رسائی کے لنکس

پاکستان میں الیکشن کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس کا انتظار؛ آگے کیا ہو گا؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کر دیا ہے۔ انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد اب سب کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کے قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس کب بلایا جائے گا اور نو منتخب ارکانِ قومی اسمبلی کب حلف لیں گے؟

دوسری جانب یہ بھی جاننا ضروری ہے کہ آزاد اراکین اور اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کیسے ہو گی؟

ان تمام مراحل کے مکمل ہونے کے بعد ہی قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا جا سکے گا۔ آئینِ پاکستان اور الیکشن اصلاحات ایکٹ میں ان تمام اُمور کے لیے مختلف ڈیڈ لائنز مقرر کی گئی ہیں۔

عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس کب ہو گا؟

ماضی میں تو عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے حوالے سے آئین، قانون میں کچھ واضح نہیں تھا۔ یہی وجہ تھی کہ 2002 میں 10 اکتوبر کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 37 روز بعد 16 نومبر 2002 کو ہو پایا تھا۔

اسی طرح 18 فروری 2008 کو ہونے والے انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 28 روز بعد 17 مارچ 2008 کو ہوا تھا۔

لیکن 18 ویں ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 91 میں بھی ترامیم کی گئیں جس میں صدرِ پاکستان کو پابند کیا گیا کہ وہ 21 روز میں قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں گے۔

آئین کے آرٹیکل 91 کی شق ( 2) میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس عام انتخابات کے انعقاد کے بعد 21 ویں روز ہو گا۔ تاوقتیکہ اس سے پہلے صدر اجلاس طلب نہ کر لے۔ مطلب یہ کے آئین کے تحت آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں قائم ہونے والی قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 29 فروری 2024 تک بلانا ہو گا۔

لیکن قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس طلب کرنے سے قبل الیکشن کمیشن کے لیے بھی کچھ قانونی تقاضوں کو پورا کرنا لازمی ہے۔


اُمیدوارں کی کامیابی کا گزٹ نوٹی فکیشن، اخراجات کی تفصیل

انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے کامیاب ہونے والے امیدواروں کی کامیابی کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے الیکشن ایکٹ 2017 میں چار شقوں پر مشتمل سیکشن 98 'نتائج کا اعلان' کے عنوان سے شامل کیا گیا ہے۔

الیکشن ایکٹ کے سیکشن 98 کی شق ایک میں کہا گیا ہے کہ "ریٹرننگ افسران سے حتمی نتائج موصول ہونے پر الیکشن کمیشن پولنگ ڈے کے بعد 14 روز کے اندر کامیاب اُمیدواروں کا نوٹی فکیشن جاری کرے گا۔"

شق دو میں کہا کیا ہے کہ "الیکشن کمیشن آفیشل گزٹ میں ہر حلقے میں امیدواروں کے نام حاصل کیے گئے ووٹ کے ساتھ حتمی نتائج کے طور پر شائع کرے گا۔"

شق تین میں کہا گیا ہے کہ "ہر امیدوار الیکشن ایکٹ کے سیکشن 134 کے تحت پولنگ ڈے کے بعد 10 روز میں الیکشن اخراجات کے تفصیلات جمع کرانے کا پابند ہو گا۔"

الیکشن کمیشن انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع نہ کرانے والے اُمیدواروں کا نام آفیشل گزٹ میں شائع نہیں کرے گا۔

الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 98 کو دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کے اس سیکشن کے تحت منتخب امیدوار 17 فروری 2024 تک انتخابی اخراجات کی تفصیلات جمع کرانے کے پابند ہیں۔

اس طرح الیکشن کمیشن ہر صورت 22 فروری 2024 تک کامیاب امیدواروں کی کامیابی کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کرے گا۔

کیا پاکستان میں الیکشن کے بعد سیاسی استحکام آ سکے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:12 0:00

اقلیتوں اور خواتین کی مخصوص نشستیں

قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس سے قبل الیکشن کمیشن کو آئین پاکستانِ کے تحت ایک مزید اہم مرحلہ مکمل کرنا ہوتا ہے۔

آئین کے آرٹیکل 51 کی شق 6 (د) میں کہا گیا ہے کہ خواتین اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں پارٹی کی جانب سے ملک کے تمام صوبوں میں حاصل کردہ قومی اسمبلی کی نشستوں کی بنیاد پر تقسیم کی جائیں گی۔

کسی سیاسی جماعت کی طرف سے حاصل کردہ عام نشستوں کی کل تعداد میں وہ کامیاب آزاد امیدوار بھی شامل ہوں گے جو نوٹی فکیشن کے تین یوم کے اندر باضابطہ طور پر کسی سیاسی جماعت میں شامل ہو جائیں گے۔

آزاد امیدواروں کی پارٹی میں شمولیت

آئین کے اس آرٹیکل کے تحت آزاد امیدوار کامیابی کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری ہونے کے تین یوم کے اندر کسی بھی پارٹی میں شامل ہونے کا آئینی اختیار رکھتے ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہوا کے اگر الیکشن کمیشن گزٹ نوٹی فکیشن جاری کرنے کے لیے دی گئی مدت کے آخری روز یعنی 22 فروری کو بھی نوٹی فکیشن جاری کرے تو 25 فروری تک کامیاب آزاد امیدوار کسی بھی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد قومی اسمبلی میں ہر صوبے کے لیے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 51 میں دی گئی مخصوص نشستیں متعلقہ صوبے سے عام نشستیں حاصل کرنے والے جماعتوں کو حاصل کی گئی عام نشستوں کے تعداد کے مطابق الاٹ کی جائیں گی۔

اس طرح خواتیں اور اقلیتوں کے لیے مخصوص نشستیں الاٹ ہونے اور ترجیحی فہرست کے مطابق نوٹی فکیشن جاری ہونے کا مرحلا 26 یا 27 فروری تک مکمل ہو جائے گا۔

اس کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس آئین کے تحت 29 فروری کو بلانے سے پہلے درکار سارے مراحل مکمل ہو جائیں گے۔ 29 فروری تک آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتیجے میں پاکستان میں 16 ویں قومی اسمبلی قائم ہو جائے گی۔

قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس، اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب

قومی اسمبلی کے پہلے دن کے اجلاس میں نو منتخب اراکین اسمبلی حلف اُٹھائیں گے۔ اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اسپیکر اس وقت تک اپنے عہدے پر برقرار رہتے ہیں جب تک کہ نئی اسمبلی کے اگلے اسپیکر کا انتخاب مکمل نہ کر لے۔

سن 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں قائم قومی اسمبلی کی تحلیل کے باوجود اس اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف پہلے روز کے اجلاس میں اراکین سے حلف لیں گے۔

اس کے بعد حروفِ تہجی کے تحت سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے اراکین کے نام پکارے جائیں گے اور وہ نو منتخب اراکین حلف کے بعد اسپیکر ڈائس پر پہنچ کر رول آف ممبر پر دستخط کریں گے۔

یہ مرحلہ مکمل ہونے پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے الیکشن کے بارے میں اسپیکر اراکین کو آگاہ کریں گے۔

اگلے روز اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے عہدوں کے الیکشن کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے جائیں گے اس کے اگلے دن پہلے اسپیکر کے عہدے کا انتخاب ہو گا۔

نو منتخب اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے حلف لیں گے جس کے بعد بعد ڈپٹی اسپیکر کے عہدے کے لیے انتخاب ہو گا۔

یاد رہے کے اگر راجہ پرویز اشرف نئی اسمبلی کے اسپیکر کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے تو آئین کے تحت اسپیکر کے انتخابات کے لیے ہونے والے اجلاس کی صدارت نہیں کر پائیں گے اور اس صورت میں صدرِ پاکستان کوئی پریزائیڈنگ افسر مقرر کریں گے۔

وزیرِ اعظم کا انتخاب کیسے ہو گا؟

عمومی طور پر اسپیکر ڈپٹی اسپیکر کے الیکشن کے بعد اگلے روز دوپہر دو بجے تک سیکریٹری قومی اسمبلی کے دفتر میں نامزدگی فارم جمع کرائے جاتے ہیں۔

اگلے دن وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب ہوتا ہے۔ وزیرِ اعظم کے انتخابات کے لیے 169 ووٹ درکار ہیں اس وقت کسی کے پاس بھی مطلوبہ تعداد موجود نہیں ہے۔

اس لیے اتحادی حکومت کے قیام کے لیے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر پارٹیوں میں مشاورتی عمل جاری ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG