واشنگٹن —
ایک فوجی جج نے اُس امریکی فوجی تجزیہ کار کو دی جانے والی ممکنہ سزا میں تخفیف کردی ہے، جِس پر وِکی لیکز ویب سائٹ کو خفیہ دستاویزات فراہم کرنے کا الزام ہے۔
جج ڈینس لِنڈ نے منگل کے روز حکم صادر کیا کہ آرمی پرائیویٹ فرسٹ کلاس، بریڈلے میننگ کی امکانی سزا میں 112دِن کی کمی کی جائے گی، کیونکہ اُن کی گرفتاری کے بعد فوجی قید میں اُن کا علاج کیا جاتا رہا ہے۔
میننگ 2010ء کے وسط سے زیرِ حراست ہیں۔
اِس عرصے کے دوران، کچھ وقت کے لیے حکام نے میننگ کو ’سئی سائیڈ واچ‘ پر رکھا، اُنھیں کسی دِن 23گھنٹوں تک کھڑکی کے بغیر کوٹھڑی میں قید رکھا گیا، کبھی تو لباس کے بغیر۔
سماعت سے قبل کی کارروائی کے دوران جج نے حکم دیا کہ اِس طرح کی سزا ’ضرورت سے کچھ زیادہ ہی سخت تھی‘ جو کہ جائز حکومتی مفادات کے اعتبار سے زیادتی کے زمرے میں آئی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ دفاعی وکلاٴ کی جانب سے یہ کہنا بھی درست نہ ہوگا کہ سارے کے سارے الزامات کو ہی مسترد کردیا جائے۔
میننگ کو 22الزامات کا سامنا ہے، جِن میں’ دشمن کی مدد کرنا‘ بھی شامل ہے، جِٕس کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔ اُن کےمقدمے کی سماعت کا آغاز چھ مارچ سے ہوگا۔
جج ڈینس لِنڈ نے منگل کے روز حکم صادر کیا کہ آرمی پرائیویٹ فرسٹ کلاس، بریڈلے میننگ کی امکانی سزا میں 112دِن کی کمی کی جائے گی، کیونکہ اُن کی گرفتاری کے بعد فوجی قید میں اُن کا علاج کیا جاتا رہا ہے۔
میننگ 2010ء کے وسط سے زیرِ حراست ہیں۔
اِس عرصے کے دوران، کچھ وقت کے لیے حکام نے میننگ کو ’سئی سائیڈ واچ‘ پر رکھا، اُنھیں کسی دِن 23گھنٹوں تک کھڑکی کے بغیر کوٹھڑی میں قید رکھا گیا، کبھی تو لباس کے بغیر۔
سماعت سے قبل کی کارروائی کے دوران جج نے حکم دیا کہ اِس طرح کی سزا ’ضرورت سے کچھ زیادہ ہی سخت تھی‘ جو کہ جائز حکومتی مفادات کے اعتبار سے زیادتی کے زمرے میں آئی ہے۔
تاہم، اُنھوں نے کہا کہ دفاعی وکلاٴ کی جانب سے یہ کہنا بھی درست نہ ہوگا کہ سارے کے سارے الزامات کو ہی مسترد کردیا جائے۔
میننگ کو 22الزامات کا سامنا ہے، جِن میں’ دشمن کی مدد کرنا‘ بھی شامل ہے، جِٕس کی زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہے۔ اُن کےمقدمے کی سماعت کا آغاز چھ مارچ سے ہوگا۔