رسائی کے لنکس

'ٹرمپ کے ٹیکس گوشوارے ٹی وی پر جاری کرنا غیر قانونی ہے'


صدر ٹرمپ اور دوسری طرف ٹی وی میزبان میڈو (فائل فوٹو)
صدر ٹرمپ اور دوسری طرف ٹی وی میزبان میڈو (فائل فوٹو)

ٹرمپ یہ کہتے آئے ہیں کہ امریکی عوام ان کے ٹیکس کی تفصیلات میں دلچسپی نہیں رکھتے اور اس سے بہت ہی کم کچھ حاصل ہو سکتا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ٹی وی کی ایک رپورٹ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2005ء کے ٹیکس فارم کی معلومات جاری کیے جانے پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ایک غیر قانونی فعل قرار دیا۔

منگل کو دیر گئے ایک بیان میں وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کی 2005ء میں آمدن 15 کروڑ ڈالر سے زائد تھی جس پر انھوں نے تین کروڑ 80 لاکھ ڈاکر ٹیکس ادا کیا اور ان سرکاری کاغذات کو ٹی وی پر جاری کرنا غیر قانونی ہے۔

اس سے قبل ٹی وی نیٹ ورک "ایم ایس این بی سی" کی ایک میزبان ریچل میڈو نے انکشاف کیا تھا کہ ان کے پاس دو صفحات پر مشتمل ٹرمپ کے 2005ء کا ٹیکس فارم ہے اور اس معلومات کے ذرائع کے طور پر انھوں نے پلٹزر ایوارڈ یافتہ صحافی ڈیوڈ کے جونسٹن اور محصولات کے ایک مبصر کا شکریہ ادا کیا۔

جونسٹن نے میڈو کو بتایا تھا کہ انھیں اپنے میل بکس میں دو صفحات ملے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتے کہ یہ انھیں کس نے اور کیوں بھیجے۔

میڈو کا کہنا تھا کہ انھوں نے اس فارم کی نقل تبصرے کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجی تھی۔ ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو ٹی وی پروگرام کے نشر ہونے سے قبل یہ بیان جاری کیا۔

حفظ ماتقدم کے طور پر جاری کیے گئے اس بیان میں وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ "آپ (ٹی وی میزبان) دس سال سے زائد پرانے دو صفحات پر مشتمل ٹیکس فارم جاری کر کے ایک غیر قانونی کام کرنے پر مُصر ہیں (جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ) آپ ریٹنگ کے لیے بے تاب ہیں۔"

بیان میں مزید کہا گیا کہ "صدر منتخب ہونے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے کامیاب ترین کاروباری شخصیات میں شامل رہے۔ ٹیکس گوشوارے چرانا اور انھیں جاری کرنا کلی طور پر غیر قانونی ہے۔ بد دیانت میڈیا اپنے طور پر یہ کام جاری رکھ سکتا ہے جب کہ صدر اپنے کام پر توجہ دیں گے۔"

ٹرمپ یہ کہتے آئے ہیں کہ امریکی عوام ان کے ٹیکس کی تفصیلات میں دلچسپی نہیں رکھتے اور اس سے بہت ہی کم کچھ حاصل ہو سکتا ہے۔

ان کے ٹیکس گوشواروں کا معاملہ گزشتہ سال صدارتی انتخاب کی مہم میں بھی زیر بحث رہا۔

20 جنوری کو ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد سے دس لاکھ سے زائد امریکی ایک آن لائن درخواست پر دستخط کر چکے ہیں جس میں ان سے ان کے گوشوارے جاری کرنے کا کہا گیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی طرف سے تاحال یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا صدر اپنے سالانہ گوشوارے جاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں یا نہیں۔

XS
SM
MD
LG