بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے جمعرات کو کہا کہ واگنر(کرائے کے روسی فوجیوں کا گروپ) کے سربراہ گوگینی پریگوزن اب بیلاروس میں نہیں ہیں اور وہ روس واپس چلے گئے ہیں۔
پریگوزن گزشتہ ماہ اپنے واگنر گروپ کی مسلح بغاوت کو ختم کرنے کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر بیلاروس گئے تھے۔
صدرلوکاشینکو اس معاہدے کے ثالث تھے، جس میں پریگوزن اور اس کے فوجیوں کے لیے حفاظتی ضمانتیں دی گئیں تھیں۔
لوکاشینکو نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ واگنر کے کچھ جنگجوؤں کو بیلاروس میں تعینات کرنے کی ان کی پیشکش اب بھی برقرار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فی الحال ان کی منتقلی اور انہیں یہاں رکھے جانے کے معاملے پر فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ "میں اس بارے میں قطعی فکرمند نہیں ہوں کہ ہم یہاں ان کی میزبانی کریں گے۔"
پریگوزن اور اس کے فوجیوں نے 23 جون کو روس کی فوجی قیادت کے خلاف بغاوت شروع کی تھی اور انہوں نے ماسکو کی طرف پیش قدمی سے پہلے جنوبی روس کے شہر روسٹن آن ڈان کے فوجی ہیڈ کوارٹر پر قبضہ کر لیا تھا۔
لویف پر روسی میزائل حملے میں پانچ شہری ہلاک
روس نے جمعرات کو میدان جنگ سے دور واقع مغربی یوکرین کے ایک شہر پر کروز میزائل کا حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اپارٹمنٹ بلڈنگ میں کم از کم پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال روسی فورسز کے یوکرین پر حملے کے بعد سے یہ لویف کے شہری علاقے پر سب سے بڑا حملہ ہے۔
میزائل گرنے سے رہائشی عمارت کی چھت اور اوپر کی دو منزلیں تباہ ہو گئیں۔ امدادی کارکنوں نے رات بھر ملبہ ہٹا کر اس میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے میں کم ازکم 36 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
لویف صوبے کے گورنر میکسم کوزیٹسکی نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے پانچ افراد کی عمریں 21 سے 95 سال کے درمیان تھیں۔
لویف کے میئر اینڈری سدووی نے بتایا کہ میزائل کے حملے سے تقریباً 60 اپارٹمنٹس اور 50 کاروں کو نقصان پہنچا ہے۔
یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے اس نے بحیرہ اسود سے لویف داغے جانے والے 10 کروز میزائلوں میں سے سات کو روک دیا تھا۔
یوکرین کا شہر لویف ، پولینڈ کی مغربی سرحد کے قریب ہے اور مشرقی اور جنوبی یوکرین میں جنگ کی فرنٹ لائن سے 500 کلومیٹر سے زیادہ کے فاصلے پر ہے، جہاں کیف نے روسی افواج کے خلاف جوابی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)