فیئرفیکس کاؤنٹی پولیس نے اطلاع دی ہے کہ اتوار کی رات گئے ورجینیا کے شہر اسٹرلنگ سے اغوا ہونے والی 17 برس کی لڑکی، نبرہ حسنین کی لاش ایک تالاب سے برآمد ہوئی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ اغوا کا واقع اُس وقت پیش آیا جب رات چار بجے چند سہیلیاں، ایڈمز مسجد میں سحری کرنے کے بعد اسٹرلنگ کے ڈرینس ویل روڈ کے علاقے سے جا رہی تھیں، جب قریب سے گزرنے والی ایک کار کے ڈرائیور نے اُن سے تلخ کلامی کی۔ ڈرائیور نے مبینہ طور پر نبرہ پر حملہ کیا اور اُنھیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا۔
’ایڈمز سینٹر‘ کے مطابق، رپورٹ ملتے ہی فوری طور پر لؤڈن کاؤنٹی اور فیئرفیکس کاؤنٹی کے اہل کاروں سے رابطہ کیا گیا اور واقع کی تفصیلی رپورٹ درج کرائی گئی، جس کے بعد پولیس نے لاپتا لڑکی کی تلاش کا کام شروع کیا۔
ذرائع کے مطابق، لاش کا پوسٹ مارٹم کیا جا رہا ہے، جس کے بعد ہی ہلاکت کے اصل اسباب معلوم ہو سکیں گے۔
پولیس کے مطابق، تالاب کے قریب سے ایک بیٹ ملا ہے، جسے آلہٴ قتل بتایا جا رہا ہے؛ جب کہ مبینہ ملزم کو حراست میں لیا گیا ہے، جن کا نام 22 سالہ ڈارون مارٹنیز ٹوریز بتایا جا رہا ہے، جو اسٹرلنگ کا ہی مکین ہے۔
بقول پولیس ’’ٹوریز پر قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے‘‘۔
ایک بیان میں، ’ایڈمز سینٹر مسجد‘ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ’’اغوا اور قتل کے واقعے پر برادری کو سخت صدمہ پہنچا ہے‘‘۔
متاثرہ خاندان کی مدد کے لیے، مسلمان راہنماؤں نے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس میں، بتایا جاتا ہے کہ، ’’اب تک 20000 ڈالر سے زیادہ رقوم اکٹھی ہو چکی ہیں‘‘۔
’آل ڈلیز ایریا مسلم سوسائٹی (اے ڈی اے ایم ایس)‘ کی مسجد اسٹرلنگ میں واقع ہے۔
نبرہ کی والدہ نے کہا ہے کہ پولیس کے سراغ رساں اہل کاروں نے اُنھیں بتایا ہے کہ نبرہ کو دھات کے بیٹ سے ضرب لگائی گئی، جس سے اُن کی موت واقع ہوئی۔
لاؤڈن کاؤنٹی کے شیرف، مائیکل اے چیپمن نے کہا ہے کہ ’’اِس سے بڑھ کر کیا صدمہ ہو سکتا ہے کہ ’فاردز ڈے‘ کے دِن ایک خاندان کی 17 برس کی ایک بچی اِس بے دردی سے ہلاک ہو جائے۔ میں خود 17 سالہ لڑکی کا باپ ہوں۔ میں اِس صدمے کا دکھ بخوبی محسوس کر سکتا ہوں‘‘۔