شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ (داعش) کے سربراہ ابو ابکر البغدادی کا ایک مبینہ آڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں وہ اپنے حامیوں سے وعدہ کر رہے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔
یہ مبینہ آڈیو پیر کو داعش کے میڈیا ونگ کی جانب سے نشر کی گئی تھی جس کا ترجمہ جنگجوؤں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے والے ایک ادارے سائٹ انٹیلی جنس گروپ نے کیا ہے۔
اس آواز کو مبینہ طور پر ابو بکر البغدادی کی آواز قرار دیا جارہا ہے۔ اس 30 منٹ کے آڈیو بیان میں وہ کہہ رہے ہیں کہ امریکہ عراق اور افغانستان کی دلدل میں ڈوب رہا ہے۔ واشنگٹن اس خطّے سمیت پوری دنیا میں اپنے اتحادیوں کی مدد کرنے سے قاصر ہے۔ امریکہ کی طاقت ختم ہو چکی ہے۔
ریکارڈنگ میں ابو بکر البغدادی یہ کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ امریکہ اب جھوٹے وعدے اور کھوکھلے مذاکرات کر رہا ہے۔
اس آڈیو میں داعش کے حامیوں کو ان افراد کو چھڑانے کی ترغیب بھی دی جا رہی ہے جو اس وقت مختلف جیلوں میں قید ہیں۔
ابو بکر البغدادی آڈیو پیغام میں مزید کہتے ہیں کہ جن دروازوں نے تمھارے بھائیوں اور بہنوں کو قید کر رکھا ہے انہیں توڑنے کی کوشش کرو تاکہ انہیں بچا سکو۔
واضح رہے کہ شام کی سکیورٹی فورسز نے داعش کے دو ہزار سے زائد جنگجوؤں کو جیلوں میں قید کیا ہوا ہے۔ شامی فورسز کو امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔
اس کے علاوہ عراق کی جیلوں میں بھی داعش کے ہزاروں مبینہ جنگجو قید ہیں جب کہ 11 ہزار سے زائد خواتین اور بچوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔ یہ خواتین اور بچے داعش کے جنگجوؤں کی بیویاں اور بچے بتائے جاتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی حکام نے کہا ہے کہ وہ اس آڈیو ریکارڈنگ کا جائزہ لے رہے ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس بات پر حیران نہیں ہیں کہ داعش کا سربراہ اپنے حامیوں کو پیغامات پہنچانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
جوائنٹ ٹاسک فورس کے ڈپٹی کمانڈر بریگیڈیئر جنرل لین اینڈرسن نے کہا ہے کہ داعش اپنی تنظیم میں نئی بھرتیاں نہ ہونے پر مشکلات کا شکار ہے۔ وہ اس بات کی ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں کہ وہ اپنی تنظیم کو سنبھال سکیں۔
امریکی یونیورسٹی میں دہشت گردی پر تحقیق کرنے والے چیلسی ڈیمون نے کہا ہے کہ ایسے پیغامات صرف اپنے حامیوں کو خوش کرنے اور ان میں جذبہ برقرار رکھنے کے لیے پھیلائے جاتے ہیں۔
امریکہ نے ابو بکر البغدادی کے سر کی قیمت ڈھائی کروڑ ڈالر مقرر کر رکھی ہے۔