امریکہ میں گزشتہ ہفتے ممکنہ طور پر ویپینگ یا ای سگریٹ کی وجہ سے پہلے شخص کی ہلاکت کے بعد ملک میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ آخر ویپینگ سے تمباکو نوشی کو سگریٹ کے مقابلے میں کم نقصان دہ کیوں سمجھا جاتا ہے؟
امریکی ریاست الی نوائے کے ایک اسپتال میں ویپینگ کی وجہ سے پھپھڑوں کی بیماری میں مبتلا ایک شخص گزشتہ ہفتے ہلاک ہو گیا۔ جس کے بعد بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے امریکی ‘سینٹرز فور ڈیزیز کنٹرول اینڈ پرویشن‘ نے ایک بیان میں دو سو ایسے مریضوں کی نشاندہی کی ہے جو ممکنہ طور پر ای سگریٹ پینے کی وجہ سے پھیپھڑوں کے شدید امراض میں مبتلا ہیں۔
بیان کے مطابق الی نوائے میں ایسے 22 واقعات سامنے آئے ہیں، جن کی عمریں 17 سے 38 سال تھی۔ انہیں یہ مرض الیکڑانک سگریٹ کے استعمال سے ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ طبی عملہ ایسے مزید 12 واقعات پر کام کر رہا ہے۔
ویپینگ یا ای سگریٹ کو عام سگریٹ سے بہتر کیوں سمجھا جاتا ہے
امریکہ کی ریاست ورجینیا میں گزشتہ آٹھ سال سے پھپھڑوں کے امراض کا علاج کرنے والے ڈاکٹر راشد نئیر نے وی او اے سے بات کرتے ہوئے کہا، “ویپینگ کرنے والے کے ذہین میں اکثر یہ ہوتا ہے کہ سگریٹ نوشی، ویپینگ کے مقابلے میں بہتر ہے۔ اور اس سے زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے کم نقصان ہونے کا تاثر بالکل غلط اور بے بنیاد ہے۔
سگریٹ اور ویپینگ کا فرق بتاتے ہوئے ڈاکٹر راشد نئیر نے کہا، “سگریٹ میں نکوٹین اور ٹار ہوتا ہے اور جب سگریٹ سلگایا جاتا ہے تو اس سے کاربن ڈائی اکسائیڈ گیس بنتی ہے جو صحت کے لیے نقصان دہ ہوتی ہے۔ جب کہ نکوٹین اور تمباکو کے دوسرے اجزا بھی پھیھپڑوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
دوسری جانب جب ہم ای سگریٹ یا ویپنگ کو دیکھتے ہیں تو اس میں ٹار تو نہیں ہوتا مگر نکوٹین موجود ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس کے اندر ایک اور کیمیکل جسے پروپیلین گلیکول کہتے ہیں، موجود ہوتا ہے۔ ای سگریٹ میں خوشبو کے لیے مختلف فلیورز کے کیمکلز بھی شامل کیے جاتے ہیں جو بہت خطرناک ہوتے ہیں۔
امریکہ میں ویپینگ اور ای سگریٹ کے رجحان میں اضافہ
امریکہ میں ایک سرکاری سروے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ہر پانچ میں سے ایک ہائی سکول سنئیر نے نکوٹین کے لیے ویپ استعمال کیا۔
سن 2018 کے ایک سروے کے مطابق امریکی طالب علموں میں ویپینگ کے استعمال میں گزشتہ برس کے مقابلے میں سو گنا اضافہ ہوا ہے۔ جب کہ امریکہ میں نوجوانوں کی ایک تہائی تعداد گانجا یا تمباکو نوشی کے لیے ویپ استعمال کرتی ہے۔
خیال رہے امریکہ میں 2016 میں ویپینگ اور ای سگریٹ کی فروخت کی اجازت دی گئی تھی۔ تاہم ان کے نقصانات منظر عام پر آنے کے بعد سان فرانسسکو وہ پہلا امریکی شہر بن گیا ہے جس نے ان آلات پر مکمل پابندی کا بل اکثریت کے ساتھ پاس کیا ہے۔
اس تشویشناک صورت حال پر بات کرتے ہوئے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں ہیلتھ اینڈ ہیومن سروسیز کے سیکرٹری ایلکس آزر نے انتباہ کیا ہے کہ “کسی بھی نوجوان کو ویپینگ نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہی گانجا پینا چاہیے۔ ہم لوگوں کو ان کے نقصانات سے آگاہ کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ تمباکو امریکہ میں ہلاکتوں کا ایک بڑا سبب ہے، جس سے بچاؤ ممکن ہے۔
ویپینگ اور سگریٹ کے نقصانات
امریکہ میں ویپینگ سے ہلاکت کے بارے میں ڈاکٹر راشد نئیر نے بتایا کہ ویپینگ کے استعمال سے مریض کے پھپھیٹروں میں اتنی سوجن ہو گئی تھی کہ اس کے لیے سانس لینا ممکن نہیں رہا تھا۔
انہوں نے تمباکو نوشی، ویپینگ اور ای سگریٹ کے نقصانات بناتے ہوئے کہا کہ اس سے صرف پھیپھڑے ہی نہیں بلکہ دل اور دماغ پر بھی مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ میرے پاس روزانہ 19/20 مریض آتے ہیں، جن میں سے کم ازکم 15 تمباکو نوشی کی وجہ سے پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا ہوئے ہوتے ہیں۔