عالمی کپ کرکٹ میں پہلے دس روز مکمل ہو گئے۔ اس دوران چودہ مقابلوں میں کوئی بھی کمزور ٹیم اپنے مضبوط حریفوں کے خلاف اپ سیٹ کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں ۔پہلے دس دنوں میں ٹاپ نائن ٹیموں کے درمیان چاربڑے معرکے ہوئے جن میں گروپ اے سے آسٹریلیا ونیوزی لینڈاور پاکستان وسری لنکا کے مقابلے شامل تھے جبکہ گروپ بی میں سے بھارت و انگلینڈ ، ویسٹ انڈیز وجنوبی افریقہ کے مقابلے قابل ذکر رہے ۔
سب سے دلچسپ مقابلہ بھارت اور انگلینڈ کے درمیان نظر آیا جب بھارت کی جانب سے 338 رنز کے تعاقب میں انگلش ٹیم بھی مقررہ اوورز میں اتنے ہی رنز بنا پائی اور میچ ٹائی ہو گیا ۔ اس کے بعد پاکستان اور سری لنکا کے میچ میں گرین شرٹس نے لنکن ٹیم کو سنسی خیر مقابلے کے بعد گیارہ رنز سے شکست دے دی ۔ آسٹریلیا ونیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیزو جنوبی افریقہ کے مقابلے یک طرفہ ثابت ہوئے جن میں بالترتیب آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ فتح یاب ہو ئے ۔
پوائنٹس ٹیبل پر گروپ اے میں سری لنکا تین میچوں میں سے دو میں فتح کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان اور آسٹریلیا نے دو ، دو میچز کھیلے اور دونوں جیت کر بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ نیوزی لینڈ اور زمبابوے نے دو ، دو میچوں میں سے ایک ، ایک فتح حاصل کی اور بالتریب چوتھے اور پانچویں نمبر پر ہیں جبکہ کینڈا اپنے دونوں میچ ہار کر چھٹے اور کینیا تینوں میچوں میں شکست کھا کر ساتویں اور آخری نمبر پر ہے ۔
گروپ بی میں بھارت اور انگلینڈ نے دو ، دو میچز کھیلے جن میں سے ایک فتح اور ایک میچ ٹائی کے ساتھ بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں ۔ویسٹ انڈیز دو میں سے ایک کامیابی حاصل کر کے تیسرے نمبر پر ہے ۔جنوبی افریقہ اپنا پہلا میچ جیت کر چوتھی پوزیشن پر ہے ۔ بنگلا دیش نے دو میں سے ایک میچ جیتا اور پانچویں پوزیشن حاصل کی جبکہ آئر لینڈ اپنا پہلا میچ ہار کر چھٹے اور ہالینڈ پہلے دونوں میچ ہار کر ساتویں نمبر پر ہے ۔
اب تک کے زیادہ تر نتائج ماہرین کی کثرت رائے پر پورا اترے ہیں ۔ان ٹاپ نائن ٹیموں کی کارکردگی اور اس کا جائزہ کچھ اس طرح ہے:
جنوبی افریقہ : جنوبی افریقہ ایک ایسی ٹیم ہے جس کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ اب تک کوئی بھی بڑا ایونٹ اس لئے نہیں جیت سکی کہ کوئی نہ کوئی مجبوری یا بدقسمتی اس کے آڑے آجاتی ہے۔ پہلے میچ میں جس طرح اس نے ویسٹ انڈیز کے خلاف آسانی سے کامیابی حاصل کی اس سے طاقت ور ٹیموں کی بے چینی میں اضافہ کر دیا ہے۔
خوبیاں : اس ٹیم کو تینوں شعبوں میں دیگر ٹیموں پر برتری حاصل ہے ۔بہت سے آل راؤنڈر بھی بھر پور فام میں ہیں ۔ بیٹنگ کے شعبے میں گریم اسمتھ ، ہاشم عاملہ ، جیک کیلس اور اے بی ڈویلیئرپر مشتمل ٹاپ فور انتہائی جارحانہ موڈ میں ہیں ۔ اس کے علاوہ ڈیل اسٹائن اور مورن مورکل جیسے ورلڈ کلاس بالرز کسی بھی پچ میں بلے بازوں کو پریشان کرنے میں دیر نہیں کرتے ۔ فیلڈنگ میں بھی اس ٹیم کا ثانی ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
کمزوریاں : دیگر بڑی طاقتوں کے مقابلے میں اسپین بالنگ کمزور ہے اور مڈل آرڈرز میں ایسے بلے بازوں کی کمی ہے جو بڑے شارٹس کھیل سکیں اور زیادہ سے زیادہ رنز بٹور سکیں ۔
سری لنکا : کینڈااور کینیا کے خلاف شاندار فتوحات اور پاکستان کے خلاف آخری گیند تک لڑنا دوسری ٹیموں کیلئے انتہائی اہم پیغام ہے ۔
خوبیاں : اوپل ترنگا ، تلکارتنے دلشان اور میتھیوز جیسے برق رفتاری سے کھیلنے والے بلے باز ،سنگاکارا اور جے وردھنے جیسے وکٹ پر ٹھہرنے والے بلے باز بیٹنگ لائن کی مضبوطی کی علامت ہیں ۔فاسٹ بالنگ میں کینیا کے خلاف ہیٹ ٹرک کر کے تباہی مچانے والے لیستھ ملنگا شامل ہیں تو وہیں جادو گر اسپینئر مرلی دھرن بھی کسی وقت حریف بلے بازوں پر بھاری پڑ سکتے ہیں ۔
کمزوریاں: جلد وکٹیں گرنے کی صورت میں مڈل آرڈربلے باز بعض اوقات زیادہ دباؤ قبول نہیں کر پاتے اور میچ ہاتھ سے نکل سکتا ہے ۔
پاکستان : کینیا اور سری لنکا کوہرا کر حوصلے انتہائی بلند ہو چکے ہیں ۔
خوبیاں : شعیب اختر ، عمر گل جیسے تیز ترین بالرزکے ساتھ شاہد خان آفریدی کی لیگ اسپین مخالف ٹیموں کی بیٹنگ لائن کے لئے انتہائی خطرناک ثابت ہو رہی ہے ۔ آفریدی اور عبدالرزاق جیسے جارح مزاج بلے باز اور مصباح الحق ، یونس خان اور عمر اکمل جیسے مستقبل مزاج بلے باز دوسروں سے اس ٹیم کو ممتاز کرتے ہیں ۔
کمزوریاں : فیلڈنگ اور خاص طور پر وکٹ کیپکنگ انتہائی کمزور ہے جو کسی بھی اہم میچ میں نتیجہ حریف ٹیم کے حق میں کر سکتی ہے ۔ اس کے علاوہ ناتجربہ کار اوپنرز بھی ایک اہم مسئلہ ہیں ۔
آسٹریلیا : دفاعی چیمپین نے کیویز اور نیوزی لینڈ کے خلاف جس طرح فتح حاصل کی اسے نظر انداز کرنے والے سوچ میں گم ہیں ۔
خوبیاں : جیتنے کا گر خوب جاننا ، عالمی کپ کے مسلسل 31 میچوں میں شکست کا منہ تک نہیں دیکھا ۔شان ٹیٹ ، بریٹ لی اور مچل جونسن جیسے فاسٹ بالرز کا ساتھ شین واٹسن کا بھر پور فام میں ہونا ۔ بیٹنگ لائن انتہائی مضبوط جس میں رکی پونٹنگ جیسے کھلاڑی بھی شامل ہیں ۔ فیلڈنگ انتہائی شاندار ۔
کمزوریاں : بالنگ میں زیادہ ورائٹی کانہ ہونا ۔ ٹیٹ کی لائن و لنتھ زیادہ جارح بلے باز کے سامنے خراب ہو سکتی ہے ، جونسن کے پاس بالنگ میں تیزی سے تبدیلی لانے کی صلاحیت نہیں جبکہ بریٹ لی بعض اوقات انتہائی مہنگے ثابت ہو سکتے ہیں ۔ اسپین اٹیک دیگر ٹیموں کے مقابلے میں زیادہ اچھا نہیں جبکہ انجری کے باعث بیٹنگ لائن میں مشکلات کا سامنا ہے ۔
بھارت : بنگلا دیش کو آسانی سے شکست دینا اور انگلینڈ کے خلاف ٹائی کرناانتہائی اہم ثابت ہوا ۔
خوبیاں : وریندر سہواگ ، سچن ٹنڈولکر ، گوتم گھمبیر ، ویراٹ کوہلی اور یوراج سنگھ پر مشتمل بیٹنگ لائن کسی بھی بالنگ کے پرخچے اڑاسکتی ہے جبکہ دھونی اور یوسف پٹھان بالرز کے لئے مسلسل خطرے کا نشان ہیں ۔ ہربھجن سنگھ کی صورت میں اسپین بالنگ شاندار ہے جبکہ ظہیر خان بھی اہم موقعوں پر میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں ۔
کمزوریاں : فاسٹ بالنگ زیادہ موثر نہیں جس سے مخالف ٹیم فائدہ اٹھا سکتی ہے ،فیلڈنگ کا معیار بھی زیادہ اچھا نہیں ، اگر چہ کیچ کم ڈراپ ہوتے ہیں تاہم پندرہ سے بیس رنز مس فیلڈنگ کے باعث حریف کے کھاتے میں چلے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہوم گراؤنڈ کا پریشر بھی بھارت پر ہے ۔
انگلینڈ : جہاں مضبوط ٹیمیں کمزور حریفوں پر ٹوٹ پڑی ہیں وہیں نیدر لینڈ کے خلاف آٹھ گیندیں قبل ہدف کا عبور کرنا ایک لمحہ فکریہ ہے جبکہ بھارت کے خلاف بھی میچ ٹائی ہو گیا ہے ۔
خوبیاں : اینڈریواسٹراس ٹاپ بیٹنگ لائن میں بھر پور فام میں ہیں ۔ اسٹیورٹ براڈ کا فٹ ہو کر ٹیم میں آنا نیک شگون ہے ۔پال کالنگ ووڈ اور ائن بل اور کیون پیٹرسن جارح مزاج بلے باز ہیں ۔ گریم سیوان بلے بازوں کو مشکلات میں مبتلا کرنے کا گر خوب جانتے ہیں ، اسٹراس کی صورت میں ایک بہترین قیادت موجود ہے ۔
کمزوریاں: بالنگ زیادہ کامیاب نہیں ہو پا رہی اور یہی وجہ ہے کہ بھارت کی مضبوط بیٹنگ لائن کے سامنے 338 رنز دے بیٹھے ۔ زیادہ دباؤ میں فیلڈنگ کمزور ہو جاتی ہے ۔ کالنگ ووڈ کا فام میں نہ ہونا ۔
نیوزی لینڈ : کینیا کے خلاف شاندار فتح تاہم آسٹریلیا کے خلاف یک طرفہ مقابلے کے بعد شکست بہت سے سوالیہ نشانات کو جنم دے رہی ہے۔
خوبیاں : ڈینیل ویٹوری کی شاندار قیادت اوراس کے ساتھ ساتھ ویٹوری جیسا لیفٹ ارم اسپینئر دنیا کی کسی بھی ٹیم کو منفرد کر سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ بریڈن مک کالم ، مارٹن گپٹل ، جیسی رائیڈر اور روس ٹیلرز جیسی بیٹنگ لائن کو بھی بڑا ہدف عبور کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ فیلڈنگ بھی انتہائی مضبوط ہے ۔
کمزوریاں : فاسٹ بالنگ کے شعبے میں کمی پائی جاتی ہے ۔ زیادہ تر کیوی بلے باز اپنی فام میں نہیں اور مسلسل شکستوں کے باعث ٹیم کا مورال ڈاؤن ہے ۔
بنگلا دیش : بھارت سے عبرت ناک شکست اور اس کے بعدآئرلینڈ سے جدوجہد کے بعد فتح لیکن حوصلے بلند
خوبیاں : شکیب الحسن اور عبدالرزاق جیسا اسپین اٹیک دیگر کئی ٹیموں سے منفرد اعزاز ہے ۔ تمیم اقبال جیسا اوپنر بھی دستیاب ہے ۔ شکیب الحسن جیسی شاندار قیادت بھی ٹیم کو حاصل ہے ۔
خامیاں : فاسٹ بالنگ کا نہ ہونا ،بلے بازوں کی غیر مستقل مزاجی سے ٹیم شکست سے دوچار ہو سکتی ہے ۔
ویسٹ انڈیز : جنوبی افریقہ سے آسانی کے ساتھ ہار مان لی تاہم ہالینڈ کے خلاف شاندار فتح سے حوصلے بلند ہیں ۔
خوبیاں : کریس گیل ، رام نریش ساراوان اور چندر پال جیسے جارح مزاج بلے باز وں کے علاوہ انتہائی باصلاحیت ڈارن بارؤ اور پولارڈ کسی بھی بالنگ لائن کو ادھیڑ کر رکھ سکتے ہیں ۔
خامیاں : اگر چہ کیمر روچ ہالینڈ کے خلاف ہیٹ ٹرک بھی کر چکے ہیں اور بھر پور فام میں ہیں تاہم اسپین بالنگ انتہائی کمزور نظر آ رہی ہے ۔ فیلڈنگ اور کیچنگ میں بھی کمزوری ہے ۔ کریس گیل کی صورت میں قیادت بھی سوالیہ نشان ہے ۔