واشنگٹن —
امریکہ القاعدہ کی طرف سے دہشت گردانہ کارروائیوں کے خدشات کے باعث اتوار کو دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے 20 سے زائد سفارت اور قونصل خانے عارضی طور پر بند کررہا ہے جب کہ امریکی شہریوں کے لیے سفری انتباہ بھی جاری کیا چکا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہِ خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق ِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں دہشت گرد کارروائی کا خطرہ ہے۔
اس سے قبل امریکہ اسی دھمکی کے تناظر میں مسلمان ممالک میں اپنے 20 سے زائد سفارت خانے بند کر چکا ہے۔
لیکن جمعے کے روز امریکی ریاست نیو جرسی میں مسافر حکومت کی جانب سے جاری کردہ تبنیہہ کے باوجود سفر اختیار کرتے دکھائی دیئے۔ ایک مسافر سٹیفینی کا کہنا تھا کہ، ’مجھے اس حوالے سے بہت تشویش ہے لیکن مجھے امید ہے کہ امریکی حکومت اس حوالے سے تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گی۔‘
ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ، ’اس طرح کی خبریں آپ کو بہت نروس کر دیتی ہیں لیکن آپ کو آگے بڑھتے رہنا ہوتا ہے۔‘
امریکہ کی جانب سے سفارت خانوں کی سیکورٹی کے یہ اقدامات گذشتہ برس لیبیا میں بن غازی میں امریکی سفارت خانے میں حملے کے تقریباً ایک سال بعد سامنے آئے ہیں۔ بن غازی کے حملے میں امریکی سفیر سمیت چار امریکی ہلاک ہوگئے تھے۔
جول رُوبن ایک ایسی تنظیم سے منسلک ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ، ’امریکہ کی جانب سے سفارت خانوں کو بند کرنا معنی خیز ہے۔ ماضی قریب میں اس طرح سے سفارت خانوں کو بند کرنے کی کوئی مثال دکھائی نہیں دیتی۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ ہمارے سفارت خانوں کو دوسرے ممالک میں خطرے کا سامنا ہے لیکن یہ صاف دکھائی دیتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔‘
امریکی محکمہ ِ خارجہ کی جانب سے حفاظتی تدبیر کے طور پر سفارت خانے بند کیے گئے ہیں۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کی ممکنہ کارروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ میعاد بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔
جمعے کے ہی روز برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار اور پیر کے روز یمن میں سیکورٹی معاملات کے پیش ِ نظر اپنا سفارت خانہ بند رکھے گا۔
گزشتہ ہفتے امریکی محکمہِ خارجہ کا کہنا تھا کہ مشرق ِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں دہشت گرد کارروائی کا خطرہ ہے۔
اس سے قبل امریکہ اسی دھمکی کے تناظر میں مسلمان ممالک میں اپنے 20 سے زائد سفارت خانے بند کر چکا ہے۔
لیکن جمعے کے روز امریکی ریاست نیو جرسی میں مسافر حکومت کی جانب سے جاری کردہ تبنیہہ کے باوجود سفر اختیار کرتے دکھائی دیئے۔ ایک مسافر سٹیفینی کا کہنا تھا کہ، ’مجھے اس حوالے سے بہت تشویش ہے لیکن مجھے امید ہے کہ امریکی حکومت اس حوالے سے تمام ممکنہ حفاظتی اقدامات اٹھائے گی۔‘
ایک اور مسافر کا کہنا تھا کہ، ’اس طرح کی خبریں آپ کو بہت نروس کر دیتی ہیں لیکن آپ کو آگے بڑھتے رہنا ہوتا ہے۔‘
امریکہ کی جانب سے سفارت خانوں کی سیکورٹی کے یہ اقدامات گذشتہ برس لیبیا میں بن غازی میں امریکی سفارت خانے میں حملے کے تقریباً ایک سال بعد سامنے آئے ہیں۔ بن غازی کے حملے میں امریکی سفیر سمیت چار امریکی ہلاک ہوگئے تھے۔
جول رُوبن ایک ایسی تنظیم سے منسلک ہیں جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ، ’امریکہ کی جانب سے سفارت خانوں کو بند کرنا معنی خیز ہے۔ ماضی قریب میں اس طرح سے سفارت خانوں کو بند کرنے کی کوئی مثال دکھائی نہیں دیتی۔ ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہے کہ ہمارے سفارت خانوں کو دوسرے ممالک میں خطرے کا سامنا ہے لیکن یہ صاف دکھائی دیتا ہے کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔‘
امریکی محکمہ ِ خارجہ کی جانب سے حفاظتی تدبیر کے طور پر سفارت خانے بند کیے گئے ہیں۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ القاعدہ اور اس کے اتحادیوں کی ممکنہ کارروائیوں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ میعاد بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔
جمعے کے ہی روز برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار اور پیر کے روز یمن میں سیکورٹی معاملات کے پیش ِ نظر اپنا سفارت خانہ بند رکھے گا۔