صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی شام میں امریکی فورسز کے آپریشن میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔
اتوار کی صبح وائٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ابوبکر البغدادی کے خلاف کیے جانے والے آپریشن میں کوئی امریکی اہلکار نشانہ نہیں بنا۔
خیال رہے کہ داعش کی جانب سے ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فورسز کی کارروائی کے دوران کئی اہم معلومات اور اشیا بھی آپریشن کے مقام سے قبضے میں لی گئیں۔
امریکی فورسز کے آپریشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فوج کی کارروائی کے دوران ابوبکر البغدادی کے کئی ساتھی بھی نشانہ بنے۔
کارروائی کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بغدادی ایک سرنگ میں روپوش تھا جہاں اس کے ساتھ دیگر افراد بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں ابوبکر البغدادی جس سرنگ میں موجود تھا اس میں اس کے ساتھ تین بچے بھی تھے۔ اس نے خود کش جیکٹ پہنی ہوئی تھی جس سے اس نے دھماکہ کیا۔
صدر ٹرمپ نے اس خود کش دھماکے میں البغدادی کے تینوں بچوں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کی تاہم یہ واضح نہیں کہ مجموعی طور پر اس آپریشن میں کتنے افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ مارے جانے والے بچوں کی عمر کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے آپریشن میں حصہ لینے والے امریکی فورسز کے اہلکاروں کی بھی تعریف کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ شب امریکہ اور دنیا کے لیے ایک بہترین رات تھی جب ایک خطرناک قاتل دنیا سے رخصت ہوا۔ اب وہ کسی کو بربریت کا نشانہ نہیں بنا سکتا۔
داعش کے سربراہ کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ ابوبکر البغدادی ایک بزدل انسان تھا جو کتے کی موت مرا ہے۔ اب دنیا پہلے سے زیادہ محفوظ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد کو انصاف کے کٹہرے میں لے آیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ابوبکر البغدادی کی ہلاکت امریکی صدر کے لیے بھی اہم کامیابی ہے کیونکہ انہوں نے حالیہ دنوں میں شام سے فوجی انخلا کا اعلان کیا تھا۔ جس کی وجہ سے ان پر شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ امریکی حکام نے کہا تھا کہ شام سے افواج عراق منتقل کی جا رہی ہیں تاہم شام میں داعش کے خلاف کارروائی کا فیصلہ حالات کے مطابق کیا جائے گا۔
امریکی صدر نے اس آپریشن میں ترکی، شام، روس، شامی کردوں سمیت دیگر ممالک کے مدد کرنے کا بھی شکریہ ادا کیا۔
قبل ازیں ایک امریکی عہدیدار نے دعویٰ کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی ہفتے کی رات ہونے والے امریکی فوجی آپریشن کے دوران ہلاک ہوئے۔
ہفتے کی شام سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ کچھ دیر پہلے بہت بڑا واقعہ پیش آیا ہے۔
امریکی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے شرط پر یہ اطلاع دی تاہم انہوں نے آپریشن سے متعلق تفصیلات نہیں بتائیں۔
امریکی جریدے 'نیوز ویک' نے بتایا تھا کہ یہ کارروائی شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں کی گئی۔
'نیوز ویک' کے مطابق کارروائی خفیہ اطلاعات پر خصوصی فورسز کے ذریعے کی گئی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان ہوگن گڈلے نے ہفتے کو رات گئے بتایا کہ صدر ٹرمپ اتوار کو امریکی وقت کے مطابق صبح 9 بجے ایک اہم بیان جاری کریں گے۔
تاہم ترجمان نے اس حوالے سے مزید کچھ نہیں بتایا تھا۔
دوسری جانب فرانس کی خبر ادارے 'اے ایف پی' نے اپنی ایک رپورٹ میں بعض میڈیا اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی خصوصی آپریشن فورسز کے اترتے ہی بغدادی نے مبینہ طور پر خودکش حملے میں خود کو ہلاک کر لیا تھا۔
اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ابوبکر البغدادی کے مارے جانے سے متعلق ماضی میں بھی متعدد بار اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔
رپورٹ میں اے بی سی نیوز کے حکام کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ موت کی بائیومیٹرک سسٹم کے ذریعے تصدیق کی جا رہی ہے۔
امریکہ نے ابوبکر البغدادی کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالرز مقرر کی تھی۔
ابوبکر البغدادی کا اصل نام ابراہیم اوواد ابراہیم البدری تھا وہ 1971میں عراق میں پیدا ہوئے۔ 2013 میں عراق اور شام میں داعش کی بنیاد رکھی تھی۔
داعش ماضی میں عراق اور شام میں ہونے والی مختلف پر تشدد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔
2014 میں اس نے دنیا بھر میں خلافت کا اعلان کیا تھا۔ داعش نے ابوبکر بغدادی کو خلیفہ قرار دیا تھا۔
داعش کو امریکہ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے۔