عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے مغربی افریقہ کے چار ملکوں میں ہلاکت خیز ایبولا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک نئی دوا کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔
ماہرین کے ایک پینل نے اتفاق کیا کہ ایبولا کی وبا کو ختم کرنے کے لیے یہ علاج فراہم کرنے کا اخلاقی جواز موجود ہے۔
یہ دوا تیاری کے بعد ابھی تک انسانوں پر استعمال نہیں کی گئی تھی۔
گزشتہ چالیس سالوں میں مشرقی اور وسطی افریقہ میں متعدد بار ایبولا وائرس کا پھیلاؤ وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے لیکن حالیہ مہینوں میں پھوٹنے والی وبا سب سے زیادہ خطرناک تصور کی جارہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس وائرس سے متاثرہ افراد کی شناخت اور انھیں دوسرے لوگوں سے علیحدہ کر رکے وبا کو روکنے میں کردار کر چکا ہے۔
ادارے نے ان لوگوں کا بھی پتا لگایا جو ایبولا وائرس سے متاثرہ لوگوں سے رابطے میں رہے لیکن اقوام متحدہ کے صحت سے متعلق اس ادارے کے عہدیداروں نے اعتراف کیا کہ جو کچھ ماضی میں کارگر تھا وہ اس بار ویسا نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وبا کا زیادہ شکار ہونے والے ملکوں میں گنی، سری الیون، لائبیریا اور نائیجیریا شامل ہیں اور یہ وبا اب مزید پھیل رہی ہے۔
اسی تناظر میں ماہرین کے پینل نے تاحال تجرباتی مراحل سے گزرنے والے ممکنہ طریقہ علاج سے انسانوں کا علاج کرنے کی اجازت دی۔
مغربی افریقہ میں صحت سے متعلق عہدیداروں کی ایک رپورٹ کے مطابق ایبولا وائرس سے 1800 سے زائد افراد متاثر ہوئے جن میں سے ایک ہزار سے زائد کی موت واقع ہوچکی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس مرض کا کوئی علاج نہیں ہے اور اس وائرس سے متاثر ہونے والے 90 فیصد لوگ موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ وائرس خون اور انسانی اختلاط سے پھیلتا ہے۔
تحقیق کاروں نے ایک ایسی ویکسین کا پتا چلایا ہے جس سے ممکنہ طور پر اس وائرس کو بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔