واشنگٹن —
ایران میں صدارتی انتخاب کے لیے جمعہ کو ہونے والی ووٹنگ میں بھاری 'ٹرن آؤٹ' کے باعث الیکشن حکام نے ووٹ ڈالنے کے اوقات میں کئی گھنٹے اضافہ کر دیا تھا اور رات گیارہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
حکام کے مطابق انتخاب کے ابتدائی نتائج سامنے آنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ووٹنگ کے دوران میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹروں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں جب کہ کئی مقامات پر ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے قریب بھی بڑی تعداد میں شہری اپنا ووٹ ڈالنے کا انتظار کرتے پائے گئے۔
انتخابی عملے کے ایک عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں امید ظاہر کی کہ انتخاب میں ووٹنگ کا ٹرن آئوٹ کم از کم 70 فی صد رہا ہے۔
صدارتی انتخاب میں کل چھ امیدواران میدان میں ہیں جن میں سے بیشتر سپریم رہنما خامنہ ای کے قریبی سمجھے جانے والے قدامت پسند رہنما ہیں۔
ایرانی عوام ان چھ امیدواران میں سے کسی ایک کو موجودہ صدر احمدی نژاد کا جانشین منتخب کریں گے جو مسلسل تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے پر عائد آئینی پابندی کے باعث انتخاب میں شریک نہیں۔
صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ابتدائی طور پر 600 سے زائد امیدواروں نے دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن ملک کے اعلٰی ترین فیصلہ ساز ادارے 'شوریٰ نگہبان' نے آٹھ اُمیدواروں کو انتخاب لڑنے کا اہل قرار دیا تھا۔
رواں ہفتے دو امیدوار انتخاب سے دستبردار ہوگئے تھے۔
سپریم رہنما خامنہ ای نے بھی جمعے کو دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انتخابی عمل پر امریکہ کی تنقید کو سختی سے مسترد کیا۔
انتخابات کے موقع پر ایران بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور ملک کی بیشتر سرحدیں سیل تھیں۔ پولیس نے سرکردہ حکومت مخالف سیاسی کارکنوں اور بعض صحافیوں کو بھی ووٹنگ سے قبل حراست میں لے لیا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے نمائندوں کو انتخابات کی کوریج کے لیے ایرانی حکومت نے ویزے جاری نہیں کیے۔
ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے قوم سے اپیل کی تھی کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کریں۔
بدھ کو ایک تقریب سے خطاب میں سپریم رہنما نے کہا کہ ایرانی عوام کی پولنگ میں بڑی تعداد میں شرکت سے دشمن "مایوس" ہوگا اور ، ان کے بقول، اس کے نتیجے میں ایران کو نئے راستے پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوہری معاملات پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کو انتخابی دوڑ میں شریک دیگر امیدواران پر سبقت حاصل ہے۔
لیکن اعتدال پسند امیدوار اور انتخابی دوڑ میں شریک واحد عالمِ دین حسن روحانی کی حمایت اور مقبولیت میں بھی حالیہ چند روز کے دوران میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انتخابی قوانین کے تحت صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے امیدوار کو 50 فی صد سے زائد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔
اگر پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار اتنے ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو ایک ہفتے بعد ان دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ پولنگ ہوگی جنہوں نے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہوں گے۔
حکام کے مطابق انتخاب کے ابتدائی نتائج سامنے آنے میں کئی گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ووٹنگ کے دوران میں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹروں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئیں جب کہ کئی مقامات پر ووٹنگ کا وقت ختم ہونے کے قریب بھی بڑی تعداد میں شہری اپنا ووٹ ڈالنے کا انتظار کرتے پائے گئے۔
انتخابی عملے کے ایک عہدیدار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں امید ظاہر کی کہ انتخاب میں ووٹنگ کا ٹرن آئوٹ کم از کم 70 فی صد رہا ہے۔
صدارتی انتخاب میں کل چھ امیدواران میدان میں ہیں جن میں سے بیشتر سپریم رہنما خامنہ ای کے قریبی سمجھے جانے والے قدامت پسند رہنما ہیں۔
ایرانی عوام ان چھ امیدواران میں سے کسی ایک کو موجودہ صدر احمدی نژاد کا جانشین منتخب کریں گے جو مسلسل تیسری مدت کے لیے صدارتی انتخاب لڑنے پر عائد آئینی پابندی کے باعث انتخاب میں شریک نہیں۔
صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے ابتدائی طور پر 600 سے زائد امیدواروں نے دلچسپی ظاہر کی تھی لیکن ملک کے اعلٰی ترین فیصلہ ساز ادارے 'شوریٰ نگہبان' نے آٹھ اُمیدواروں کو انتخاب لڑنے کا اہل قرار دیا تھا۔
رواں ہفتے دو امیدوار انتخاب سے دستبردار ہوگئے تھے۔
سپریم رہنما خامنہ ای نے بھی جمعے کو دارالحکومت تہران میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے انتخابی عمل پر امریکہ کی تنقید کو سختی سے مسترد کیا۔
انتخابات کے موقع پر ایران بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور ملک کی بیشتر سرحدیں سیل تھیں۔ پولیس نے سرکردہ حکومت مخالف سیاسی کارکنوں اور بعض صحافیوں کو بھی ووٹنگ سے قبل حراست میں لے لیا تھا۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے نمائندوں کو انتخابات کی کوریج کے لیے ایرانی حکومت نے ویزے جاری نہیں کیے۔
ایران کے سپریم رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے قوم سے اپیل کی تھی کہ وہ بڑی تعداد میں ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کریں۔
بدھ کو ایک تقریب سے خطاب میں سپریم رہنما نے کہا کہ ایرانی عوام کی پولنگ میں بڑی تعداد میں شرکت سے دشمن "مایوس" ہوگا اور ، ان کے بقول، اس کے نتیجے میں ایران کو نئے راستے پر گامزن کرنے میں مدد ملے گی۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جوہری معاملات پر ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی کو انتخابی دوڑ میں شریک دیگر امیدواران پر سبقت حاصل ہے۔
لیکن اعتدال پسند امیدوار اور انتخابی دوڑ میں شریک واحد عالمِ دین حسن روحانی کی حمایت اور مقبولیت میں بھی حالیہ چند روز کے دوران میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
انتخابی قوانین کے تحت صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے امیدوار کو 50 فی صد سے زائد ووٹ حاصل کرنا ضروری ہیں۔
اگر پہلے مرحلے میں کوئی بھی امیدوار اتنے ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہا تو ایک ہفتے بعد ان دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ پولنگ ہوگی جنہوں نے پہلے مرحلے میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہوں گے۔