رسائی کے لنکس

امریکہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ نہیں بلکہ موجودہ ذخیرے کو مزید بہتر بنائے گا، جیک سلیون


امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیون۔ فائل فوٹو
امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر، جیک سلیون۔ فائل فوٹو

امریکہ نے کہا ہے کہ وہ روس، چین اور ایسے حریفوں سے جو ایٹمی ہتھیار بنا چکے ہیں یا جلد ہی یہ صلاحیت حاصل کر لیں گے، لاحق خطرے سے نمٹنے کے لیےمزید ایٹمی ہتھیار تیار کرنے کا منصوبہ نہیں رکھتا۔

وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نے کہا ہے کہ اس کے بجائے واشنگٹن اپنے موجودہ ایٹمی ہتھیاروں کو جدید بنانے کے منصوبے رکھتا ہے اور اپنے حریفوں پر نظر رکھنے کے لیے جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال کرنا چاہتا ہے۔

جیک سلیون نے مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ ایٹمی ہتھیاروں کی نئی دوڑ روکنے کے لیے بات چیت کا امکان کھلا رکھے گی۔

جمعے کے روز واشنگٹن میں،" آرمز کنٹرول ایسو سی ایشن" میں ایک تقریر کے دوران جیک سلیون نے کہا،"ا مریکہ کو ملک سے مسابقت رکھنے والے ممالک کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کے لیے اپنی ایٹمی قوت میں اضافے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور یہ کہ مؤثر سدِ باب کا مطلب ہے ہمارا بہتر طریقہ کار نہ کہ اس میں اضافہ۔"

اس سے پہلے وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ وہ مستقبل میں جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے فریم ورک کے بارے میں پیشگی شرائط کے بغیر روس کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے اس فیصلے کے جواب میں اقدامات کر رہا ہے جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدے کے لئے تعاون کو معطل کردیا تھا ۔

امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی معاہدے "نیوسٹارٹ" پر دستخط کے لیے سابق صدر اوباما اور روسی سابق صدر دیمتری مید ویدو۔ فائل فوٹو
امریکہ اور روس کے درمیان ایٹمی معاہدے "نیوسٹارٹ" پر دستخط کے لیے سابق صدر اوباما اور روسی سابق صدر دیمتری مید ویدو۔ فائل فوٹو

جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے بارے میں وائٹ ہاؤس کی ماسکو کو یہ پیشکش اس کے ایک روز بعد کی جا رہی ہے جب روس کی طرف سے معاہدے میں شرکت کو معطل کرنے پر امریکی انتظامیہ نے نئے جوابی اقدامات کا اعلان کیا تھا۔

یاد رہے کہ اس سال فروری میں ،یوکرین سے جنگ کی کشیدگی کے دوران ،روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اعلان کیا تھا کہ ماسکو نیو سٹارٹ معاہدے میں اپنی شرکت کو معطل کر رہا ہے، جو امریکہ کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کا باقی ماندہ آخری معاہدہ ہے
، پوتن نے الزام لگایا کہ "وہ ہمیں ‘اسٹریٹجک شکست دینا چاہتے ہیں اور اسی وقت ہماری جوہری تنصیبات تک پہنچنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔

اپنے سٹیٹ آف دی نیشن خطاب میں پوٹن نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکہ ایسا کرتا ہے تو روس کو جوہری ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ایسا اقدام جس سے سرد جنگ کے زمانے سے جوہری ہتھیاروں کے تجربات پر عالمی پابندی ختم ہو جائے گی۔

محکمہ خارجہ نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ روس کو میزائلوں اور لانچروں کی حیثیت یا مقام کے بارے میں کسی بھی اپ ڈیٹ سے مطلع نہیں کرے گا، روسی معاہدوں کے معائنہ کاروں اور ہوائی عملے کے ارکان کو جاری کردہ امریکی ویزےمنسوخ کر دے گا اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں اور آبدوز سے لانچ کیے جانے والے بیلسٹک میزائلوں کے تجربات کے بارے میں ٹیلی میٹرک معلومات فراہم کرنا بند کر دے گا۔ ۔ اس سال کے شروع میں امریکہ اور روس نے جوہری ہتھیاروں کے اعداد و شمار کا اشتراک بند کر دیا تھا جو معاہدے کی رو سے ضروری تھا

روسی بیلسٹک میزائل فائل فوٹو
روسی بیلسٹک میزائل فائل فوٹو

امریکی حکام کا کہنا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ معاہدے کی میعاد ختم ہونے تک وارہیڈ کیپس پر قائم رہنے کو تیار ہے۔

لیکن سن دوہزار چھبیس کے بعد جب معاہدہ ختم ہو جائیگا تو کوئی لائحہ عمل طے کرنا خاصا پیچیدہ ہو گا کیونکہ ،امریکہ اور روس کے درمیان کشیدگی ہے اور ادھر چین مسلسل اپنی جوہری طاقت میں اضافہ کر رہا ہے

فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے سالانہ سروے کے مطابق چین کے پاس اب تقریباً 410 جوہری وار ہیڈز ہیں۔ پینٹاگون نے نومبر میں اندازہ لگایا تھا کہ دہائی کے آخر تک چین کے وارہیڈ کی تعداد بڑھ کر 1,000 اور 2035 تک 1,500 تک پہنچ سکتی ہے۔

خبر کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے

XS
SM
MD
LG