یورپی یونین کے رہنما دو روزہ کانفرنس کے لیے برسلز میں جمع ہو رہے ہیں جہاں یوکرین کو یورپی یونین میں نمائندہ حیثیت دینے سے متعلق جمعرات کو ووٹنگ متوقع ہے۔
یورپی یونین نے گزشتہ ہفتے یوکرین کو یونین میں نمائندہ حیثیت دینے کی سفارش کی تھی۔ یونین کے حکام پراُمید ہیں کہ ووٹںگ میں یوکرین کو نمائندہ حیثیت مل جائے گی جس کے بعد یوکرین کے 27 رُکنی یورپی یونین اتحاد میں شامل ہونے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔
یورپی یونین میں شمولیت سے قبل اسے معاشی صورتِ حال اور جمہوری اُصولوں سے متعلق کچھ شرائط پوری کرنا ہوں گی۔
یورپین اینڈ یورو- اٹلانٹک انٹی گریشن کے لیے یوکرین کی ڈپٹی وزیرِ اعظم اولگا سٹیفنشنا نے خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کو بتایا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ یوکرین چند برسوں میں یورپین یونین کا رُکن بن جائے گا۔
البتہ بعض یورپین حکام سمجھتے ہیں کہ یوکرین کو یورپی یونین کا رُکن بننے میں کئی دہائیاں لگ سکتی ہیں۔
اولگا سٹیفنشنا کا کہنا تھا کہ "ہم پہلے ہی یورپی یونین میں ضم ہو چکے ہیں، ہم یونین کا ایک مضبوط اور مسابقتی رُکن بننا چاہتے ہیں جس کے لیے دو سے 10 برس لگ سکتے ہیں۔"
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے بدھ کی شب اپنے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ وہ ملک کو یورپی یونین میں نمائندہ حیثیت دلوانے کے لیے 11 یورپی رہنماؤں سے بات کر چکے ہیں جب کہ کچھ سے وہ جمعرات کو اس ضمن میں بات کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ وہ پراُمید ہیں کہ 27 رُکنی یورپی اتحاد یوکرین کو یونین میں نمائندہ حیثیت دینے پر متفق ہو جائے گا۔
روسی بمباری میں شدت
یورپی رہنماؤں کے اہم اجلاس سے قبل روسی جارحیت میں بھی تیزی آ گئی ہے۔ روسی افواج نے بدھ کو خارکیف اور ڈونباس میں شدید بمباری کی۔
یوکرین حکام کا کہنا ہے کہ روس کی بمباری کے نتیجے میں خارکیف میں رہائشی علاقوں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ یوکرینی افواج کی جانب سے داغے گئے ایک شیل کے جواب میں روسی افواج چھ شیل داغ رہی ہیں۔
یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں تاکہ مقامی آبادی کو خوف زدہ کیا جا سکے اور یوکرین کو اپنی فوجی حکمتِ عملی تبدیل کرنے پر مجبور کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ صدر زیلنسکی نے خبردار کیا تھا کہ یورپی یونین کے اجلاس کے پیشِ نظر روس اپنے حملوں میں تیزی لا سکتا ہے۔
سائبر حملے
دریں اثنا مائیکروسافٹ نے ایک بیان میں انکشاف کیا ہے کہ روسی انٹیلی جنس ایجنسیز نے یوکرین کے اتحادی ملکوں کے کمپیوٹر نیٹ ورکس کو ہیک کرنے کی متعدد کوششیں کی ہیں۔
مائیکرو سافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے ایک بیان میں کہا کہ اس جنگ میں سائبر حملے یوکرین کی سرحدوں سے باہر بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ان الزامات پر امریکہ میں روسی سفارت خانے سے ردِعمل کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم کوئی جواب نہیں آیا۔ البتہ ماضی میں روسی حکام دیگر ملکوں میں سائبر حملوں کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز'، 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔