واشنگٹن —
وہائٹ ہائوس نے معروف ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ 'یو ٹیوب' کی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ اس اسلام مخالف فلم سے متعلق اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے جس کے خلاف مسلم دنیا میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ٹومی ویٹر نے بتایا کہ 'وہائٹ ہائوس' نے 'یوٹیوب' انتظامیہ سے رابطہ کرکے ان کی توجہ مذکورہ ویڈیو کی جانب مبذول کرائی ہے اور ان سے اس بات کا جائزہ لینے کا کہا ہے کہ آیا یہ ویڈیو ان کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی ۔
تاہم 'وہائٹ ہائوس' کے اس اقدام کے باوجود توہین آمیز فلم کا ٹریلر جمعے کی شام تک 'یوٹیوب' پر موجود تھا جب کہ اسے انٹرنیٹ پر کئی دیگر ویب سائٹس پر بھی پوسٹ کردیا گیا ہے۔
مذکورہ فلم امریکہ میں تیار کی گئی ہے جس میں پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی مواد شامل ہے۔ فلم کے خلاف مشرقِ وسطیٰ سمیت بیشتر مسلم ممالک میں سخت احتجاج کیا جارہا ہے۔ مشتعل مظاہرین نے کئی عرب ممالک میں امریکی سفارت خانوں پر بھی حملے کیے ہیں جب کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں واقع امریکی قونصل خانے پر حملے میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعے ہی کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے کہا ہے کہ بن غازی حملے کی تحقیقات کرنے والوں کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ مظاہرین کے احتجاج کا محرک توہین آمیز فلم کے بجائے کچھ اور تھا۔
کارنے کا کہنا تھا کہ بن غازی میں ہونے والا احتجاج اس فلم کے خلاف کیا جارہا تھا جو قابلِ مذمت اور قابلِ گرفت ہے۔ وہائٹ ہائوس کے ترجمان نے کہا کہ گو کہ پرتشدد ردِ عمل کی توجیہ پیش نہیں کی جاسکتی لیکن یہ احتجاج امریکہ یا اس کی پالیسیوں کے خلاف نہیں بلکہ ایک ایسی فلم کے خلاف کیا جارہا ہے جسے مسلمان توہین آمیز سمجھتے ہیں۔
جمعے کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان ٹومی ویٹر نے بتایا کہ 'وہائٹ ہائوس' نے 'یوٹیوب' انتظامیہ سے رابطہ کرکے ان کی توجہ مذکورہ ویڈیو کی جانب مبذول کرائی ہے اور ان سے اس بات کا جائزہ لینے کا کہا ہے کہ آیا یہ ویڈیو ان کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی تو نہیں کر رہی ۔
تاہم 'وہائٹ ہائوس' کے اس اقدام کے باوجود توہین آمیز فلم کا ٹریلر جمعے کی شام تک 'یوٹیوب' پر موجود تھا جب کہ اسے انٹرنیٹ پر کئی دیگر ویب سائٹس پر بھی پوسٹ کردیا گیا ہے۔
مذکورہ فلم امریکہ میں تیار کی گئی ہے جس میں پیغمبرِ اسلام کی توہین پر مبنی مواد شامل ہے۔ فلم کے خلاف مشرقِ وسطیٰ سمیت بیشتر مسلم ممالک میں سخت احتجاج کیا جارہا ہے۔ مشتعل مظاہرین نے کئی عرب ممالک میں امریکی سفارت خانوں پر بھی حملے کیے ہیں جب کہ لیبیا کے شہر بن غازی میں واقع امریکی قونصل خانے پر حملے میں لیبیا میں امریکی سفیر سمیت چار سفارتی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
جمعے ہی کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 'وہائٹ ہائوس' کے ترجمان جے کارنے نے کہا ہے کہ بن غازی حملے کی تحقیقات کرنے والوں کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ مظاہرین کے احتجاج کا محرک توہین آمیز فلم کے بجائے کچھ اور تھا۔
کارنے کا کہنا تھا کہ بن غازی میں ہونے والا احتجاج اس فلم کے خلاف کیا جارہا تھا جو قابلِ مذمت اور قابلِ گرفت ہے۔ وہائٹ ہائوس کے ترجمان نے کہا کہ گو کہ پرتشدد ردِ عمل کی توجیہ پیش نہیں کی جاسکتی لیکن یہ احتجاج امریکہ یا اس کی پالیسیوں کے خلاف نہیں بلکہ ایک ایسی فلم کے خلاف کیا جارہا ہے جسے مسلمان توہین آمیز سمجھتے ہیں۔