یمن کی عبوری حکومت نے صدر علی عبداللہ صالح اور اُن کی انتظامیہ کےلیے استثنیٰ کی منظوری دے دی ہے، جِس کے بعد خلیج تنظیم کی طرف سے طے کیے گئے سمجھوتے کے تحت اُن کے اقتدار سے علیحدہ ہونے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔
اتوار کو حکومت نے متعلقہ قانون کی منظوری دی جِس کی رو سے مسٹر صالح کی 33سالہ حکمرانی کے دوران سرزد ہونے والےمبینہ جرائم کے خلاف اُنھیں قانونی اور جوڈیشل مقدموں سے استثنیٰ حاصل ہو گیا ہے۔ ابھی یمن کے پارلیمان کی طرف سے اِس سمجھوتے کی منظوری آنا باقی ہے۔
نومبر میں مسٹر صالح نے خلیج کی طرف سے طے کیے گئے سمجھوتےپر دستخط کیے تھے، جِس کا مقصد اِس غریب ملک میں سیاسی بحران کو ختم کرنا تھا۔
سمجھوتے کے تحت، مسٹر صالح نےفروری میں ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل ہی اختیارات نائب صدر عبد الربو منصور ہادی کے حوالے کردیے ہیں۔
انتخابات میں ہادی ہی اہم جماعتوں کے متفقہ امیدوار ہوں گے۔