روس اور شام کی جانب سے شہری اہداف پر فوجی حملے جاری رکھنے کے پیشِ نظر، امریکہ روس کے ساتھ شام جنگ بندی سے متعلق مذاکرات معطل کر رہا ہے۔
ایک بیان میں امریکی محکمہٴ خارجہ کے ترجمان جان کِربی نے کہا ہے کہ ’’یہ ایسا فیصلہ نہیں جو آسانی کے ساتھ لیا گیا ہو‘‘۔
کِربی نے کہا کہ مخاصمانہ کارروائیوں کی بندش پر عمل درآمد کی کوشش کے حوالے سے امریکہ نے کوئی گنجائش نہیں چھوڑی جب کہ روس ’’اپنے وعدوں پر عمل پیرا ہونے میں ناکام رہا‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’(روس) یا تو اس بات پر رضامند نہیں تھا یا جن باتوں سے روس اتفاق کر رہا تھا، ان پر شام کی حکومت کی جانب سے عمل درآمد کو یقینی نہیں بنا پا رہا تھا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’برعکس اِس کے، روس اور حکومتِ شام نے فوجی راہ اپنا لی ہے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حالانکہ بات چیت معطل ہوچکی ہے، امریکہ روس کے ساتھ قائم کیے گئے رابطوں کو جاری رکھے گا، تاکہ شام میں انسدادِ دہشت گردی سے متعلق متنازع کارروائیوں کے امکان میں کمی لائی جاسکے۔
روس نے شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کو فوجی حمایت فراہم کر رکھی ہے، جب کہ امریکہ چند باغی گروپوں کا حامی ہے جو شامی صدر کو نکالنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
گذشتہ ماہ دونوں فریق نے جنگ بندی سے اتفاق کیا جس کا مقصد تشدد کی کارروائی میں کمی لانا، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی فراہم کرنا اور دہشت گرد گروپوں کو کمزور کرنا تھا۔ تاہم، یہ سمجھوتا جلد ہی ٹوٹ گیا، جب کہ اس کا الزام ہر فریق نے دوسرے پر لگایا۔
گذشتہ ہفتے، امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے دھمکی دی تھی کہ روس کے ساتھ مذاکرات ختم ہوسکتے ہیں، چونکہ حلب کے شامی شہر پر بم حملے جاری ہیں۔