پاکستان میں گزشتہ تین روز سے جاری انٹر نیٹ کی بندش پر امریکی قانون سازوں اور انسانی و شہری حقوق کی عالمی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
منگل کو سابق وزیرِ اعظم عمران کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں احتجاجی مظاہروں اور ہنگامہ آرائی کے بعد پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ملک بھر میں موبائل پر انٹرنیٹ کی فراہمی بند کردی تھی جب کہ دیگر انٹرنیٹ سروسز بھی متاثر ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق وفاقی وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ جب تک گھروں اور املاک کو تباہ کرنے والوں اور انہیں اشتعال دلانے والوں کو گرفتار نہیں کرلیا جاتا انٹرنیٹ کی بندش جاری رہے گی۔
امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات نے کہا ہے کہ پاکستان کی صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کشیدگی کم کرنے کی کوششوں کی تائید کرتے ہیں۔کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر بوب میننڈیز نے اپنے بیان میں پاکستان حکومت پر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لیے بھی زور دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش پاکستانی عوام کی آزادی اور معلومات تک رسائی جیسے حقوق کے منافی ہے۔
دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی فراہمی اور سائبر سیکیورٹی پر نظر رکھنے والے ادارے ’نیٹ بلاکس کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا ویب سائٹ تک رسائی نہیں ہے۔
نیٹ بلاک کا کہنا ہے کہ یہ صورتِ حال ایسے حالات میں ہے جب سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ہونے والے احتجاج کے بعد فوج کو طلب کیا جا چکا ہے۔
عالمی تنظیموں کا اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے بھی پاکستان میں انٹرنیٹ پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یو این ہیومن رائٹس نے اپنے ایک ٹوئٹ کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار، اجتماع کے حق اور قانون کی حکمرانی سیاسی تنازعات کو حل کرنے کے لیے کلیدی حیثیت رکھتے ہیں۔ غیر ضروری طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے اور مظاہرین کو تشدد سے گریز کرنا چاہیے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپنے بیان میں پاکستان میں جاری موبائل انٹرنیٹ پر ’غیر معینہ‘ پابندی ختم کرنے کے لیے زور دیا ہے۔
جمعرات کو پاکستان کی بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والی 100 سے زائد شخصیات نے مشترکہ بیان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش بلا جواز ہے اور شہری حقوق کے خلاف ہے۔ اس کے علاوہ اس پابندی سے ملک کو شدید معاشی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
ان شخصیات کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ انٹرنیٹ پر پابندیاں پاکستانی اسٹارٹ اپس کو متاثر کررہی ہیں جن میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 70 کروڑ ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی گئی ہے۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف سافٹ ویئر ہاؤسز (پاشا) کے مطابق موبائل انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے پاکستان کی آئی ٹی انڈسٹری کو روزانہ کی بنیادوں پر تیس سے چالیس لاکھ ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔
پاشا کے چیئرمین زوہیب خان کے مطابق ان کی تنظیم وزارتِ آئی ٹی اور پی ٹی اے کو نام ایک خط میں ملک میں انٹرنیٹ کی فوری بحالی کی اپیل کرچکے ہیں۔