حالیہ عرصے میں افغانستان میں تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد پاکستان کا رُخ کرنے والے افغان شہریوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق ہر روز اوسطاً نو ہزار افغان باشندے پاکستان میں داخل ہو رہے ہیں اس سے پہلے یہ تعداد سات ہزار تھی۔
افغانستان میں حالیہ چند مہینوں کے دوران ٹارگٹ کلنگ، فائرنگ کے واقعات اور بارودی مواد کے دھماکوں میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
افغانستان کے معروف صحافی اور تجزیہ کار سمیع یوسفزئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس بات سے اختلاف کیا کہ پاکستان آنے والوں کی تعداد میں اضافہ افغانستان میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے باعث ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آنے والے افغان باشندوں کی تعداد میں اضافے کی دیگر وجوہات ہیں۔
دوسری جانب افغانستان ہی سے ہفتے کو آنے والے ایک نوجوان لطیف خان کہتے ہیں کہ افغانستان کے بڑے شہروں میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے بقول حال ہی میں دہشت گردی کے واقعات میں چھوٹے مقناطیسی بموں کا استعمال شروع کر دیا ہے جس سے جنگ سے متاثرہ شہریوں میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔
لطیف خان کا تعلق افغانستان کے سرحدی صوبے ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد سے ہے جہاں حال ہی میں مختلف واقعات میں تین خواتین صحافیوں اور ایک خاتون ڈاکٹر کو گھات لگا کر قتل کر دیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ان واقعات کے بعد مختلف سرکاری، نجی بالخصوص تعلیمی اداروں میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے۔
ادھر طورخم میں پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ اب افغانستان سے پاکستان آنے والوں میں خواتین کی تعداد 20 فی صد سے زیادہ ہے جب کہ ماضی میں یہ تعداد 10 فی صد سے بھی کم تھی۔
تاہم سمیع یوسفزئی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اب بھی 25 لاکھ سے زائد افغان باشندے رہ رہے ہیں اور نہ صرف ان لوگوں بلکہ ان کے رشتہ داروں کا بھی روزانہ کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان آنا جانا لگا رہتا ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ پشاور، اسلام آباد اور دیگر شہروں میں علاج معالجے کی غرض سے بھی آتے رہتے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ عام طور پر سردیوں میں زیادہ تر لوگ افغانستان سے پاکستان آتے جاتے ہیں۔
سمیع یوسفزئی نے تاہم تصدیق کی کہ ماضی کے نسبت افغانستان میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پاکستان میں رہنے والے افغان باشندوں کی تعداد 27 لاکھ کے لگ بھگ ہے، جن میں سے 15 لاکھ کا باقاعدہ اندراج کیا گیا ہے۔ تاہم غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان باشندوں کے پاس کسی قسم کی دستاویزات نہیں ہیں۔
اُن کے بقول افغانستان سے ویزہ پاسپورٹ پر آنے والے افراد بھی پاکستان کے مختلف علاقوں میں معاشی اور کاروباری سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔