واشنگٹن —
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا ہونے والے افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے اور یہ تعداد اب 382 ملین کے قریب پہنچ گئی ہے۔
ان میں سے اکثریت ذیابیطس کی قسم ٹائپ 2 میں مبتلا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجوہات موٹاپا اور ورزش کا نہ کرنا ہے۔
طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے والوں کی اکثریت ان ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتی ہے جو مغربی طرز ِ زندگی اپنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کی جانب سے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2012ء میں دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 371 ملین تھی جو 2013ء میں 8.4٪ کی شرح سے 382 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ 2035ء تک یہ تعداد 55٪ اضافے کے ساتھ 592 ملین تک پہنچ جائے گی۔
ذیابیطس میں مبتلا افراد کو کئی دوسرے عارضے جیسا کہ آنکھوں کو نقصان پہنچنا، گردوں یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ذیابیطس کا علاج بروقت نہ کیا جائے تو اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ذیابیطس کے مرض پر تقریباً 548 ملین ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ 2035ء تک یہ رقم 627 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔
ان میں سے اکثریت ذیابیطس کی قسم ٹائپ 2 میں مبتلا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی بنیادی وجوہات موٹاپا اور ورزش کا نہ کرنا ہے۔
طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا ہونے والوں کی اکثریت ان ترقی پذیر ممالک سے تعلق رکھتی ہے جو مغربی طرز ِ زندگی اپنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کی جانب سے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 2012ء میں دنیا بھر میں ذیابیطس میں مبتلا افراد کی تعداد 371 ملین تھی جو 2013ء میں 8.4٪ کی شرح سے 382 ملین تک پہنچ گئی ہے۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ 2035ء تک یہ تعداد 55٪ اضافے کے ساتھ 592 ملین تک پہنچ جائے گی۔
ذیابیطس میں مبتلا افراد کو کئی دوسرے عارضے جیسا کہ آنکھوں کو نقصان پہنچنا، گردوں یا دل کی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کئی گنا بڑھ جاتے ہیں۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ذیابیطس کا علاج بروقت نہ کیا جائے تو اس سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
عالمی ذیابیطس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ اس وقت دنیا بھر میں ذیابیطس کے مرض پر تقریباً 548 ملین ڈالر خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ 2035ء تک یہ رقم 627 بلین ڈالر تک پہنچ جائے گی۔