رسائی کے لنکس

حجاب پر گرفتار طالبہ کی ہلاکت، ایرانی خواتین احتجاجاً بال کاٹنے لگیں


حجاب پر گرفتار طالبہ کی ہلاکت، ایرانی خواتین احتجاجاً بال کاٹنے لگیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:07 0:00

اپنے بال کاٹنے والی یہ خاتون ایران کی شہری فائزے افشاں ہیں جو ایران میں ایک طالبہ کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔ ایران میں صحیح حجاب نہ پہننے پر گرفتار طالبہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کر گئے ہیں۔ مظاہروں میں خواتین بھی پیش پیش ہیں اور بعض خواتین اپنے حجاب اور دوپٹے جلا کر غم و غصے کا اظہار کر رہی ہیں۔ کچھ خواتین نے احتجاجاً اپنے بال کاٹنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی ہیں۔ احتجاج کا دائرہ ایران کے 15 شہروں تک پھیل چکا ہے جہاں جلاؤ گھیراؤ اور پولیس سے تصادم کے واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ مظاہروں کے دوران چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ایک ہزار کے قریب گرفتار ہیں۔ ایران کے دارالحکومت تہران میں اخلاقی پولیس (گشتِ ارشاد) نے گزشتہ ہفتے 22 سالہ مہسا امینی کو حجاب صحیح طور پرحجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں بیہوشی کی حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں جمعے کو ان کی موت واقع ہوگئی۔ مہسا امینی کی موت کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکی ہے۔ مظاہرین کا الزام ہے کہ دورانِ حراست مہسا پر سخت تشدد کیا گیا اور سر پر بھاری ضرب لگنے سے ان کی موت واقع ہوئی۔ البتہ ایرانی حکام اس الزام کی تردید کر چکے ہیں۔ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور فرانس سمیت کئی ملکوں نے مہسا امینی کی ہلاکت اور مظاہروں کے خلاف ایرانی حکومت کے ردِّعمل کی مذمت کی ہے۔

XS
SM
MD
LG