون حملوں سے متعلق رپورٹ میں کیے گئے دعوؤں سے اختلاف کیا ہے۔

برطانیہ میں قائم تنظیم نے منگل کو جاری کی گئی اپنی تازہ رپورٹ میں ڈرون حملوں سے متعلق رازداری کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کارروائیوں میں امریکہ نے انسانی حقوق کی ’’بظاہر انتہائی سنگین‘‘ خلاف ورزیاں کی ہیں، جو جنگی جرائم کے مترادف بھی ہو سکتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے کہا کہ امریکہ ان دعوؤں سے سخت اختلاف کرتا ہے کہ ڈرون حملے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں جنوری 2012ء سے اگست 2013ء کے درمیانی عرصہ میں پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں 45 ڈرون حملوں سے ہونے والے نقصانات کا احاطہ کیا گیا، جن میں شہری ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی معاون ترجمان میری ہارف نے منگل کو یومیہ پریس بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ انتظامیہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کا جائزہ لے رہی ہے۔

اس معاملے پر صحافیوں کے مسلسل سوالات پر ترجمان کا کہنا تھا کہ صدر براک اوباما نے مئی میں کی گئی تقریر میں ڈرون حملوں پر تفصیلی سے موقف بیان کیا تھا جو رپورٹ میں عائد کیے گئے بعض الزامات کا جواب دیتا ہے۔

میری ہارف
میری ہارف

’’ہم اپنی کارروائیوں میں شہری نقصانات کو کم سے کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرتے ہیں۔ ان آپریشنز کا چناؤ ایک عمل کے تحت کیا جاتا ہے اور شہری نقصانات کو کم سے کم کرنے کی کوشش اس عمل کا حصہ ہے۔‘‘

میری ہارف نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں شہری ہلاکتوں سے متعلق الزامات اُن معاملات میں شامل ہیں جن سے امریکی حکومت اتفاق نہیں کرتی۔

ڈرون حملوں کے بارے میں اُنھوں نے کہا کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ ’’ہم ہمیشہ بین الاقوامی قوانین میں رہتے ہوئے کام کرتے ہیں‘‘۔

’’ہم بعض رپورٹوں میں پیش کیے جانے والے اس نقطہ نظر سے سخت اختلاف کرتے ہیں کہ ہم بین الاقوامی قوانین کے برعکس کام کر رہے ہیں۔‘‘

امریکی حکام ڈروں حملوں سے متعلق بہت کم معلومات منظر عام پر لاتے ہیں لیکن ان کا ماننا ہے کہ شہری نقصانات سے بچنے کے لیے مربوط منصوبہ بندی کی جاتی ہے اور ان کارروائیوں میں القاعدہ کے متعدد کمانڈروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
XS
SM
MD
LG