امریکی نائب صدر مائیک پینس ایشیا بحرالکاہل کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں، جس میں جنوبی کوریا کا دورہ بھی شامل ہے، ایسے میں جب جزیرہ نما کوریا کے خطے میں شدید تعطل کی صورت حال درپیش ہے۔
پینس 10 روزہ دورے پر ہفتے کو واشنگٹن سے روانہ ہوئے، جس دوران وہ چار ملکوں کا دورہ کریں گے، جس میں جاپان، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور ہوائی میں بھی اُن کا قیام شامل ہوگا۔
نائب صدر کا یہ ایشیا پیسیفک کے خطے کا پہلا سرکاری دورہ ہے، جہاں وہ اِن ملکوں کے سربراہان سے ملاقات کریں گے، جس دوران تجارت، معاشی اور سلامتی کے امور پر گفتگو ہوگی، جن میں شمالی کوریا کے اشتعال انگیز فوجی اقدامات کا معاملہ شامل ہے۔
نائب صدارتی ترجمان، مارک لوٹیر نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ اس دورے کے نتیجے میں ''ہمارے اتحادوں کی انتہائی اہمیت اور ایشیا پیسیفک خطے میں ساجھے داری کی ضرورت'' کے بارے میں انتظامیہ کے نقطہ نظر کو بڑھاوا دینے میں مدد ملے گی۔
حالانکہ شمالی کوریا نے ہفتے کے دِن جوہری تجربہ نہیں کیا، جیسا کے توقع کی جا رہی تھی، لیڈر کم جونگ اُن نے فوجی پریڈ کی تقریب کی صدارت کی۔ 15 اپریل آنجہانی کم ال سونگ کی سالگرہ کا دِن ہے، جو اُن کے دادا اور ملک کے بانی تھے۔
پینس کے جنوبی کوریا کے اس دورے سے دو ہفتے قبل، شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل کے پانیوں میں بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا، جس کے بعد صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے انتباہ جاری کیا تھا کہ ملک کے جارحانہ عزائم کو لگام دینے کے لیے، ضرورت پڑنے پر، امریکہ یکطرفہ کارروائی کر سکتا ہے۔ حالیہ برسوں کے دوران شمالی کوریا کی جانب سے جاری رکھے گئے میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی یہ تازہ مثال تھی۔
نائب صدر کی کوشش ہوگی کہ وہ جنوبی کوریا اور جاپان کو یقین دہانی کرائیں کہ شمالی کوریا کی جانب سےجارحیت کی صورت میں امریکہ علاقائی تنازع میں اُن کا دفاع کرے گا۔
جنوبی کوریا میں قیام کے دوران، پینس وزیر اعظم ہوانگ کیو اہن اور مقامی کاروباری افراد سے ملاقات کریں گے۔ نائب صدر 'ایسٹر سنڈے' کے دِن کا کچھ حصہ امریکی اور جنوبی کوریائی فوجوں کے ساتھ گزاریں گے۔
منگل کے روز، پینس جنوبی کوریا سے جاپان روانہ ہوں گے، جہاں وہ وزیر اعظم شنزو آبے سےملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں سربراہان معاشی مذاکرات کا آغاز کریں گے، جن کا فروری کی ملاقات کے دوران پہلی بار ٹرمپ اور آبے نے اعلان کیا تھا۔ پینس جاپانی حکام کے ساتھ معاشی امور پر بھی گفتگو کریں گے۔
یہ دورہ پینس کو یہ موقع فراہم کرے گا کہ وہ 'ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ' سے علیحدگی کے ٹرمپ کے فیصلے پر بھی گفت و شنید کر سکیں، جس سمجھوتے میں آسٹریلیا اور جاپان شامل تھے۔
آسٹریلیا کے دورے میں، پینس وزیر اعظم ٹرن بل سے ملاقات کریں گے، جنھوں نے ٹرمپ کی انتظامیہ کے ابتدائی دِنوں کے دوران صدر سے ٹیلی فون پر 25 منٹ تک گفتگو کی تھی۔ ٹرمپ نے ٹرن بل کو کہا تھا کہ اُنھوں نے صدر براک اوباما کے ساتھ مہاجرین بسانے کے بارے میں جو سمجھوتا کیا وہ ''بدترین نوعیت کا تھا''۔
بالآخر ٹرمپ نے اُس سمجھوتے کی حمایت کی، جس میں اُن مہاجرین کو سکونت فراہم کی گئی جو آسٹریلیا پہنچ چکے تھے، جس کے لیے اُنھیں ''انتہائی چھان بین'' کے عمل سے گزرنا ہوگا۔
انڈونیشیا کے دورے کے دوران، چھ مسلمان اکثریتی ملکوں سے سفر اور امی گریشن پر ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ بندش کے اقدام کا معاملہ زیر بحث آ سکتا ہے، جو سب سے بڑی آبادی والا مسلمان ملک ہے۔ حالانکہ اِس فہرست میں اُس کا نام شامل نہیں ہے، جن چھ مسلمان اکثریتی ملکوں سے سفر پر ٹرمپ نے بندش عائد کی ہے، انڈونیشیا کے لیڈروں نے اس پر اظہار ناراضگی کیا ہے، جس اقدام کو امریکی عدالتوں نے معطل کر دیا ہے۔