چین میں کووڈ۔ 19 کی انفیکشنز میں نئےاضافے سے نمٹنے کی چین کی کوششوں پر لوگوں میں تناؤ پایا جاتا ہے اور اسی دوران چین میں آئی فون کی دنیا کی سب سے بڑی فیکٹری میں ملازمین نے تنخواہ اور وائرس کے خلاف کنٹرول کے معاملات پر احتجاج کیا۔
عینی شاہدوں اور بدھ کے روز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی وڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس نے احتجاج کرنے والوں کو مارا پیٹا اور حراست میں لے لیا۔
ایسی وڈیوز میں، جن کے بارے میں کہا گیا کہ انہیں مرکزی شہرژینگ زومیں فلمایا گیا، دکھایا گیا ہے کہ ماسک لگائے ہزاروں لوگوں کو سفید حفاظتی لباس اور پلاسٹک کی شیلڈ لگائے پولیس کی قطاروں کا سامنا ہے۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے ایک شخص کو ڈنڈوں سے زدوکوب کیا کیونکہ اس نے دھات سے بنی اس چھڑی کو پکڑلیا تھا جس سے اسے پیٹا جارہا تھا۔
ملازمین کا یہ احتجاج اس کے بعد ہوا ہے جب چین بھر میں کووڈ کی پابندیوں کے باعث علاقے میں دکانیں اور دفاتر بند رہے اور لاکھوں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ چنانچہ یہی الجھن احتجاج کی صورت میں ابل پڑی۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی وڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگ اپنے علاقوں میں رکاوٹیں توڑ کر باہر نکل آئے۔
حکمراں کمیونسٹ پارٹی نے اس ماہ وعدہ کیا تھا کہ قرنطینہ کا عرصہ کم کر دیا جائے گا اور دیگر تبدیلیاں کی جائیں گی لیکن پارٹی "زیرو کووڈ" کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے جس کا مقصد کووڈمیں مبتلا ہر شخص کو الگ تھلگ کرنا ہے جب کہ باقی ملکوں میں حکومتیں کووڈ کی پابندیوں میں نرمی کر کے اسے زندگی کا حصہ بنانے کی کوشش کر رہی ہیں۔
گزشتہ ماہ وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد 'تائیوان کے، فاکس کون ٹیکنالوجی گروپ' کے تحت چلنے والی ایک آئی فون فیکٹری کے ہزاروں کارکن کام کے غیر محفوظ ماحول کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
منگل کے روز کا احتجاج کمپنی کے ایک ملازم، لی سانچن کے مطابق ان شکایات پر شروع ہوا کہ فاکس کون نے نئے ورکرز کے لیے اجرتوں میں اضافہ اور شرائط میں تبدیلی کی ہے۔
لی نے کہا،" فاکس کون نے بھرتی کے لیے لوگوں کو بڑی خوشنما پیشکش کی، ملک بھر سے کارکن آئے تو ان پر کھلا کہ انہیں محض بے وقوف بنایا جا رہا ہے۔"
تائیوان میں فاکس کون کے ہیڈکوارٹرز کے ایک بیان میں کہا گیا، " کام پرالاؤنس صرف کنٹریکٹ کی شرائط کے مطابق دیا جاتا ہے۔"
فاکس کون نے، آن لائن دیے گئے ان بیانات کو مسترد کر دیا کہ ژینگ زو کی ایک فیکٹری میں، وائرس سے متاثرہ ملازمین کو ہاسٹلز میں رہنے کی اجازت دی جارہی ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ ملازمین کو وہاں رہنے کی اجازت سے پہلے ان تنصیبات کو جراثیم سے پاک کیا جاتا ہے اور انسپکشن کے بعد حکومت کی منظوری لی جاتی ہے۔
کمپنی کے بیان میں مزید کہا گیا، " جہاں تک تشدد کا تعلق ہے، کمپنی ملازمین اور حکومت کے ساتھ رابطہ رکھے گی تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ پیش نہ آئیں۔
احتجاج میں ایسے میں اضافہ ہوا ہے جب چین بھر میں کووڈ کیسز بڑھتے جا رہے ہیں اور حکام کو دارالحکومت بیجنگ سمیت کئی علاقوں کو بند کرنا پڑا ہے جب ککہ وہاں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پابندیاں مرکزی حکومت کی دی ہوئی اجازت سے تجاوز کر گئی ہیں۔
دیگر وڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین آگ بجھانے والے آلے سے پولیس پر سپرے کر رہے ہیں۔ سینا ویبو نامی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرایک وڈیو میں ایک شخص جو خود کو کمیونسٹ پارٹی کا سیکریٹری برائے کمیونٹی سروسز کہہ رہا تھا، مظاہرین پر منتشر ہونے کے لیے زور دے رہا تھا۔
ایپل انکار پو ریٹڈ نے خبردار کیا ہے کہ اس کے نئے آئی فون 14 کا ماڈل مارکیٹ میں آنے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
شہری حکومت نے فیکٹری کے گرد انڈسٹریل زون تک رسائی روک دی ہے اس زون میں فاکس کون کا کہنا ہے کہ دو لاکھ لوگ ملازم ہیں۔
(ایسوسی ایٹڈ پریس)