عالمی بینک کے سربراہ نے امریکی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دوحہ فری ٹریڈ مذاکرات میں کسی معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کے لیے کام کرے۔
رابرٹ زولک نے کہا کہ پیر کے روز جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم کے اجلاس میں کسی معاہدے سے تجارت کو فروغ مل سکتا ہے اور یہ عالمی معیشت کو ترقی دینے کا ایک بہترین راستہ ہے، جس کی اشد ضرورت ہے۔
دوحہ مذاکرات کا آغاز 2001ء میں ہواتھا اور اس کے حامیوں کو توقع تھی کہ ان مذاکرات کی مدد سے بیرونی تجارت پر ٹیکسوں میں کمی اور اس پر عائد پابندیاں ختم ہوجائیں گی جس سے دنیا بھر میں لاکھوں افراد کو غربت کے چنگل سے نکالنے میں مدد ملے گی۔
لیکن یہ مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہوگئے جب نئی ابھرتی ہوئی معیشتوں نے ترقی یافتہ ممالک سے یہ مطالبہ کیا کہ وہ اپنے ہاں زرعی شعبے کو دی جانے والی زرتلافی ختم کردیں جب کہ ترقی یافتہ ممالک نے ترقی پذیر ملکوں کی مارکیٹوں تک زیادہ انہیں زیادہ رسائی دینے پر زور دیا۔
تاہم کئی برسوں تک جاری مذاکرت کے نتیجے میں کچھ پیش رفت سامنے آرہی ہے اورکچھ ممالک نے غریب ترین ملکوں کی مدد کے لیےایک چھوٹا معاہدہ کرنے پر زوردیناشروع کردیا ہے۔
تاہم عالمی بینک کے سربراہ کا کہناہے کہ بڑے پیمانے کے عالمی معاہدے کی طرح چھوٹا معاہدہ بھی آسان دکھائی نہیں دے رہا۔