سکیورٹی فورسز اور مخالف قبائلیوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 10افراد ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ جمعے کو صدر علی عبد اللہ صالح کے خلاف ہزاروں کی ریلی نکالی گئی۔
طائز کے جنوبی شہرکے قریب جمعرات کو شروع ہونے والی جھڑپیں جمعے تک جاری رہیں۔ جمعے کی صبح سویرے سکیورٹی عہدے داروں اور عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے جِن میں ایک کرنل اور اُن کے دو ساتھی شامل ہیں۔
بعد ازاں، مخالف قبائلیوں کوپیچھے دھکیلنے کی کوشش میں حکومتی فورسز نے طائز میں ٹینکوں اور بڑے دہانے کے گولے داغے۔ مقامی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ تصادم کے دوران سات افراد ہلاک ہوئے۔
دریں اثنا، ہزاروں کی تعداد میں شہری دارلحکومت صنعا اور متعدد دیگر شہروں کی سڑکوں پر اُمنڈ آئے، جہاں پر وہ مسٹر صالح کے استعفے کا مطالبہ کررہے تھے۔
صدر سعودی عرب میں ہیں جہاں وہ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ اُنھیں جون میں اپنےصدارتی محل کے احاطے پر ہونے والے حملے میں زخم آئے تھے۔
رائٹرز نیوز ایجنسی نے ایک یمنی عہدے دارکے حوالے سے خبر دی ہے کہ مسٹر صالح اپنے اقتدار میں آنے کے دِن کی نسبت سے 17جولائی کو اپنے ملک لوٹیں گے ۔