وائٹ ہاؤس نے روسی صدر ولادی میر پوٹن کے حمایت یافتہ نجی ملٹری گروپ 'ویگنر' کو جرائم پیشہ قرار دینے کا اعلان کرتے ہوئے امریکہ میں اس کے اثاثے منجمد اور کاروباری لین دین پر پابندی لگا دی ہے۔
جمعے کو وائس آف امریکہ کی پیٹسی ودا کوسوارا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں امریکہ کے قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ یہ اقدام براہِ راست اس آرگنائزیشن کو ٹارگٹ کرے گا اور امریکہ یا کسی بھی امریکی ادارے سے اس گروپ کو رقوم کی منتقلی کا عمل روک دے گا۔ اس سے دیگر ملکوں کو بھی یہ پیغام جائے گا کہ وہ بھی اس گروپ کے ساتھ لین دین سے گریز کریں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے پہلے ہی ہم روس پر مختلف پابندیاں لگا رہے ہیں اور ان پابندیوں سے 'ویگنر گروپ' جیسے پرائیویٹ ملٹری کانٹریکٹرز پر بھی خاصا اثر پڑا تھا۔
خیال رہے کہ 'ویگنر گروپ' کو روس کے حمایت یافتہ جنگجوؤں کا ایک گروپ سمجھا جاتا ہے جو یوکرین جنگ میں حصہ لے رہا ہے، اسے روسی صدر ولادی میر پوٹن کی پرائیویٹ آرمی بھی کہا جاتا ہے۔
روس پر یہ الزام بھی لگتا رہا ہے کہ اس نے اپنی جیلوں میں قید ہزاروں سزا یافتہ قیدیوں کو بھی "ویگنر گروپ' میں شامل کر کے جنگ میں جھونک رکھا ہے۔ ان پر بڑے پیمانے پر جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی عائد ہوتے رہے ہیں۔ روس ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
اس گروپ سے وابستہ فوجی اس سے قبل کرائمیا، شام، لیبیا اور وسطی افریقی ملکوں میں بھی تعینات رہ چکے ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ویگنر گروپ پر پابندی نہ صرف یوکرین کی حد تک اس گروپ کے مظالم کا خاتمہ ہے، بلکہ اس سے دنیا کے دیگر حصوں میں بھی اس کا راستہ روکنے میں مدد ملے گی۔
اس سوال پر کہ کیا اس گروپ کو دہشت گرد گروپ قرار نہیں دیا گیا؟ جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم نے فی الحال مناسب قدم اُٹھایا ہے اور اس کا 'ویگنر' پر اثر پڑے گا۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ معلومات بھی دی ہیں کہ شمالی کوریا ہتھیاروں کی فراہمی کی صورت میں 'ویگنر گروپ' کی مدد کر رہا ہے، لہذٰااس پابندی کا مقصد یہ بھی ہے کہ یوکرین جنگ میں شمالی کوریا کی روس کو مدد کا راستہ روکا جائے اور ہم چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ فوری طور پر بند ہونا چاہیے اور یہ سلامتی کونسل کے قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ وہ اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ اس وقت 'ویگنر گروپ' کے 50 ہزار ملازمین یوکرین میں ہیں جن میں سے 40 ہزار سزا یافتہ مجرم ہیں۔ یعنی جیلوں کے دروازے کھولے جا رہے ہیں اور لوگوں کو یوکرین میں لڑنے کے لیے بھیجا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روسی افواج کی اموات کا بڑا حصہ ان جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ہے۔ 90 فی صد روسی جنگجو وہ ہیں جن کا تعلق 'ویگنر گروپ' سے ہے۔ انہیں بغیر کسی فوجی ٹریننگ کے جنگ میں جھونکا جا رہا ہے اور انہیں جانی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔
'یوکرین کو ٹینکس فراہم کرنے کا حتمی فیصلہ جرمنی کو ہی کرنا ہے'
جان کربی کا کہنا تھا کہ یوکرین کو ٹینکس فراہم کرنے کا فیصلہ جرمنی کو ہی کرنا ہے۔ امریکہ کسی ملک کو یوکرین کی مدد کے لیے مجبور نہیں کر سکتا، ہم چاہتے ہیں کہ ممالک وہ سب کچھ کریں جو وہ یوکرین کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے کر سکتے ہیں۔
جان کربی کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یوکرین جنگ کے آغاز پر جرمنی اُن ملکوں میں شامل تھا جنہوں نے یوکرین کی بھرپور مالی مدد کی تھی۔ یوکرین کے صدر نے ان سردیوں اور آنے والے موسمِ بہار میں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت کا اظہار کیا ہے وہ ٹینکس ہیں جو ڈونباس کے علاقے میں روسی جارحیت کے مقابلے کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔
اُن کے بقول یوکرینی فوج ایک برس سے سوویت یونین دور میں بنائے گئے ٹی 72 ٹینکس استعمال کر رہی ہے اور ہم اس حوالے سے برطانیہ سمیت دیگر ملکوں کے دفاعی تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ بالخصوص برطانیہ جس نے حال ہی میں چیلنجر ٹینکس بھجوانے کا اعلان کیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جان کربی کا کہنا تھا کہ یوکرین کی مدد کے لیے مغربی ملکوں کا اتحاد بہت مضبوط ہے، تاہم ہر ملک خود مختار ہے اور اس کے قومی سلامتی کے معاملات ہیں جس کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے وہ یوکرین کی مدد کے لیے اقدام اُٹھاتے ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر یہ اتحاد ناقابلِ یقین حد تک یوکرین کے پیچھے مضبوطی سے کھڑا ہے۔