امریکہ نے پیر کے روز وینزویلا کے صدر نکولس ماڈورو کے چھ سال کی دوسری مدت کے لیے انتخاب کو دھوکہ دہی قرار دیتے ہوئے اس ملک کے خلاف اقتصادی پابندیاں لگا دی ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے جس کے تحت وینزویلا سے تیل کی تمام ترسیلات بند کر دی گئی ہیں۔
وینزویلا کا شمار ایک زمانے میں تیل پیدا کرنے والے دنیا کے چوٹی کے ملکوں میں ہوتا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے ایک سینیر عہدے دار نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ آج کے حکم نامے سے بدعنوانی کا ایک اور راستہ بند ہو گیا ہے، جس کے بارے میں ہمارا مشاہدہ تھا کہ ایسا کیا جا رہا ہے۔ اس حکم نامے سے وینزویلا کے بدعنوان عہدے دار مالی فوائد حاصل کرنے کے لیے قومی اثاثوں کو فروخت اور ان کے غلط استعمال کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔
امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ماڈورو کا دوسری بار منتخب ہونا، ملک کے آئینی حکم نامے پر حملہ اور وینزویلا کی جمہوری روایات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ماڈورو انتظامیہ آزاد، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے ذریعے جمہوریت کا راستہ اختیار نہیں کرتی، اسے عالمی برادری کی جانب سے تنہائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب ماڈورو نے اپنے عہدے داروں کی جانب سے اس اعلان کے بعد انہوں نے اپنے مدمقابل ہنری فالکون کے 21 فی صد کے مقابلے میں 68 فی صد ووٹ لیے ہیں، اپنے دوبارہ منتخب ہونے کو تاریخی قرار دیا ہے۔
ملک میں مہینوں سے خوراک اور دواؤں کی قلت کے باعث اقتصادی افراتفری پیدا ہو گئی ہے جس کا نتیجہ پر تشدد واقعات کی شکل میں نکل رہا ہے۔
ملک کی 52 فی صد آبادی نے انتخابات سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے اور حزب اختلاف نے انتخابات کو ڈھونگ قرار دیتے ہوئے ان کا بائیکاٹ کیا تھا۔
ماڈورو کو اپنے الیکشن کے سلسلے میں بڑھتے ہوئے بین الاقوامی مظاہروں کا سامنا ہے اور ارجنٹائن، برازیل اور کینیڈا نے اپنے سفیر وہاں سے واپس بلا لیے ہیں۔