واشنگٹن —
امریکہ نے 20 سال بعد صومالیہ کے لیے اپنے سفیر کی تعیناتی کا فیصلہ کیا ہے جن کے نام کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔
امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ برائے سیاسی امور وینڈی شرمن نے کہا ہے کہ صومالیہ کے ساتھ بہتر ہوتے ہوئے تعلقات اور "اچھے دنوں کی امید" پر اوباما انتظامیہ نے صومالیہ میں سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاحال 'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے اس عہدے کے لیے کسی شخص کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم وینڈی شرمن نے منگل کو واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس عہدے پر نامزدگی کا اعلان جلد کردیاجائے گا۔
خیال رہے کہ صومالیہ میں مرکزی حکومت کے خاتمے اور خانہ جنگی کے آغاز پر امریکہ نے پانچ جنوری 1991ء کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اپنا سفارت خانہ بند کرکے تمام سفارتی عملہ واپس بلالیا تھا جس کے بعد سے صومالیہ کے لیے امریکی سفیر نامزد نہیں کیا گیا۔
امریکی نائب وزیرِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ سفیر کی تعیناتی کے باوجود امریکہ کا موغادیشو میں سفارت خانہ کھولنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق نئے امریکی سفیر پڑوسی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں موجود امریکی سفارت خانے سے اپنے فرائض انجام دیں گے اور ضرورت پڑنے پر موغادیشو جایا کریں گے۔
محکمۂ خارجہ کے حکام کے مطابق سفیر کے ساتھ تقریباً ایک درجن سفارتی افسران کا عملہ بھی ہوگا جو صومالیہ سے متعلق امور میں ان کی معاونت کرے گا۔
ستمبر 2012ء میں صومالی صدر حسن شیخ محمد کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے صومالیہ کے ساتھ روابط میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔
تعلقات میں بہتری کے بعد امریکہ نے اگست 2013ء میں حسن شیخ کی حکومت کا باضابطہ طور پر تسلیم کرلیا تھا۔
امریکہ کی نائب وزیرِ خارجہ برائے سیاسی امور وینڈی شرمن نے کہا ہے کہ صومالیہ کے ساتھ بہتر ہوتے ہوئے تعلقات اور "اچھے دنوں کی امید" پر اوباما انتظامیہ نے صومالیہ میں سفیر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تاحال 'وہائٹ ہاؤس' کی جانب سے اس عہدے کے لیے کسی شخص کا نام سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم وینڈی شرمن نے منگل کو واشنگٹن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس عہدے پر نامزدگی کا اعلان جلد کردیاجائے گا۔
خیال رہے کہ صومالیہ میں مرکزی حکومت کے خاتمے اور خانہ جنگی کے آغاز پر امریکہ نے پانچ جنوری 1991ء کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں اپنا سفارت خانہ بند کرکے تمام سفارتی عملہ واپس بلالیا تھا جس کے بعد سے صومالیہ کے لیے امریکی سفیر نامزد نہیں کیا گیا۔
امریکی نائب وزیرِ خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ سفیر کی تعیناتی کے باوجود امریکہ کا موغادیشو میں سفارت خانہ کھولنے کا فی الحال کوئی ارادہ نہیں ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق نئے امریکی سفیر پڑوسی ملک کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں موجود امریکی سفارت خانے سے اپنے فرائض انجام دیں گے اور ضرورت پڑنے پر موغادیشو جایا کریں گے۔
محکمۂ خارجہ کے حکام کے مطابق سفیر کے ساتھ تقریباً ایک درجن سفارتی افسران کا عملہ بھی ہوگا جو صومالیہ سے متعلق امور میں ان کی معاونت کرے گا۔
ستمبر 2012ء میں صومالی صدر حسن شیخ محمد کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کے صومالیہ کے ساتھ روابط میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔
تعلقات میں بہتری کے بعد امریکہ نے اگست 2013ء میں حسن شیخ کی حکومت کا باضابطہ طور پر تسلیم کرلیا تھا۔