رسائی کے لنکس

صدر صالح 'چند روز' میں وطن لوٹ آئینگے، یمنی نائب صدر


صدر صالح 'چند روز' میں وطن لوٹ آئینگے، یمنی نائب صدر
صدر صالح 'چند روز' میں وطن لوٹ آئینگے، یمنی نائب صدر

یمن کے نائب صدر نے کہا ہے کہ راکٹ حملے میں آنے والے زخموں کے علاج کیلیے سعودی عرب میں مقیم صدر علی عبداللہ صالح "چند روز" میں وطن واپس لوٹ آئینگے۔

یمن کےسرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق نائب صدر عبدالرب منصور ہادی نے پیر کے روز صحافیوں کو بتایا کہ صدر صالح صحت مند ہورہے ہیں۔

واضح رہے کہ منصور ہادی صدر صالح کی غیرموجودگی میں ملک کے قائم مقام سربراہ کے فرائض انجام دے رہے ہیں جو جمعہ کے روز صدارتی محل پر کیے گئے ایک راکٹ حملہ میں زخمی ہوگئے تھے۔

یمن کی حکمران جماعت کے رہنما مسلسل یہ بیان دے رہے ہیں کہ صدر صالح جلد وطن واپس لوٹ آئینگے تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ واضح نہیں کہ آیا صدر صالح کے سعودی میزبان انہیں بطورِ صدر یمن واپسی کی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔

دریں اثناء حزبِ مخالف کے ایک یمنی قبیلہ کے ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی فورسز کے نشانہ بازوں نے دارالحکومت صنعاء میں قبائلی رہنما شیخ صادق الاحمر کے تین حامیوں کو قتل کردیا ہے۔

مذکورہ الزام نائب صدر ہادی کی جانب سے سرکاری فورسز کو دارلحکومت میں حزبِ مخالف کے زیرِقبضہ علاقوں سے واپس بلانے کے اعلان کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ نائب صدر کے اعلان کے بعد قبائلی رہنما الاحمر نے بھی سرکاری فورسز کے ساتھ جاری لڑائی کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے جنگجووں کو سرکاری عمارات کا قبضہ چھوڑنے کا حکم دیدیا تھا۔

سرکاری فورسز اور حزبِ مخالف کے ایک قبیلہ کے جنگجووں کے درمیان دارالحکومت صنعاء میں دو ہفتوں تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں فریقین کے سپاہیوں سمیت کئی عام شہری بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل نائب صدر ہادی نے گزشتہ روز یمن میں امریکی سفیر جیرالڈ فیئراسٹین سے ملاقات کرکے ملک کی حزبِ مخالف کی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ تعاون کے ممکنات پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

امریکی سفیر سے ملاقات کے بعدنائب صدر نے یمنی افواج کے کمانڈرز سے بھی ملاقات کی جن میں صدر صالح کے کئی بیٹے بھی شامل تھے۔

امریکی اخبار 'واشنگٹن پوسٹ' نے خبر دی ہے کہ سفیر فیئراسٹین سمیت دیگر امریکی اور یورپی سفارت کاروں نے یمن کی حزبِ مخالف کی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ صدر صالح کی اقتدار سے باقاعدہ رخصتی تک قائم مقام حکومت کے قیام سے گریز کریں۔

اتوار کے روز اس خبر کے نشر ہونے کے بعد کے صدر صالح ملک چھوڑ کر سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں یمن کے کئی شہروں میں جشن کا سماں رہا۔ تاہم ساتھ ہی ساتھ اس حوالے سے بھی تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے کہ آیا صدر صالح کی ملک سے رخصتی کے نتیجے میں ان کے 33 سالہ اقتدار کا واقعی خاتمہ ہوگیا ہے یا نہیں۔

یمن میں جنوری سے جاری حکومت مخالف تحریک کے دوران لگ بھگ 400 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG