امریکہ کے صدر براک اوباما اور کئی نمایاں عالمی شخصیات نے 'وائس آف امریکہ' کی 70 ویں سال گرہ کی پورا سال جاری رہنے والی تقریبات کے آغاز پر مبارکبادی پیغامات جاری کیے ہیں۔
اپنے پیغام میں صدر اوباما نے آفاقی حقوق پامال کرنے والی غیر ملکی حکومتوں کے مقابلے پر "درست اور بامقصد" خبریں پہنچانے پر 'وائس آف امریکہ' کی تحسین کی ہے۔
بدھ کو ادارے کی سال گرہ کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر جاری کیے گئے اپنے ویڈیو پیغام میں امریکی صدر نے کہا کہ 'وائس آف امریکہ' کی کوششوں کے نتیجے میں آج امریکہ اور دنیا پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔
برما کی بین الاقوامی شہرتِ یافتہ جمہوریت پسند رہنما آنگ سان سوچی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 'وائس آف امریکہ' کی 70 ویں سال گرہ ان کے لیے "کسی دوست کی سال گرہ جیسی ہے"۔
سوچی کے بقول 'وی او اے' اور دیگر نشریاتی اداروں کے اسٹیشن نظر بندی کے طویل عرصے کے دوران میں انہیں دوستوں کی صحبت کی طرح دستیاب رہے۔
تبت کے روحانی پیشوا دلائی لاما نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 'وائس آف امریکہ' کی تبت سروس نے غیر جانب دار خبریں نشر کرکے تبتی باشندوں کی جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
دلائی لا ما نے کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 'وائس آف امریکہ' کی نوعیت کے نشریاتی ادارے انتہائی اہم ہیں۔
جنگِ عظیم دوم کے ابتدائی ایام میں امریکی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی 'وائس آف امریکہ' کی ریڈیو سروس 70 سال بعد اب ایک بین الاقوامی ملٹی میڈیا نشریاتی ادارے کی صورت اختیار کرچکی ہے جس کی نشریات ہر ہفتے دنیا بھر کے 14 کروڑ سے زائد افراد تک پہنچتی ہیں۔
اس وقت 'وائس آف امریکہ' دنیا کی 43 مختلف زبانوں میں ریڈیو، ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف معاشروں کے افراد تک اپنی متوازن اور جامع نشریات پہنچا رہا ہے۔
ستر برس قبل امریکی بندرگاہ 'پرل ہاربر' پر جاپانی فضائیہ کے حملے اور جواباً امریکہ کی جنگِ عظیم دوم میں شرکت کے دو ماہ بعد، یکم فروری 1942ء کو 'وائس آف امریکہ' نے اپنی نشریات کا آغاز نیو یارک شہر سے جرمن زبان میں نشر کیے گئے 'شارٹ ویو' ریڈیو کے ایک پروگرام سے کیا تھا جس کے میزبان امریکی صحافی ولیم ہارلان تھے۔
ہارلان کے ابتدائی الفاظ تھے، "ہم امریکہ سے بول رہے ہیں۔ روزانہ اس وقت ہم آپ کو امریکہ اور جنگ کے متعلق خبریں دیا کریں گے۔ ہماری خبریں اچھی یا بری ہوسکتی ہیں، لیکن ہم آپ کو سچ بتائیں گے"۔
دنیا بھر کے ناظرین، سامعین اور قارئین تک 'وائس آف امریکہ' کی نشریات سیٹلائٹ، کیبل ٹی وی، موبائل، شارٹ ویو، ایف ایم، میڈیم ویو، انٹرنیٹ اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے لگ بھگ 1200 معاون اسٹیشنز کے ذریعے پہنچائی جاتی ہے۔
واشنگٹن میں واقع ادارے کے صدر دفترمیں 1100 سے زائد افراد کام کرتے ہیں جب کہ ادارے سے وابستہ اور اس کے لیے کام کرنے والے سینکڑوں صحافی دنیا بھر میں موجود ہیں اور ہر لمحہ اطلاعات کی بروقت رسائی کو ممکن بنائے ہوئے ہیں۔