رسائی کے لنکس

تمباکو اور شراب کی طرح سوشل میڈیا ایپس پر وارننگ لیبلز ضروری ہیں: امریکی سرجن جنرل


سرجن جنرل ڈاکٹر وویک ایچ مورتی
سرجن جنرل ڈاکٹر وویک ایچ مورتی

  • نوجوانوں میں ذہنی صحت کا بحران ایک ایمرجینسی ہے اور سوشل میڈیا ایک اہم وجہ کے طور پر سامنے آیا ہے۔
  • تقریباً نصف نوجوانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ان میں اپنے جسم کے بارے میں بدتر ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے۔
  • اس بات کی ضرورت ہے کہ باقاعدگی سے والدین اور نوجوانوں کو یاد دلایا جائے کہ سوشل میڈیا محفوظ ثابت نہیں ہوا ہے.
  • تمباکو کے استعمال کے بارے میں انتباہی لیبلز کے ذریعہ بیداری بڑھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اقدام سے رویے بدل سکتے ہیں۔

امریکہ میں صحت عامہ کے اعلی ترین افسر سرجن جنرل ڈاکٹر وویک ایچ مورتی نے سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر انتباہی لیبل لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے والدین کو خبردار کیا ہے کہ پلیٹ فارم کا استعمال نوجوانوں کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔

اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ میں شائع ہونے والے ایک کالم میں انہوں نے زور دیا کہ اس مسئلے پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

مورتی نے لکھا،"نوجوانوں میں ذہنی صحت کا بحران ایک ہنگامی صورتحال ہے اور سوشل میڈیا اس میں ایک اہم وجہ کے طور پر ابھرا ہے۔"

سرجن جنرل نے لکھا کہ جو نوجوان سوشل میڈیا پر دن میں تین گھنٹے سے زیادہ وقت گزارتے ہیں انہیں پریشانی اور ڈپریشن کی علامات کے دگنے خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس عمر کے لوگوں میں 2023 کے موسم گرما تک سوشل میڈیا کا اوسطاً یومیہ استعمال 4.8 گھنٹے تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز

مزید یہ کہ تقریباً نصف نوجوانوں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ان میں اپنے جسم کے بارے میں بدتر ہونے کا احساس پیدا کرتا ہے۔

ڈاکٹر مورتی کے مطابق "سرجن جنرل کی وارننگ" کا لیبل سوشل میڈیا ایپلی کیشنز پر لاگو کیا جانا چاہیے جیسا کہ الکوحل والے مشروبات اور تمباکو کی مصنوعات کے ڈبوں پر انتباہی پیغامات درج ہوتے ہیں۔

واضح رہے کہ مورتی امریکی "پبلک ہیلتھ سروس کمیشنڈ کور" کے سربراہ ہیں لیکن ان کے پاس کمپنیوں کو ایسی وارننگ نوٹس لگانے کے لیے پابند کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ یہ صرف کانگریس کی قانون سازی سے ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

مورتی نے ماضی میں انتباہی لیبلز کی ماضی میں افادیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات کی ضرورت ہے کہ باقاعدگی سے والدین اور نوعمروں کو یاد دلایا جائے گے کہ سوشل میڈیا محفوظ ثابت نہیں ہوا ہے۔

ان کے بقول تمباکو کے استعمال کے بارے میں انتباہی لیبلز کے ذریعے بیداری بڑھنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے اقدام سے رویے بدل سکتے ہیں۔

اپنی تحریر میں مورتی نے نوٹ کیا کہ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ صارفین ان کے عادی ہو جائیں۔

اس سلسلے میں انہوں نے نشان دہی کی کہ سوشل میڈیا پر نوٹی فکیشنز، آٹو پلے ویڈیوز اور صارف کی توجہ پلیٹ فارم پر رکھنے کے لیے پوسٹس کے بظاہر لامحدود طور پر اوپر نیچے اسکرول کرنے کی سہولتیں میسر ہوتی ہیں۔

تاہم، مورتی نے کالم میں یہ اعتراف کیا کہ ان کا تجویز کردہ انتباہی لیبل بذات خود سوشل میڈیا کے استعمال سے ہونے والے نقصان کو روکنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوگا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے کام کرنے کے طریقے میں شفافیت لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ساتھ ہی مورتی نے اسکولوں سے کہا کہ وہ دن کے دوران طلباء کی اسمارٹ فونز تک رسائی کو محدود کریں۔

امریکی سرجن جنرل نے والدین سے کہا کہ وہ کم عمر نوجوانوں کی سوشل میڈیا تک رسائی کو محدود بنانے کے معاملے پر چوکس رہیں۔

ان کے مطابق کسی بھی معاشرے کا اخلاقی امتحان یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی کہاں تک حفاظت کرتا ہے۔

اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے سوشل میڈیا کو محفوظ بنانے کے لیے مہارت، وسائل اور ٹولز تو موجود ہیں لیکن اس بارے میں ارادے پر عمل درآمد کا وقت ہے۔

انہوں ںے مزید لکھا:"ہمارے بچوں کی صحت داؤ پر لگی ہوئی ہے۔"

XS
SM
MD
LG