|
امریکہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ سیکیورٹی پارٹنرشپ ترجیح ہے اور واشنگٹن دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی کے شعبے میں شراکت داری کو وسیع کرنے کے لیے کام کرتا رہے گا۔
یہ بات محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے روزانہ کی میڈیا بریفنگ کے دوران کہی۔ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ خط کے جواب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کے امریکہ کے ساتھ عالمی امن اور خطے میں خوشحالی کے لیے کام کرنے کے بیان کے تناظر میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
جب ترجمان سے پوچھا گیا کہ امریکہ پاکستان کو ہمسایہ ممالک کی طرف سے درپیش سلامتی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کیا حمایت فراہم کرسکتا ہے؟ اس سوال پر ملر نے کہا:
"ہم امریکہ اور پاکستان کے درمیان سیکیورٹی پارٹنرشپ کو وسیع کرنے کے لیے کام جاری رکھیں گے۔ یہ ہمارے لیے ایک ترجیح رہی ہے اور (ترجیح) رہے گی۔"
ترجمان نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ امریکہ کا یہ واضح مؤقف رہا ہے کہ پاکستان میں تمام لوگوں کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک اور انسانی حقوق کا احترام ہونا چاہیے۔
ملر سے پوچھا گیا تھا کہ امریکہ نے پاکستان میں سیاسی قیدیوں کے بارے میں اتنی شدت سے آواز بلند نہیں کی جیسے اس نے بھارت میں دہلی کے وزیرِ اعلیٰ اروند کیجری وال کے حق میں اٹھائی ہے۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ نے کہا کہ اس بیانیے سے وہ متفق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے کئی مواقع پر یہ واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان میں ہر ایک سے قانون کے مطابق سلوک دیکھنا چاہتے ہیں، ایسا سلوک جس میں انسانی حقوق کا احترام ہو جیسا کہ دنیا کے کسی بھی ملک کے بارے میں واشنگٹن کی پوزیشن ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سمیت ان کی پارٹی کے کئی رہنما و کارکن مختلف الزامات کی بنیاد پر جیلوں میں ہیں اور صحافی کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کا اشارہ ان کی پارٹی کے خواتین سمیت کارکنون کی طرف تھا۔
فورم