نیو یارک میں سیکیورٹی اہلکاروں نے دو افریقی نژاد افراد کو شہر میں دہشت گرد حملے کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ الجیریا اور مراکش سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں پرالزام ہے کہ وہ نیو یارک میں یہودیوں کی عبادت گاہوں پر حملے کی غرض سے بندوقیں اور دستی بم خرید رہے تھے۔ملزمان کو بدھ کے روز عام کپڑوں میں ملبوس ایک پولیس آفیسر سے ہتھیار خریدنے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ امریکی کمانڈوز کے ہاتھ لگنے والی اسامہ بن لادن کی ایک ڈائری اور دوسرے مواد سے اس انکشاف کے بعد کہ القاعدہ نائین الیون کی دسویں برسی کے موقع پر امریکہ میں ریلوے نظام کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہی تھی،امریکہ میں ریلوے اسٹیشنوں اور زیر زمین سب ویز کے حفاظتی انتظامات سخت کر دئیے گئے ہیں ۔ اوراس سلسلے میں تربیت یافتہ کتوں سے بھی مدد لی جارہی ہے۔
ریٹریور نسل کے ایک کتے کا نام لیوی ہے جو دھماکہ خیز مواد سونگھنے میں مہارت رکھتا ہے۔ وہ سوٹ کیسوں اور بیگوں میں چھپے مواد کو ڈھونڈ نکالتا ہے۔
لیوی امریکی ریلوے ایم ٹریک کےان حفاظتی یونٹس کا حصہ ہے جسے k-9یونٹ کہا جاتا ہے۔یہ کتے ان 78 ہزار مسافروں کی حفاظت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں جو ہر روز مختلف شہروں کے درمیان چلنے والی ٹرینوں پر سفر کرتے ہیں۔ یہ کتے ان بیگوں کی نگرانی کرتے ہیں جنہیں لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے۔
ان میں سے پندرہ کتے خاص طور پر ممکنہ خود کش حملہ آوروں کے دھماکہ خیز مواد کو سونگھنے میں تربیت یافتہ ہیں۔ یہ کتے ریلوے اسٹیشنوں پر بھی تعینات کئے جاتے ہیں۔ریلوے پولیس کے افسر rولیم پارکر کہتے ہیں کہ k-9یونٹس کافی مفید ہے۔
ان کا کہناہے کہ ایک کتا اگر ایک ماہ میں ایک سو پچاس تلاشیاں لیتا ہے اور کوئی دھماکہ نہیں ہوتا تو اس کا مطلب ہے اس نے اچھا کام کیا ہے۔
دھماکہ خیز مواد سونگھنے والے کتے بڑے شہروں کے اندر ریلوے کے نظام کی حفاظت پر بھی مامور ہیں۔ 2004ءمیں میڈرڈ میں اور پھر 2005ءمیں لندن میں دہشت گردی کے حملے بھی یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ریلوے کے نظام کو عالمی سطح پر کتنے خطرات لاحق ہیں۔
پارکر کہتے ہیں کہ ٹرانسپورٹ سسٹم عوام کے لئے ہے اس لئے اسے کھلا رکھنا پڑتا ہے تاکہ لوگ سکول پہنچ سکیں اور کام پر جا سکیں ۔ ہم اس نظام کو لاحق خطرات سے بخوبی آگاہ ہیں۔
قانون نافذ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی حساس معلومات سے انکشاف ہو اہے کہ نائین الیون کی دسویں برسی کے موقع پر امریکہ میں ریلوے نظام کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتی تھی ۔انسداد دہشت گردی کے ماہر رچرڈ کلارک کہتے ہیں کہ ریلوے کی پٹریوں کو تباہ کرنا بھی القاعدہ کے منصوبے کا حصہ ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ آپ ہزاروں کلومیٹر لمبی پٹریوں کی نگرانی نہیں کر سکتے ۔ اور اگر دہشت گرد کسی پٹڑی پر دھماکہ خیز مواد نصب کر کے ٹرین کو پٹری سے اتارنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ جہاز پر دہشت گردی کی نسبت زیادہ آسان ہے۔
ریلوے پولیس کے سابق افسر کیون لنچ اس خیال سے اتفاق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکہ میں ریلوے پر حملہ پورے ملک میں تجارتی اور اقتصادی سرگرمیوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ان کا کہناہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے ریلوے کے نظام کو نشانہ بنانا زیادہ ہوشیاری کا کام ہے اس لئے کہ اس سے کم خرچ میں زیادہ نقصان پہنچایا جاسکتا ہے۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکام القاعدہ کی جانب سے ریلوے اور ٹرینوں پر کسی بھی ممکنہ حملے کے پیش نظر ان کی زیادہ نگرانی اور حفاظتی انتظامات کی کوششیں کررہے ہیں۔