رسائی کے لنکس

خیبرپختونخوا کے نئے گورنر حاجی غلام علی کون ہیں؟


وزیرِ اعظم پاکستان کی ایڈوائس پر صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما حاجی غلام علی کو خیبرپختونخوا کا نیا گورنر تعینات کر دیا ہے۔ یہ عہدہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے سابق گورنر شاہ فرمان کے استعفے کے بعد کئی ماہ سے خالی تھا۔

پشاور میں ابتدائی زندگی گزارنے والے حاجی غلام علی کا خاندان باجوڑ سے نقل مکانی کر کے پشاور منتقل ہوا تھا۔ وہ 1979 میں پشاور میونسپل کارپوریشن میں منتخب ہونے والے کم عمر ترین کونسلر تھے۔

حاجی غلام علی، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے سمدھی بھی ہیں۔

وہ سن 1983 اور پھر 1987 میں کونسلر منتخب ہوتے رہے اور اس دوران ایک مختصر عرصے کے لیے میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی میئر بھی رہے۔

حاجی غلام علی کا سیاسی سفر

حاجی غلام علی سن 1988 کے عام انتخابات سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) میں شامل ہو گئے جس کے بعد ان کے مولانا فضل الرحمٰن کے خاندان کے ساتھ قریبی مراسم بھی قائم ہو گئے۔

حاجی غلام علی نے 1988 کے بعد سے لے کر اب تک ہونے والے بیشتر عام انتخابات میں حصہ لیا، لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔ تاہم 2005 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں وہ جمعیت علمائے اسلام اور پیپلزپارٹی کی حمایت کے ساتھ پشاور کے ناظم منتخب ہوئے۔ وہ 2009 سے 2015 تک سینیٹر بھی رہے۔

دسمبر 2021 میں خیبرپختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے بعد حاجی غلام علی کے صاحبزادے زبیر علی پشاور کے میئر منتخب ہوئے۔


خیبرپختونخوا حکومت کے ساتھ تعلقات

حاجی غلام علی کے خیبرپختونخوا کے گورنر بننے کے بعد اب یہ بحث جاری ہے کہ مخالف سیاسی جماعت کے پاس صوبے کا اقتدار ہونے کے باعث اُن کے تعلقات کیسے ہوں گے۔

البتہ حلف برداری کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی غلام علی نے کہا کہ وہ سیاست میں محاذ آرائی کے بجائے افہام و تفہیم پر یقین رکھتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر وفاقی حکومت کے سامنے مالی مسائل کا معاملہ اُٹھائیں گے۔

خیبرپختونخوا کے سینئر صحافی عرفان خان کہتے ہیں کہ حاجی غلام علی کے گورنر بننے کے بعد صوبائی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان خان کا کہنا تھا کہ بہت سے آئینی اور قانونی معاملات میں گورنر کی مداخلت سے صوبائی حکومت کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب وفاق کے پاس یہ اختیار بھی آ گیا ہے کہ وہ صوبائی حکومت پر گورنر راج لگانے کا دباؤ رکھ سکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا تقریب حلف برداری سے غیر اعلانیہ بائیکاٹ

نئے گورنر کی تقریب حلف برداری سے صوبے کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے غیر اعلانیہ بائیکاٹ کر رکھا تھا۔

صحافی عرفان خان کا کہنا تھا کہ اس غیر اعلانیہ بائیکاٹ سے پاکستان تحریک انصاف یا صوبائی حکومت کے عزائم کا پتا چل سکتا ہے۔ لہذٰا گورنر ہاؤس اور وزیرِ اعلٰی دفتر کے درمیان فاصلے رہنے کا امکان ہے۔

حاجی غلام علی کو گورنر تعینات کرنے پر تاحال پاکستان تحریکِ انصاف نے کوئی ردِعمل نہیں دیا۔

خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہونے کے بعد بننے والی اتحادی حکومت میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کو کئی اہم عہدے دیے گئے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلٰی خیبرپختونخوا اکرم دُرانی کے صاحبزادے زاہد درانی کو قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر بنایا گیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کے صاحبزادے مولانا اسعد محمود کو وفاقی وزیر مواصلات جب کہ جے یو آئی (ف) کے ہی رہنما مولانا عبدالشکور کو وزیر برائے مذہبی اُمور بنایا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG