رسائی کے لنکس

صدر زرداری کا مختصر امریکی دورہ


صدر زرداری کا مختصر امریکی دورہ
صدر زرداری کا مختصر امریکی دورہ

صدرزرداری کے اس دورے کا مقصد افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہال بروک کی آخری رسومات میں شرکت کرنا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبس کے مطابق صدرزرداری اس موقع پرصدر اوباما سے بھی ملاقات کریں گے۔ اور واشنگٹن میں جمعے کی صبح صدر زرداری امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے بھی ملیں گے۔

امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ صدر زرداری جمرات کی شام واشنگٹن پہنچیں گے اور ہفتے کی صبح پاکستان کے لیے روانہ ہو جائیں گے۔ پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ ملاقات دو طرفہ تعلقات اور سٹرٹیجک ڈائیلاگ ،پاکستان افغانستان اور امریکہ کی سہ طرفہ وزارتی میٹنگ جو فروری میں ہوگی، اس پر اور افغانستان کے لیے سیاسی حکمتِ عملی پر گفتگو ہوگی، افغانستان کے لیے پاکستان کے کردار پر پچھلے تین سٹرٹیجک ڈائیلاگ میں جو فیصلے ہوئے ہیں ان پر اور سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے اگلے اجلاس کی تیاری پربھی بات چیت ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اقتصادیات اور پاکستان میں جمہوریت کے استحکام اور پیش رفت پر گفتگو ہوگی۔

دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ نائب امریکی صدر جوزف بائڈن نے صدر زرداری کے امریکہ آنے سے ایک دن پہلے پاکستان کا دورہ کیا۔ ان کا دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب پی پی پی کی حکومت کے اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں نے وزیراعظم کو خبردار کرتے ہوئے ان سے یہ اپیل کی ہے کہ وہ کرپشن اور دیگر مسائل پر جلد قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔

پاکستان کے لیے سابق امریکی سفیر وینڈی چیمبرلین کا تعلق مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ سے ہے وہ کہتی ہیں کہ امریکہ کا تعلق پاکستان کی منتخب حکومت سے ہے، پاکستانی جمہوریت سے ہے اور پاکستان کے عوام سے ہے۔ امریکہ کسی ایک فریق کی حمایت نہیں کرتا اور مجھے امید ہے کہ اسے ایسے نہیں دیکھا جائے گا کہ ہم پاکستانی جمہوریت میں صرف کسی ایک پارٹی کا ساتھ دے رہے ہیں۔

واشنگٹن پاکستان کو اپنا اہم اتحادی قرار دیتا ہے اور امریکی مبصرین کہتے ہیں کہ امریکہ پاکستان کے حالات کے بارے میں ہمیشہ سنجیدہ ہوتا ہے۔

وینڈی چیمبر لین کا کہنا تھاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان بات چیت کے لیے بہت کچھ ہے اور صدر زرداری وزیرِخارجہ ہلری کلنٹن سے باہمی اہمیت کے موضوعات پر بات کریں گے۔ مگر ان موضوعات میں سب سے اہم دہشت گردی پر قابو پانے کے لیےامریکہ اور پاکستان کی مشترکہ کوششیں ہیں۔ دہشت گردی کا سامنا نہ صرف پاکستان کوکرنا پڑرہا ہے بلکہ دہشت گرد سرحد پار کر کے امریکی فوج پر بھی حملے کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو ایسے دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہے جو ہم دونوں پر حملے کرتے ہیں ، اور جنہوں نے پاکستان میں اپنی پناہ گاہیں قائم کررکھی ہیں۔

صدر زرداری اپنے اس دورے میں امریکہ کے کئی اعلی سطحی اراکین سے بھی ملیں گے۔ پاکستانی سفیر حسین حقانی کے مطابق صدر کا دورہ یہ ثابت کرے گا کہ پاکستانی وضع دار لوگ ہیں جو خوشی اور غم میں اپنے دوستوں کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG