ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تیل پھیلنے کے نتائج تباہ کُن ہوں گے اور ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے
واشنگٹن —
تیل نکالنے والی ایک بہت بڑی کمپنی شیل نے حفاظتی اقدام کے طور پر آرکٹک میں تیل کی تلاش کا کام عارضی طور سے معطل کر دیا ہے اور برطانیہ میں قانون ساز بین الاقوامی حکومتوں پر زور دے رہے ہیں کہ وہ آرکٹک میں ساحل کے آس پاس کے علاقے میں تیل کی تلاش معطل کر دیں۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تیل پھیلنے کے نتائج تباہ کُن ہوں گے اور ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ ساری دنیا میں توانائی کی مانگ بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور غیر روایتی ذرائع سے تیل تلاش کرنا ضروری ہو گیا ہے۔لندن سےوائس آف امریکہ کےنامہ نگار ہینری رِجویل نے کہا ہے کہ،گذشتہ سال سردیوں کے زمانے میں ، روسی ٹینکر Renda آرکٹک کےیخ بستہ علاقے میں راستہ بناتے ہوئے، الاسکا میں Nome کی دور دراز بندرگاہ تک پہنچ گیا۔
زیادہ دن کی بات نہیں کہ یہ سفر، جو دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں ہوا، نا ممکن ہوتا ۔ آب و ہوا میں میں گرمی کا مطلب یہ ہے کہ برف کی تہہ پتلی ہوتی جا رہی ہے ۔ اب بحری جہاز پورے سال چلتے رہتے ہیں ۔ ان میں سے بہت سے تیل اور گیس کی تلاش کا کام کر رہے ہیں ۔ امریکہ کے جیو لاجیکل سروے نے اندازہ لگایا ہے کہ صرف امریکی آرکٹک کے پانیوں کی نیچے ہی 26 ارب بیرل تیل موجود ہے جو نکالا جا سکتا ہے ۔
تیل نکالنے والی بڑی بڑی کمپنیاں ، جن میں روس کی سرکاری ملکیت والی کمپنی Rosneft اور رائل ڈچ شیل شامل ہیں، پہلے ہی hydrocarbons کی تلاش میں اربوں ڈالر خرچ کر چکی ہیں۔
لیکن پالیسی انسٹی ٹیوٹ Chatham House کی Glada Lahn کہتی ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان کے الفاظ ہیں:آرکٹک میں درجہ ٔ حرارت بڑھ رہا ہے، برف کی تہہ ٹوٹنے کے رفتار تیز ہو رہی ہے، اور شاید اس وجہ سے سمندر میں برف کے تودوں کی وجہ سے تیل کی تلاش کے کام میں رکاوٹ پڑ رہی ہے ۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ جب ساحلی علاقوں سے برف غائب ہو جاتی ہے، تو بڑی بڑی لہروں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن کے نتیجےمیں ساحلی علاقوں میں کٹاؤ پیدا ہوتا ہے اور بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے ۔
شیل نے انٹرنیٹ پر ایک وڈیو لگایا ہے جس میں آرکٹک میں ڈرلنگ کی تفصیل بتائی گئی ہے ۔ شیل نے آرکٹک میں تیل کی تلاش کا کام آنے والی سردیوں کے بعد تک ملتوی کر دیا ہے اور اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ حفاظت کے لیے جو آلات لگائے گئے تھے ان کا ایک اہم پرزہ کام نہیں کر رہا ہے ۔
تجزیہ کار Glada Lahn کہتی ہیں کہ آرکٹک میں تیل کی کامیاب تلاش کا انحصار ماحول کی حفاظت کے انتظامات پر ہو گا۔ ان کے الفاظ میں،امریکہ اور کینیڈا میں یہ کام زیادہ مشکل ثابت ہوا ہے ۔ لوگوں کے ذہنوں میں Deepwater Horizon کی تباہی کی اور اس سے قبل Exxon Valdez کے حادثے کی یادیں اب بھی تازہ ہیں۔ لہٰذا ، ان کمپنیوں نے سمندر میں تیل پھیلنے کے نقصانات سے نمٹنے کے جو منصوبے بنائے ہیں، عام لوگوں نے ان کو کہیں زیادہ سختی سے جانچا ہے ۔
شروع میں سیاسی مسائل کی وجہ سے یہ سودا ختم ہو گیا تھا، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ Rosneft اور BP کے درمیان آرکٹک میں تیل کی تلاش کا مشترکہ منصوبے پر کام شروع ہو سکتا ہے ۔
تا ہم، تیل کی سب بڑی بڑی کمپنیاں اس ریس میں شامل نہیں ہو رہی ہیں ۔ فرانسیسی فرم ٹوٹل کے چیف ایگزیکیوٹو افسر نے حال ہی میں کہا کہ تیل کے رِسنے سے جو نقصان ہو گا اس سے کمپنی کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
اگست میں ماحول کے تحفظ کے گروپ "Greenpeace" کے کارکنوں نے Barents Sea میں Gazprom کی Prirazlomnaya رِگ کے ساتھ کام کرنے والے روسی جہاز کے ساتھ خود کو باندھ دیا۔
گرین پیس کی ڈائریکٹر Kumi Naidoo نے کہا کہ گرین پیس کی طرف سے اس معاملے میں سمجھ بوجھ پیدا کرنے اور اس میں وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی یہ ایک پر امن کوشش ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ Gazprom, Shell اور دوسری کمپنیاں جو آرکٹک میں تیل کے کنوئیں کھودنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں، اپنا کام روک دیں اور اپنے اقدام کے نتائج پر دوبارہ غور کریں اور یہ بات سمجھیں کہ اگر انھوں نے اپنا کام جاری رکھا تو اس سے ہمارے بچوں، اور ان کے بچوں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
سائنسدانوں نے انتباہ کیا ہے کہ آرکٹک کے علاقے میں تیل پھیلنے کے اثرات ، برف اور تیل کے سینڈ وچ کی صورت میں کئی عشروں تک باقی رہیں گے ۔ تاہم شیل جیسی تیل کی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ آنے والے عشروں میں، آرکٹک جیسے غیر روایتی ذرائع سے تیل حاصل کرنا ضروری ہو جائے گا۔دوسری طرف ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے لوگ کہتے ہیں کہ آرکٹک جیسے صرف ستھرے ماحول میں، تیل کی تلاش سے پیدا ہونے والے خطرات بہت زیادہ ہیں۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں تیل پھیلنے کے نتائج تباہ کُن ہوں گے اور ماحول کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے ۔ لیکن بعض لوگ کہتے ہیں کہ ساری دنیا میں توانائی کی مانگ بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور غیر روایتی ذرائع سے تیل تلاش کرنا ضروری ہو گیا ہے۔لندن سےوائس آف امریکہ کےنامہ نگار ہینری رِجویل نے کہا ہے کہ،گذشتہ سال سردیوں کے زمانے میں ، روسی ٹینکر Renda آرکٹک کےیخ بستہ علاقے میں راستہ بناتے ہوئے، الاسکا میں Nome کی دور دراز بندرگاہ تک پہنچ گیا۔
زیادہ دن کی بات نہیں کہ یہ سفر، جو دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں ہوا، نا ممکن ہوتا ۔ آب و ہوا میں میں گرمی کا مطلب یہ ہے کہ برف کی تہہ پتلی ہوتی جا رہی ہے ۔ اب بحری جہاز پورے سال چلتے رہتے ہیں ۔ ان میں سے بہت سے تیل اور گیس کی تلاش کا کام کر رہے ہیں ۔ امریکہ کے جیو لاجیکل سروے نے اندازہ لگایا ہے کہ صرف امریکی آرکٹک کے پانیوں کی نیچے ہی 26 ارب بیرل تیل موجود ہے جو نکالا جا سکتا ہے ۔
تیل نکالنے والی بڑی بڑی کمپنیاں ، جن میں روس کی سرکاری ملکیت والی کمپنی Rosneft اور رائل ڈچ شیل شامل ہیں، پہلے ہی hydrocarbons کی تلاش میں اربوں ڈالر خرچ کر چکی ہیں۔
لیکن پالیسی انسٹی ٹیوٹ Chatham House کی Glada Lahn کہتی ہیں کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے مسائل کے ساتھ ساتھ کچھ مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ان کے الفاظ ہیں:آرکٹک میں درجہ ٔ حرارت بڑھ رہا ہے، برف کی تہہ ٹوٹنے کے رفتار تیز ہو رہی ہے، اور شاید اس وجہ سے سمندر میں برف کے تودوں کی وجہ سے تیل کی تلاش کے کام میں رکاوٹ پڑ رہی ہے ۔ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ طوفانوں کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ جب ساحلی علاقوں سے برف غائب ہو جاتی ہے، تو بڑی بڑی لہروں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جن کے نتیجےمیں ساحلی علاقوں میں کٹاؤ پیدا ہوتا ہے اور بنیادی سہولتوں کے ڈھانچے کو نقصان پہنچتا ہے ۔
شیل نے انٹرنیٹ پر ایک وڈیو لگایا ہے جس میں آرکٹک میں ڈرلنگ کی تفصیل بتائی گئی ہے ۔ شیل نے آرکٹک میں تیل کی تلاش کا کام آنے والی سردیوں کے بعد تک ملتوی کر دیا ہے اور اس کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ حفاظت کے لیے جو آلات لگائے گئے تھے ان کا ایک اہم پرزہ کام نہیں کر رہا ہے ۔
تجزیہ کار Glada Lahn کہتی ہیں کہ آرکٹک میں تیل کی کامیاب تلاش کا انحصار ماحول کی حفاظت کے انتظامات پر ہو گا۔ ان کے الفاظ میں،امریکہ اور کینیڈا میں یہ کام زیادہ مشکل ثابت ہوا ہے ۔ لوگوں کے ذہنوں میں Deepwater Horizon کی تباہی کی اور اس سے قبل Exxon Valdez کے حادثے کی یادیں اب بھی تازہ ہیں۔ لہٰذا ، ان کمپنیوں نے سمندر میں تیل پھیلنے کے نقصانات سے نمٹنے کے جو منصوبے بنائے ہیں، عام لوگوں نے ان کو کہیں زیادہ سختی سے جانچا ہے ۔
شروع میں سیاسی مسائل کی وجہ سے یہ سودا ختم ہو گیا تھا، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ Rosneft اور BP کے درمیان آرکٹک میں تیل کی تلاش کا مشترکہ منصوبے پر کام شروع ہو سکتا ہے ۔
تا ہم، تیل کی سب بڑی بڑی کمپنیاں اس ریس میں شامل نہیں ہو رہی ہیں ۔ فرانسیسی فرم ٹوٹل کے چیف ایگزیکیوٹو افسر نے حال ہی میں کہا کہ تیل کے رِسنے سے جو نقصان ہو گا اس سے کمپنی کی ساکھ کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
اگست میں ماحول کے تحفظ کے گروپ "Greenpeace" کے کارکنوں نے Barents Sea میں Gazprom کی Prirazlomnaya رِگ کے ساتھ کام کرنے والے روسی جہاز کے ساتھ خود کو باندھ دیا۔
گرین پیس کی ڈائریکٹر Kumi Naidoo نے کہا کہ گرین پیس کی طرف سے اس معاملے میں سمجھ بوجھ پیدا کرنے اور اس میں وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی یہ ایک پر امن کوشش ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ Gazprom, Shell اور دوسری کمپنیاں جو آرکٹک میں تیل کے کنوئیں کھودنے کے بارے میں سوچ رہی ہیں، اپنا کام روک دیں اور اپنے اقدام کے نتائج پر دوبارہ غور کریں اور یہ بات سمجھیں کہ اگر انھوں نے اپنا کام جاری رکھا تو اس سے ہمارے بچوں، اور ان کے بچوں کا مستقبل تباہ ہو جائے گا۔
سائنسدانوں نے انتباہ کیا ہے کہ آرکٹک کے علاقے میں تیل پھیلنے کے اثرات ، برف اور تیل کے سینڈ وچ کی صورت میں کئی عشروں تک باقی رہیں گے ۔ تاہم شیل جیسی تیل کی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ آنے والے عشروں میں، آرکٹک جیسے غیر روایتی ذرائع سے تیل حاصل کرنا ضروری ہو جائے گا۔دوسری طرف ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے لوگ کہتے ہیں کہ آرکٹک جیسے صرف ستھرے ماحول میں، تیل کی تلاش سے پیدا ہونے والے خطرات بہت زیادہ ہیں۔