رسائی کے لنکس

پاکستان: کرونا ویکسی نیشن مہم میں تیزی، کئی شہری ویکسین لگوانے سے گریزاں کیوں؟


پاکستان میں 19 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگوانے کے لیے شناختی کارڈ نمبر 1166 پر پیغام بھیج کر رجسٹریشن کرانا ہو گی۔
پاکستان میں 19 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگوانے کے لیے شناختی کارڈ نمبر 1166 پر پیغام بھیج کر رجسٹریشن کرانا ہو گی۔

پاکستان کی حکومت نے 19 برس یا اس سے زائد افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کے لیے رجسٹریشن کا اعلان کیا ہے جس کا آغاز جمعرات سے کیا جا رہا ہے۔ تاہم، ایک سروے کے مطابق، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد تاحال ویکسین لگانے کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق کرونا وائرس کی وبا پر مکمل قابو پانے کے لیے تمام آبادی کو ویکسین لگانے پر آمادہ کرنا ناگزیر ہے۔

بدھ کو ایک ٹوئٹ میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے بتایا تھا کہ حکومت کی جانب سے لگائی جانے والی ویکسین ہر شہری کے لیے دستیاب ہے۔

ویکسین لگوانے کے لیے شہریوں کو شناختی کارڈ نمبر 1166 پر پیغام بھیج کر رجسٹریشن کرانا ہوگی، جس کے بعد رجسٹریشن کا عمل مکمل ہونے کا جوابی پیغام موصول ہو گا۔

اس سے قبل حکومت نے رواں ماہ کے وسط سے 30 برس سے زائد عمر کے شہریوں کے لیے ویکسین کی رجسٹریشن کا آغاز کیا تھا۔

حکومت کی جانب سے ویکسین لگوانے کے اہل افراد کی درجہ بندی کے خاتمے کا یہ فیصلہ ملک میں ویکسین کی دستیابی میں اضافہ اور صوبوں میں اس کی استعداد بڑھنے پر کیا گیا ہے۔

کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ پنجاب کی ڈاکٹر ثومیہ اقتدار کہتی ہیں کہ یہ اچھا اقدام ہے کہ نوجوانوں کو بھی ویکسین کے عمل میں شامل کرلیا گیا ہے اور کوشش کی جانی چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوان خود کو ویکسین لگوائیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے نوجوانوں کو اس عمل میں شریک کرنے کا فیصلہ ویکسین کی دستیابی اور چین کی کین سائنو ویکسین کی مقامی سطح پر تیاری کے بعد کیا ہے۔

ان کے بقول، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں کرونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والے زیادہ تر 20 سے 45 سال کی عمر کے نوجوان ہیں۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے تمام شہریوں کو مفت ویکسین فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس ضمن میں رواں برس کے آخر تک سات کروڑ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستان نے دو فروری کو چین کی جانب سے فراہم کی گئی 'سائنو فارم' ویکسین سے ملک میں ویکسی نیشن مہم کا آغاز کیا تھا۔

حکومت نے مرحلہ وار بنیاد پر ویکسین لگانے کا پروگرام ترتیب دے رکھا ہے اور اس سے قبل ملک میں پانچ مراحل میں ویکسین لگائی گئی۔

پہلے مرحلے میں ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ویکسین لگانے کا آغاز دو فروری کو ہوا، دوسرے مرحلے میں 60 سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کو ویکسین لگائی گئی جب کہ تیسرے، چوتھے اور پانچویں مرحلے میں 50، 40 اور بتدریج 30 برس سے زائد عمر کے افراد کی ویکسی نیشن کا عمل شروع کیا گیا۔

سرکاری سطح کے علاوہ حکومت نے نجی کمپنیوں کو بھی ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔

کراچی میں کرونا وائرس کی تشویش ناک صورتِ حال
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:43 0:00

ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) نے وفاقی کابینہ کی منظوری سے روسی اور چینی کمپنیوں کی ویکسین کی قیمتیں بھی مقرر کی ہوئی ہیں۔

دوسری جانب بین الاقوامی مارکیٹ ریسرچ ادارے ’اپساس‘ کے پاکستان میں ہوئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 39 فی صد افراد تاحال کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کو تیار نہیں ہیں۔

اس سروے میں پوچھا گیا کہ کرونا وائرس کی ویکسین دستیاب ہونے پر کیا آپ اسے لگوائیں گے؟ جس کے جواب میں 61 فی صد افراد نے ہاں جب کہ 39 فی صد نے نفی میں جواب دیا۔

کرونا ایکسپرٹ ایڈوائزری گروپ کی ڈاکٹر ثومیہ اقتدار کہتی ہیں کہ کسی بھی نئی چیز پر عوام ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ اس پر آمادگی میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ویکسین کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں اور بہت ضروری ہے کہ طبی ماہرین عوام کو سائنسی بنیادوں پر اس کی افادیت سے آگاہ کریں کیوں کہ، ان کے بقول، جب تک تمام لوگ ویکسین نہیں لگوائیں گے، اس بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں۔

کرونا وائرس کی ویکسین کے محقق ڈاکٹر محسن علی کہتے ہیں کہ بہت سے پڑھے لکھے لوگ بھی ویکسین لگوانے پر رضا مند نہیں ہیں اور انہیں بھی قائل کرنے کی ضرورت پڑ رہی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ قومی نہیں عالمی مسئلہ ہے اور دنیا کے تمام خطوں میں عوام میں اس بارے میں ابہام پایا جاتا ہے۔

محسن علی کہتے ہیں کہ لوگوں کی جانب سے ویکسین سے انکار معاشرتی مسئلہ بن چکا ہے جس کی وجہ سوشل میڈیا پر اس بارے میں کی جانے والی قیاس آرائیاں ہیں۔

پاکستان کے اسپتالوں میں کرونا مریض کس حال میں ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:25 0:00

وہ کہتے ہیں کہ طبی ماہرین کو ایسے لوگوں کی نفسیات تبدیل کرنے کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا اور ویکسین کی ضرورت پر آگہی پیدا کرنا ہوگی۔

ڈاکٹر محسن علی کے بقول، نوجوان افراد کو ویکسین لگانا زیادہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ معمر افراد کی نسبت زیادہ موبائل/کیریئر ہوتے ہیں کیوں کہ ان کا باہر آنا جانا زیادہ ہوتا ہے۔

این سی او سی کے مطابق 24 مئی تک ملک بھر میں 58 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

حکومت کے مطابق ملک میں 18 سال سے زیادہ عمر کے افراد کی آبادی کے 70 فی صد کو ویکسین کی خوراکیں مفت مہیا کی جائیں گی جو کہ 10 کروڑ سے کچھ زیادہ تعداد بنتی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک پاکستان میں کرونا وائرس کے مجموعی طور پر ساڑھے آٹھ لاکھ سے زیادہ کیس رپورٹ ہوئے ہیں جب کہ مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG