عالمی ادارہ صحت نے بدھ کے روز بتایا کہ بنگلہ دیش میں اس وقت ڈینگی مرض ریکارڈ سطح پر پھیل رہا ہے ۔ ادارے نے کہا ہے کہ اس کی ایک وجہ آب وہوا کی تبدیلی ہے جو مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے ۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ یہ مرض اپریل میں پھیلناشروع ہوا تھا اور اب تک دنیا کے اس آٹھویں سب سے گنجان آباد ملک میں ایک لاکھ 35 ہزار سے زیادہ کیسز اور 650 اموات ریکارڈ کی جا چکی ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہام گیبرئیسس نے ایک آن لائن نیوز کانفرنس کو بتایا کہ صرف گزشتہ ماہ ڈینگی سے300 سے زیادہ اموات ہوئیں۔انہوں نے کہا یہ مرض جس حد تک پھیل رہا ہے اس سےصحت کے نظام پروسیع دباؤ پڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ دار الحکومت ڈھاکہ میں مریضوں کی تعداد کم ہونا شروع ہو گئی ہے تاہم ملک کے دوسرے حصو ں میں یہ تعداد بڑھ رہی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ اس نے بنگلہ دیش میں ماہرین متعین کر دئے ہیں ، اور ادارہ مرض کی نگرانی سخت کرنے ، لیبارٹری کی صلاحیت میں اضافے اور متاثرہ کمیونیٹیز سے رابطے بڑھانے میں حکام کی مدد کررہا ہے ۔
ڈینگی گرم مرطوب علاقوں میں پھیلنے والی وبائی بیماری ہے جو تیز بخار، سر درد ، چکر ، متلی ، قے ، پٹھوں میں درد کی وجہ بن سکتی ہے اور انتہائی شدید کیسز میں بلیڈنگ ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے خبر دار کیا ہے کہ ڈینگی اور مچھروں سے پیدا ہونے والی دوسری بیماریاں اور وائرس جیسے چکن گونیا، ذرد بخار اور زیکا ، آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے مزید اور زیادہ تیزی سےپھیل رہے ہیں۔
ادارے کے الرٹ اور ریسپانس ڈائریکٹر عبدی محمود نے کانفرنس کو بتایا کہ آب و ہوا کے بحران میں ایسی وبائیں سخت خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آب وہوا کی تبدیلی اور اس سال ال نینو سمیت مختلف عوامل موسمیاتی نمونوں میں تبدیلی سے خبردار کررہے ہیں اور انہوں نے بنگلہ دیش اور جنوبی امریکہ سمیت متعدد علاقوں میں ڈینگی کی سخت وباؤں کے پھوٹنے میں ایک کردار ادا کیا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب صحارا افریقہ کے ممالک ، مثلاً چاڈ نے حال ہی میں ڈینگی کے پھوٹنے کی رپورٹ دی ہے ۔ گزشتہ ہفتے گوئٹے مالا نے اپنے ہاں ڈینگی کے پھوٹنے پر نیشنل ہیلتھ ایمر جینسی کا اعلان کیا تھا۔
( اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔)
فورم