ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملے کی امریکہ سمیت عالمی برادری کی طرف سے شدید مذمت اور اس میں متاثر ہونے والوں سے اظہار یکجہتی کیا جا رہا ہے۔
منگل کی شام استنبول کے اتاترک بین الاقوامی ہوائی اڈے پر فائرنگ اور خودکش بم دھماکوں سے کم ازکم 36 افراد ہلاک اور 147 زخمی ہو گئے تھے۔
وائٹ ہاؤس نے فوری طور پر اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک "وحشیانہ دہشت گرد حملہ" قرار دیا۔
ریپبلکن کے ممکنہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے حملے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ "ہمیں اس وحشیانہ دہشت گردی کو امریکہ سے باہر رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدام کرنا ہوں گے۔"
ڈیموکریٹک کی ممکنہ صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن نے ترک عوام سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے کے لیے مشرق وسطیٰ اور یورپ میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ اپنا "تعاون" مزید "گہرا" کرے۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ "استنبول میں ہونے والا حملہ دنیا بھر میں دہشت گرد فورسز کو شکست دینے کے ہمارے عزم کو مضبوط کرتا ہے۔"
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے بھی دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مہمیز کرنے کا مطالبہ کیا۔
ان کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ "اس (دہشت گردی کے) خطرے کے خلاف ترکی کے ساتھ کھڑے ہیں اور انھوں نے پرتشدد انتہا پسندی اور دہشت گردی سے نمٹنے کی علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔"
یورپی یونین کے رہنماؤں نے بھی ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل کا کہنا تھا کہ "میں تمام ترک عوام سے کہنا چاہتی ہوں کہ ہم دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں خود کو ان کے ساتھ متحد تصور کرتے ہیں۔"
فرانس کے صدر فرانسواں اولاند کہتے ہیں کہ وہ اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور "میں چاہتا ہوں کہ ہمیں واضح طور پر ان عناصر کر پتا لگائیں تاکہ ہم مل کر دہشت گردی کے خلاف خاص طور پر اس خطے میں تمام ممکنہ اقدام کریں۔"
بیلجیئم کے وزیراعظم چارلس میچل نے ٹوئٹر پر کہا کہ "یہ انتہائی نیچ دہشت گرد حملہ تھا، ہم ترک عوام کے ساتھ ہیں۔"
امریکہ کے وزیرخارجہ جان کیری کا کہنا تھا کہ حکام تاحال یہ پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حملہ دراصل کس نے کیا۔
"یہ روزانہ کا معمول ہے، اور اسی لیے میں کہتا ہوں کہ ہمیں سب سے پہلے غیر ریاستی پرتشدد عناصر سے نمٹنے کی ضرورت کا چیلنج درپیش ہے۔"
تاحال اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی ہے لیکن حالیہ مہینوں میں ترکی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں سے بعض کا دعویٰ شدت پسند گروپ داعش اور بعض کا کرد باغیوں نے کیا ہے۔
استنبول کا اتاترک ہوائی اڈہ دنیا کا گیارہواں مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔ گزشتہ سال چھ کروڑ 18 لاکھ مسافروں نے اس ہوائی اڈے کو استعمال کیا۔