بھارت نے جمعرات کو ہتھیاروں کے اہم سپلائر، روس سے کسی بھی ممکنہ فراہمی میں کمی کو پورا کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر، ٹینک انجن ، میزائل اور ائربورن وارننگ سسٹم سمیت اپنے فوجی ساز وسامان کی مقامی سطح پر تیاری میں اضافے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت دفاع کے حکام کا کہنا ہے کہ بھارت دنیا کی دوسری بڑی فوج، چوتھی بڑی فضائیہ اور ساتویں بڑی بحریہ ہے اور اسے مقام فوجی ساز وسامان کی درآمدات کی بنیاد پر برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔ انھوں نے کہا کہ قلیل مدتی ضروریات کو پور ا کرنے کے لیے سابق روسی ری پبلکس اور سابق وارسا معاہدے کے ممالک سے اس کی خریداری پر غور کیا جاسکتا ہے۔
بھارت اپنے تقریباً ساٹھ فیصد دفاعی ساز وسامان کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے اور یوکرین جنگ کی وجہ سے مستقبل میں اس کی سپلائی مشکوک ہوگئی ہے۔
سابق لیفٹنْٹ جنرل ڈی ایس ہڈّا نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے گزشتہ سال ہندوستان کے دورے میں فریقین نے اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کچھ مینوفیکچرنگ بھارت منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بھارتی وزارت دفاع کی ویب سائٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں میں 28 ارب ڈالر کے فوجی سازوسامان کے آرڈر مقامی سرکاری اور نجی ڈیفنس مینوفیکچرزکو دیے جانے کا امکان ہے۔
SEE ALSO: بھارت کا برھموز میزائل کا کامیاب تجربہوزارت دفاع کے ایک اہلکار نے، جو نام ظاہرکرنے کا مجاز نہیں تھا، بتایا کہ بلغاریہ ، پولینڈ، جارجیا، قازقستان اور یوکرین روسی لڑاکا طیاروں سخوئی اورمگ۲۹ کے اضافی سامان اور ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کو اپ گریڈ کرنے میں ہندوستان کی مدد کرسکتے ہیں، کیونکہ ان کے پاس اسی طرح کے سوویت پلیٹ فارم اور فاضل پرزہ جات ہیں۔
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اپنی برطانوی ہم منصب لزٹرس کو گزشتہ ہفتےبھارت کے دورے میں بتایا تھا کہ اب ان کے ہاں "میڈ ان انڈیا " پر زور دیا جارہا ہے اور یہ کہ ہمارے درمیان جتنا زیادہ تعاون ہوگا، مل کر کام کرنے کے امکانات اتنے زیادہ روشن ہوں گے۔
دونوں فریقوں نے بظاہر روس پر ہندوستان کے اسٹرٹیجک انحصار کو کم کرنے کے لیے بھارت۔ برطانیہ دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
SEE ALSO: روس اور بھارت کے درمیان دفاعی ساز و سامان کی مشترکہ تیاری کے 14 معاہدےماسکو پرحالیہ پابندی فلپائن سے بھارت کے تین سو پچھتر ملین ڈالر کے براہموس کروز میزائل برآمد کرنے کے حالیہ آرڈر کو بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
حکومت نے 23-2022 کے بجٹ میں اعلان کیا ہے کہ دفاعی خریداری کے بجٹ کا اڑسٹھ فیصد مقامی مینوفیکچررز کے لیے ہوگا۔
دریں اثنا امریکہ کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تجارت جو دو ہزار آٹھ میں صفر کےقریب تھی ، دو ہزار انیس میں بڑھ کر پندرہ ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ بھارت کی امریکہ سے اہم خریداریوں میں طویل فاصلے تک مار کرنے والے سمندری گشتی طیارے، سی ون تھرٹی ٹرانسپورٹ طیارے، میزائل اور ڈرون شامل ہیں۔
(رپورٹ میں شامل مواد اے پی سے لیا گیا ہے)